یو پی: لوگوں نے کی تھانیدار کی پٹائی، لوٹ لی اے کے-47 اور 3 لاکھ کی گھڑی

شراب مافیا کو گرفتار کرنے سادہ لباس میں پہنچے تھانیدار کو گاؤں کے لوگوں نے مخبر سمجھ کر پٹائی کر دی اور ان کے پاس موجود اے کے-47، موبائل اور 3 لاکھ کی رولیکس گھڑی لوٹ لی۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آوازبیورو

میرٹھ میں 11 جولائی کو تھانیدار کی پٹائی کا ایک حیرت انگیز معاملہ سامنے آیا ، جس سے یوگی حکومت میں ’جنگل راج‘ کی بات ایک بار پھر کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ حالانکہ یوگی آدتیہ ناتھ سماجوادی پارٹی حکومت کو ’جنگل راج‘ کہتے رہے ہیں لیکن قانون و انتظامیہ پرسے شرپسند عناصر کے ختم ہوتے خوف اور ریاست میں بڑھ رہے جرائم کے واقعات نے اب انہی کی حکمرانی پر سوالیہ نشان کھڑے کر دیئے ہیں۔

تھانیدار کی پٹائی کا معاملہ میرٹھ کے تھانہ کٹھور کا ہے جہاں کے تھانیدار پرمود کمار گوتم 11 جولائی کو تھانہ کی ایک جیپ اور ذاتی کار میں پولس ٹیم کو لے کر گنگا کھادر کے گاؤں اصغری پور میں کچی شراب کے اڈوں پر چھاپہ مارنے پہنچے تھے۔ پولس نے یہاں چل رہی کچی شراب کی ایک بھٹی کو ختم کیا اور 50 لیٹر کچی شراب برآمد کی۔ شراب بناتے ہوئے پولس نے گرجیت نام کے ایک شخص کو بھی گرفتار کیا۔ لیکن اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ حیران کرنے والا تھا۔ تھانیدار پرمود کمار نے سپاہیوں کے ساتھ ملزم گرجیت کو تھانہ کی جیپ سے کٹھور تھانہ کے لیے روانہ کر دیا اور ذاتی گاڑی کے ساتھ خود وہیں رُک گئے۔ رُکنے کی وجہ کیا تھی اس کا تو پتہ نہیں چل سکا لیکن وہاں اچانک گاؤں کے کئی لوگ جمع ہو گئے اور پرمود کمار کی پٹائی شروع کر دی۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جن لوگوں نے تھانیدار پر حملہ کیا ان کا تعلق شراب کاروبار سے ہے۔

اس پورے معاملے میں پولس کے لیے شرمناک امر یہ رہا کہ لوگوں نے تھانیدار سے اے کے-47 رائفل، سی یو جی موبائل اور تقریباً 3 لاکھ کی رولیکس گھڑی لوٹ لی۔ تھانیدار کی پٹائی اور لوٹ پاٹ کی خبر سن کر کٹھور کے علاوہ آس پاس کے تھانوں کی فورس موقع پر بھیجی گئی اور میرٹھ صدر دفتر سے پولس افسر بھی جائے وقوع پر پہنچے۔ کافی مشقتوں کے بعد وہاں موجود ڈیرا کے سردار کی ثالثی کے بعد لوٹی گئی رائفل اور سی یو جی موبائل برآمد ہوگئے لیکن تھانیدار کی قیمتی گھڑی کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔

اس واقعہ نے نہ صرف یوگی حکومت میں پولس انتظامیہ کی نااہلی سے پردہ اٹھا دیا ہے بلکہ کئی طرح کے سوالات بھی کھڑے کر دیے ہیں۔ پہلا سوال تو یہی ہے کہ تھانیدار کی مقامی لوگوں نے کس طرح پٹائی کر دی جبکہ ذرائع کے مطابق جب ان کی پٹائی ہو رہی تھی تو ان کے ساتھ کچھ پولس والے بھی موجود تھے اور گاؤں والوں نے انھیں بھی نہیں بخشا۔ سوال یہ بھی ہے کہ جب گرجیت کو گرفتار کر کے سپاہیوں کے ساتھ جیل بھیجا گیا تو تھانیدار یہاں کس لیے رکے؟ اور سب سے بڑا سوال یہ کہ ایک تھانیدار آخر تین لاکھ کی رولیکس گھڑی کیوں اور کس طرح پہنتا ہے؟

اتر پردیش میں جب سے یوگی حکومت تشکیل پائی ہے، پولس انتظامیہ میں نہ صرف بدعنوانی بڑھی ہے بلکہ سماج دشمن عناصر کا پولس کے تئیں خوف بھی ختم ہوگیا ہے۔ ویسے بھی پچھلے دنوں منا بجرنگی کا پولس کی نگرانی میں قتل ہونا بہت کچھ اشارہ کر گیا ہے۔ انکاؤنٹر کی تعداد میں ہوئے اضافہ کو لے کر بھی یوگی حکومت پر انگلیاں اٹھائی جا رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔