ہندوستان میں رہنا ہے تو ’جے سیا رام‘ کہنا ہوگا!

دہلی کے بوانا علاقہ میں مولانا اور ان کے ساتھی کی پٹائی کی اور کہا کہ اگر ہندوستان میں رہنا ہے تو ’جے سیارام‘ کہنا ہوگا۔

جے جے کالونی بوانا میں واقعہ مدرسہ میں موجود مالانا ارشاد رحمانی/تصویر قومی آواز
جے جے کالونی بوانا میں واقعہ مدرسہ میں موجود مالانا ارشاد رحمانی/تصویر قومی آواز
user

عمران خان

دہلی کے بوانا علاقے میں گزشتہ روز ایک مولانا اور ان کے ایک ساتھی مدرس کو شرپسندوں نے اپنا نشانہ بنایا۔ حملہ آوروں نے مولانا ارشاد رحمانی کی داڑھی ، ٹوپی اور مذہب کو لے کر نا زیبا تبصرے کئے ، موٹر سائیکل سے ٹکر مارنے کی کوشش کی اور اس کے بعد بری طرح مارا ، پیٹا اور گالیاں دیں۔ بد حواسی کی حالت میں مولانا نے اس واقعہ کی اطلاع پولس کو دی جس کے بعد پولیس نے معاملہ درج کر لیا۔

ملک بھر میں چند سالوں سے نفرتوں کی ایسی ہوا چل رہی ہے جس نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ساتھ ساتھ انسانیت کو بھی نگل لیا ہے۔ حال ہی میں راجستھان کے الور ضلع کے عمر خان کو گئو رکشا کے نام پر قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد ایسی ہی خبر باغپت سے آئی، جہاں ٹرین میں مذہب کی بنیاد پر مولانا اور ان کے ساتھیوں کو پیٹا گیا اور اب دہلی کے بوانا علاقہ میں ایسی ہی واردات کو دہرایا گیا ہے۔

بوانا کی واردات میں بری طرح زخمی ہوئے مولانا ارشاد رحمانی جو کہ جمعیۃ علماء ہند کے باہری دہلی کے صدر بھی ہیں انہوں نے اس پوری واردات پر ’قومی آواز‘ سے بات کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

الور: نم ناک آنکھوں کے ساتھ عمر سپرد خاک

کیا ہندوستان میں مسلمان ہونا گناہ ہے!

مولانا ارشاد جو کہ نریلا میں واقعہ ایک مدرسہ کے مُہتمم ہیں مدرسہ کے ایک مدرس محمد غفران کے ساتھ شام کو 4.30 بجے کسی کام سے پوٹھ خورد جا رہے تھے ۔ راستہ میں پوٹھ بڈوالا روڈ کو جب وہ پار کر رہے تھےتو تین نوجوان موٹر سائیکل پر جاتے ہوئے دکھائی دئیے۔ تینوں انہیں دیکھ کر ان کی داڑھی اور ٹوپی پر تبصرے کرنے لگے ۔ مولانا ارشاد اور محمد غفران نے ان کی باتوں کو نظر انداز کر دیا ۔ اس کے بعد ان نوجوان ان کی جانب اتنی تیزی سے موٹر سائیکل لائے کہ اگر وہ ایک طرف نہ ہو جاتے تو موٹر سائیکل ان پر چڑھ بھی سکتی تھی۔ ان کی اس حرکت پر مولانا نے تنبیہ کر تے ہوئے کہا کہ بھائی موٹر سائیکل دھیرے چلاؤ۔

مولانا ارشاد رحمانی/تصویر قومی آواز
مولانا ارشاد رحمانی/تصویر قومی آواز

اتنا سننا تھا کہ تینوں موٹر سائیکل سوار غصہ میں پلٹ کر ان کی طرف لپکے اورمارنا ،پیٹنا شروع کر دیا۔ مولانا ارشاد کے مطابق ’’ ملزمین نے مجھے اور غفران کو تھپڑ مارنے شروع کر دئیے۔ میں نے کہا کہ بھائی غلطی ہو گئی جو تمہیں ہدایت دی ،لیکن انہوں نے ایک نہ سنی۔ اس دوران غفران تو حملہ آواروں کے چنگل سے نکل گیا لیکن انہوں نے مجھے بری طرح مارا اور پیٹا۔ان لوگوں نے لات ، گھونسے مجھے اتنے مارے کہ میں نیچے گر گیا۔ ‘‘ اس دوران حملہ آور لگاتار مولانا ارشاد کے مذہب پر تبصرے کرتے رہے وہ کہہ رہے تھے تم نے ہمارے ملک پر قبضہ کر لیا ہے، ملک کا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔

حملہ آوروں نے یہ بھی کہا کہ اگر تمہیں ہندوستان میں رہنا ہے تو’ جے سیا رام‘ کہنا ہوگا۔ وہاں کافی لوگ جمع ہو گئےتھے لیکن کسی نے انہیں بچانے کی کوشش نہیں کی۔ مولانا ارشاد کے مطابق حملہ آوار وں میں سے ایک کے پاس طمنچہ بھی تھا۔ وہ ہمیں دھمکیاں دیتے ہوئے اور طمنچہ لہراتے ہوئے وہاں سے چلے گئے۔ بد حواسی کی حالت میں مولانا ارشاد اور محمد غفران قریب کی ایک دکان میں پہنچے ، پانی پیا اور سارا واقعہ انہیں سنایا۔

دکاندار اور دیگر کئی لوگ مولانا ارشاد اور محمد غفران کو لے کر موقع واردات پر پہنچے اور لوگوں سے اس واقعہ کے بارے میں پوچھا، جس کی وہاں موجود لوگوں نے تصدیق تو کی، لیکن جب مولانا نے 100 نمبر پر کال کرنی چاہی تو انہیں روک دیا گیااور یہ کہا کہ تمہاری جان بچ گئی ہے اب گھر چلے جاؤ۔

وہاں سے مولانا اپنے مدرسے میں پہنچے اور رات کو تقریباً 8 بجے 100 نمبر پر کال کی ۔ کال کو بوانا تھانے میں ٹرانسفر کر دیا گیا ۔ پولس نے مولانا کا میڈیکل کرانے کے بعد رپورٹ بھی درج کر لی ہے۔

روہنی ضلع کے ڈی سی پی رجنیش گپتا کے مطابق فی الحال معاملہ کی جانچ کی جا رہی ہے اور ملزمین کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ تاحال ابھی تک اس معاملہ میں کوئی گرفتاری نہیں کی گئی ہے۔

مولانا ارشاد نے ’قومی آواز‘ سے بات چیت کے دوران کہا کہ نریلا، بوانہ اور باہری دہلی کے دیگر علاقوں میں کافی دنوں سے کچھ شر پسند عناصر ماحول کوخراب کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی ٹوپی اور داڑھی دیکھ کر نہ جانے کتنی بار ان پر تبصرے کئے جاچکے ہیں ، لیکن وہ خاموش رہتے ہیں ۔مگر اس بار تو حد ہی ہو گئی اور ان کے ساتھ بری طرح مار پیٹ کی گئی۔ مولانا کا کہنا ہے ’’ ہم چاہتے ہیں کہ پولس جلد از جلد ملزمین کو گرفتار کرے اور ان کو سخت سزا دے ۔ ہم مدرسے کے کام سے اکثر باہر جاتے رہتے ہیں اگر اس طرح سڑکوں پر ہمارے ساتھ مار پیٹ کی جائے گی تو ہمارا تو ہر کام ہی رک جائے گا۔ ‘‘

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیکمشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔