عتیق-اشرف قتل معاملہ: ایس آئی ٹی کے ذریعہ عدالت میں 56 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ داخل

ایس آئی ٹی نے گہرائی کے ساتھ جانچ کی اور تینوں حملہ آوروں کے پڑوسیوں، رشتہ داروں اور دوستوں کے بیان لیے، ان بیانات کی بنیاد پر چارج شیٹ میں حملہ آوروں کو ’جارحانہ‘ بتایا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>عتیق احمد اور اشرف، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

عتیق احمد اور اشرف، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے مافیا عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کے قتل معاملے میں پریاگ راج پولیس کی ایس آئی ٹی نے آج عدالت میں چارج شیٹ داخل کر دی۔ گرفتار تین ملزمین (شوٹر لولیش تیواری، ارون موریہ اور سنی سنگھ) کے خلاف پریاگ راج چیف جیوڈیشیل مجسٹریٹ کورٹ میں 56 صفحات پر مشتمل یہ چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ تقریباً 2000 صفحات کی کیس ڈائری بھی ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال 15 اپریل کو پریاگ راج واقع کالوین اسپتال میں پولیس حراست میں عتیق احمد اور اشرف کی حملہ آوروں نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔ ریاستی حکومت نے عتیق-اشرف قتل معاملہ کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی کے علاوہ جیوڈیشیل کمیشن بھی تشکیل دی تھی۔


بہرحال، ایک افسر نے گزشتہ دنوں یہ جانکاری دی تھی کہ عتیق احمد اور اشرف کے قتل کی جانچ کے لیے تشکیل ایس آئی ٹی 90 دنوں کا مقرر وقت ختم ہونے کے ساتھ جلد ہی اپنی چارج شیٹ داخل کر سکتی ہے۔ ایک سینئر پولیس افسر نے یہ بھی بتایا تھا کہ 15 جولائی تک چارج شیٹ عدالت میں داخل کی جائے گی۔

پولیس محکمہ کے آفیشیل ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس آئی ٹی نے گہرائی کے ساتھ جانچ کی اور تینوں حملہ آوروں کے پڑوسیوں، رشتہ داروں اور دوستوں کے بیان لیے۔ ان بیانات کی بنیاد پر چارج شیٹ میں حملہ آوروں کو ’جارحانہ‘ بتایا گیا ہے۔ مبینہ طور پر حملہ آوروں کے مغربی اتر پردیش اور دہلی کے گوگی اور سندر بھاٹی گروہ جیسے مجرمانہ گروپوں سے بھی تعلق تھے اور پولیس حراست میں عتیق اور اشرف کے سنسنی خیز قتل کے پیچھے کا مقصد شہرت اور پیسہ کمانا تھا۔ افسران نے کہا کہ ’’امیش پال قتل معاملہ کے بعد عتیق کی میڈیا کوریج دیکھنے کے بعد حملہ آوروں نے اسے ختم کرنے اور اپنے لیے بڑا نام کمانے کا منصوبہ بنایا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔