ایودھیا: دھرم سبھا سے قبل خوف کا عالم، 3.5 ہزار سے زیادہ مسلمانوں کی نقل مکانی

ایودھیا میں 25 نومبر کو ہندوتوا تنظیموں کی مجوزہ دھرم سبھا سے قبل خوف کا عالم ہے، کسی ناخوشگوار واقعہ کے خوف سے اب تک ہزاروں مسلمان شہر سے نقل مکانی کر چکے ہیں اور ہندو بھی سہمے سہمے سے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

وشو دیپک

رام مندر تعمیر کے لئے اتر پردیش کے ایودھیا میں 25 نومبر کو وشو ہندو پریشد کی مجوزہ دھرم سبھا کو لے کر تیاریاں اپنے عروج پر ہیں۔ اس دھرم سبھا میں وشو ہندو پریشد، آر ایس ایس، شیو سینا سمیت کئی دائیں بازو کی تنظیمیں شامل ہو رہی ہیں۔ دھرم سبھا کی تاریخ نزید آنے کے ساتھ ہی ان تنظیموں کے ہزاروں کارکنان کے ایودھیا پہنچے کا سلسلہ شروع ہوا گیا ہے۔ ان دنوں ایودھیا جانے والی ٹرینوں اور بسوں میں ’ایودھیا چلو‘ کے نعرے ہی سنائی دے رہے ہیں۔ شہر میں جگہ جگہ پر دائیں بازو کی تنظیموں کے کارکنان کا مجمع لگنا شروع ہو گیا ہے۔

لیکن ہزارں کی تعداد میں باہر سے آئی انتے بڑے جم غفیر اور رہ رہ کر لگ رہے اشتعال انگیز نعروں کے سبب ایودھیا شہر میں عجیب کا خوف طاری ہے۔ اس خوف کو شہر ہوا میں بھی صاف محسوس کیا جا سکتا ہے۔ خوف کا یہ عالم ہے کہ اب تک ایودھیا کے کئی محلوں سے ہزارں مسلمان نقل مکانی کر چکے ہیں۔ شہر کے مغل پورہ، گولا گھاٹ، ٹیڑھی بازار، اشرفی بھون جیسے علاقوں کے ہزاوں مسلمانوں نے گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر پناہ لے لی ہے۔

بابری مسجد کے پیروکار ہاشم انصاری کے بیٹے اقبال انصاری کا کہنا ہے کہ سنگھ کی دھرم سبھا کو لے کر ایودھیا کے مسلمانوں میں دہشت ہے۔ مسلمان کافی ڈرے ہوئے ہیں اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس حوالہ سے وہ ضلع مجسٹریٹ کو ایک مکتوب پیش کر کے مسلمانوں کی حفاظت کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

ایودھیا کے ٹیڑھی بازار علاقہ کے رہائشی بی اے کے طالب علم محمد ساجد نے بتایا کہ ایودھیا میں مسلمانوں کی تعداد تقریباً 5 ہزار ہے، جن میں سے اب تک 3.5 ہزار سے زیادہ نقل مکانی کر چکے ہیں۔ شاہد نے بتایا، ’’ہم لوگوں نے کسی انہونی کے خدشہ سے بچوں، خواتین اور بوڑھوں کو محفوظ مقامات پر بھیج دیا ہے۔‘‘

ایودھیا میں پھیلا یہ خوف محض مسلم طبقہ تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ ہندو اکثرتی علاقوں میں بھی یہ نظر آ رہا ہے۔ بازار فی الحال کھلے ہوئے تو ہیں لیکن وہاں بھی عجیب سا سناٹا پسرا ہوا ہے۔

واضح رہے کہ کچھ روز قبل وشو ہندو پریشد نے ایک ریلی نکالی تھی جو شہر کے رکاب گنج، فتح گنج، ناکا اور چوک علاقوں سے ہوتی ہوئی بھکت مال کی بگیا تک پہنچی تھی جہاں 25 تاریخ کو دھرم سبھا ہونی ہے۔

دھرم سبھا کا اور کیا اثر ہوتا ہے تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن اتنا طے ہے کہ ہندوتوا تنظیموں نے 1990 اور 1992 کے بعد ایک بار پھر ایودھیا میں خوف کا ماحول پیدا کر دیا ہے، جو نہ جانے کیا کروا کر چھوڑے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Nov 2018, 8:09 PM