رافیل کا راز کھل نہ جائے اس خوف میں ہیں مودی، رات کو سو بھی نہیں پاتے: راہل

راہل گاندھی نے یوتھ کانگریس کی ’انقلاب یاترا‘ کے اختتام پر دہلی میں منعقد ’انقلاب سبھا‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رافیل سودے کے حقائق کو دبانے کے لئے مودی اور ان کی حکومت پوری کوشش کر رہی ہے۔

تصویر / <a href="https://twitter.com/INCIndia">@INCIndia</a>
تصویر / @INCIndia
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس صدر راہل گاندھی نے رافیل طیارہ سودا کے معاملہ میں وزیر اعظم نریندر مودی پر شدید حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی پارٹی اب’بیک فٹ‘ پر نہیں بلکہ ’فرنٹ فٹ‘ پر کھیلے گی کیونکہ اس سودے کی حقیقت خودبخود باہر آنے لگی ہے۔

راہل گاندھی نے بدھ کو یوتھ کانگریس کی 26 ریاستوں سے ہوکر 46 دن بعد دہلی پہنچی ’انقلاب یاترا‘ کے اختتام پر منعقد ’انقلاب سبھا‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رافیل سودے کے حقائق کو دبانے کے لئے مودی اور ان کی حکومت پوری کوشش کر رہی ہے لیکن وہ ا سے دبانے کی جتنی کوشش کرتے ہیں سچائی اتنی ہی تیزی سے خود بہ خود سامنے آ رہی ہے۔

انہوں نے کہا سچائی کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی اسے چھپائی جا سکتی ہے۔ رافیل کی حقیقت بھی آہستہ آہستہ ہندوستان کے عوام کے سامنے آ رہی ہے۔ سابق وزیر دفاع منوہر پاریکر کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا’’میں پاریكرجي سے ملا، انہوں نے خود کہا تھا کہ دفاعی سودے کو تبدیل کرنے کے عمل میں ملک کے وزیر دفاع کو شامل نہیں کیا گیا‘‘۔ راہل گاندھی منگل کو گوا میں پاریکر کی صحت کا حال جاننے کے لئے ان سے ملاقات کرنےگئے تھے۔ کانگریس صدر نے کہا کہ اس سودے کی حقیقت کو فرانس کے صدر نے سب کو بتا دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مودی نے فرانس کی حکومت کو کہا تھا کہ اگر دنیا کا سب سے بڑا دفاعی سودا چاہئے تو انل امبانی کو اس کا ٹھیکہ دینا ہی ہوگا۔ یہ حقیقت ہے جو سامنے آ رہی ہے۔

راہل گاندھی نے کہا کہ رافیل سودے کی جس سچائی کو مودی چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں وہ حکومت کے اندر سے ہی باہر آ رہی ہے۔ پہلےپاریکرنے کابینہ میٹنگ میں کہا کہ ان کے پاس رافیل سے منسلک فائل ہے اور ان کو کوئی نہیں ہٹا سکتا۔ پھر فرانس کے صدر ایک اور سچائی سامنے لاتے ہیں۔تیسری حقیقت مرکزی تفتیشی بیورو سے سامنے آتی ہے جب اس سودے کی جانچ کی تیاری کرنے والے افسر کو ہٹا دیا جاتا ہے۔ چوتھی حقیقت وزارت دفاع سے آ رہی ہے جہاں اس کے لوگ کہتے ہیں اس سودے میں ان سے پوچھا نہیں گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس سودے کی مسلسل کھل رہی پرتوں نے مودی کی نیند اڑا دی ہے۔ راہل گاندھی نے کہا’’میں جانتا ہوں کہ نریندر مودی جی اب آپ کورات میں نیند نہیں آ رہی ہے. جب آپ سوتے ہیں تو آپ کو انل امبانی کی تصویر دکھائی دیتی ہے۔ جب آپ سوتے ہیں تو آپ کو فضائیہ کے شہید جوانوں کی تصویر دکھائی دیتی ہے۔ انل امبانی کی مدد کرنے کے لیے پورے کے پورے نیگوسی ایشن کی دھجیاں اڑا دی مودی جی نے‘‘۔

کانگریس صدر نے کہا کہ مودی حکومت نے پہلے رافیل کی قیمت نہیں بتائی۔ وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے پارلیمنٹ میں کہا کہ اس کی قیمت نہیں بتائی جا سکتی لیکن انل امبانی کی کمپنی کی قیمت عوامی کر دیتی ہیں۔ اسی طرح رافیل بنانے والی فرانس کی کمپنی’ دسالٹ‘ بھی اس کی قیمت ظاہر کر دیتی ہے. اس سے واضح ہے کہ کوئی بھی سچائی کو چھپا نہیں سکتا ہے۔

کانگریس صدر نے وزیر اعظم پر وعدے پورا نہ کرنے کا الزام ای بار پھر دوہرایا اور کہا ’’ مودی نے ملک کے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ہر سال دو کروڑ افراد کو روزگار دیں گے۔ہندوستان میں روزگار کا بحران ہے، ہندوستان میں زراعت کا بحران ہے اور مودی نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ اس پر قابو پانے کے قابل نہیں ہیں۔ نوٹ بندي اور نصف ونامکمل جی ایس ٹی نافذ کرکے انہوں نے ملازمتوں کو ختم کر دیا۔جب ملازمتوں کے بارے میں پوچھاجاتاہے تو، مودی جی کہتے ہیں’’پکوڑے بنائیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی صنعت کاروں کے خلاف نہیں ہے بلکہ وہ گٹھ جوڑ والے سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف ہے۔ کانگریس سب کو فائدہ دینا چاہتی ہے.ان کی پارٹی نہیں چاہتی ہے کہ محض 10-15 انہی سرمایہ داروں کو فائدہ ملے جو اقتدار کے نزدیک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب صنعت کاروں کا قرض معاف کیا جا سکتا ہے تو کسان اور غریب کا قرض کیوں معاف نہیں کیا جا سکتا ہے۔

راہل گاندھی نے غریبوں کے لئے کم از کم آمدنی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غریبوں کے حالات میں بہتری لانے کے بارے میں نئی سوچ سے کام کرنے کی ضرورت ہے اور کانگریس اس سلسلہ میں تیار ہے۔ ’کم از کم آمدنی‘ کی جس سوچ پر کانگریس کام کر رہی ہے وہ تاریخی ہے۔ اس منصوبہ کے تحت غریب کے اکاؤنٹ میں براہ راست پیسہ پہنچ جائے گا اور کہیں کوئی بچولیا نہیں ہوگا۔ یہ غریبوں کی صورت حال میں بہتری لانے والا نیا ویژن ہے۔ انہوں نے آر ایس ایس پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کنفیوژڈ تنظیم ہے کیونکہ اسے لگتا ہے کہ آر ایس ایس ملک سے بڑا ہے۔انہیں یہ لگتا ہے کہ یہی تنظیم علم کا اصلی سرچشمہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔