ایسوسی ایشن آف مسلم پروفیشنلز نے کمیونٹی کی ترقی کے لیے مکالمہ کا کیا آغاز

3 روزہ اجلاس کے پہلے دن کی افتتاحی نشست کے مہمانِ خصوصی سابق مرکزی وزیر اور آئی آئی سی سی کے صدر سلمان خورشید تھے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر&nbsp;@AmpIndia</p></div>
i
user

محمد تسلیم

نئی دہلی: ایسوسی ایشن آف مسلم پروفیشنلز (اے ایم پی) نے انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر (آئی آئی سی سی) دہلی کے اشتراک سے آئی آئی سی سی میں قومی مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا۔ اس اجلاس میں ممبرانِ پارلیمنٹ کو ہندوستانی مسلمانوں کی تعلیمی اور معاشی ترقی کے لیے تیار کردہ 25 سالہ روڈ میپ پر گفتگو کے لیے مدعو کیا گیا۔

ہندوستان کی 14 فیصد سے زیادہ آبادی ہونے کے باوجود مسلم طبقہ کو تعلیمی اور معاشی شعبوں میں مسلسل پسماندگی کا سامنا ہے۔ سرکاری ڈیٹا، آل انڈیا سروے آن ہائر ایجو کیشن کے مطابق اعلیٰ تعلیم میں مسلم طلبہ کی نمائندگی گھٹ کر صرف 4.6 فیصد رہ گئی ہے۔ کمیونٹی کو معیاری اسکولوں تک محدود رسائی، مہارت سے متعلق تربیت کی کمی، مالی شمولیت میں رکاوٹ، مدارس کی بندش، حجاب پر پابندی، اور وظائف میں کمی جیسے سماجی و سیاسی مسائل درپیش ہیں۔


یہ پہل اے ایم پی، ماہرین تعلیم، ماہرین معاشیات، پالیسی سازوں، سماجی رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے اشتراک سے ہوئی ہے، جس کا مقصد ہندوستان کے 100 سب سے زیادہ پسماندہ اور مسلم اکثریتی اضلاع میں تعلیم، روزگار، مہارت، وسائل تک رسائی اور مقامی حکومت سے متعلق اہم ترقیاتی چیلنجز کا حل پیش کرنا ہے۔

3 روزہ اجلاس کے پہلے دن کی افتتاحی نشست کے مہمانِ خصوصی سابق مرکزی وزیر اور آئی آئی سی سی کے صدر سلمان خورشید تھے۔ اس موقع پر سلمان خورشید نے کہا کہ مجھے بے حد خوشی ہے کہ اے ایم پی اور اس کے صدر عامر ادریسی کمیونٹی کے لیے غیر معمولی کام کر رہے ہیں۔ ان کی پیشہ ور ٹیم نے دوسروں کے لیے ایک نیا معیار قائم کیا ہے۔ میں ان کے 25 سالہ روڈ میپ کے اقدام کی دل سے تعریف کرتا ہوں اور ان کے لیے نیک تمنائیں رکھتا ہوں۔


راجیہ سبھا کی رکن ڈاکٹر فوزیہ خان (مہاراشٹر) نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ انہوں نے اے ایم پی کی اس اہم پہل پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ مرکزی دھارے کی سماجی تنظیموں کو مدارس اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر تعلیمی مسائل پر قابو پانا چاہیے۔ اتر پردیش کے کیرانہ سے رکن پارلیمنٹ اقرا حسن نے کہا کہ میں نے بہت سی میٹنگز دیکھی ہیں جہاں جذباتی باتیں تو ہوتی ہیں لیکن بعد میں کچھ نتیجہ نہیں نکلتا۔ یہ پہلا موقع ہے جب اے ایم پی نے ایک تحریری دستاویز کے ذریعے عملی اقدامات تجویز کیے ہیں۔ سنجے دینا پاٹل، لوک سبھا ایم پی (ممبئی) نے اجلاس میں شرکت پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ ہر اُس اقدام کی حمایت کرتے ہیں جو قوم کی تعمیر اور شہریوں کی بہتری کا سبب بنے۔ رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق نے اپنی تقریر میں کہا کہ اس دور میں جب بے لوث خدمت نایاب ہو چکی ہے، اے ایم پی نے ملک بھر میں بہترین کام کر کے مثال قائم کی ہے اور کمیونٹی کے فلاحی کاموں میں قابلِ ذکر کردار ادا کیا ہے۔

اے ایم پی کے صدر عامر ادریسی نے تمام مہمانان اور شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ 25 سالہ روڈ میپ پالیسی سازوں، ریٹائرڈ افسران، ماہرین تعلیم اور سماجی رہنماؤں کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔ ہم جلد اسے عوامی سطح پر لائیں گے تاکہ 100 پسماندہ اضلاع کی ترقی ممکن ہو اور صنعت کاروں و کاروباری افراد کو اس کے نفاذ میں شامل ہونے کی دعوت دیں۔ اجلاس کی صدارت وجاہت حبیب اللہ (سابق چیف انفارمیشن کمشنر) نے کی، جبکہ مہمان اعزازی کے طور پر ڈاکٹر ایس وائی قریشی (ریٹائرڈآئی اے ایس، سابق چیف الیکشن کمشنر) اور خواجہ شاہد (سابق وائس چانسلر، مولانا آزاد اردو یونیورسٹی) شامل تھے۔ اے ایم پی نیشنل کوآرڈینیشن ٹیم کے سربراہ فاروق صدیقی نے اس اہم سلسلہ وار نشستوں کی میزبانی کی اور نہایت مؤثر انداز میں نظامت کے فرائض بھی انجام دیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔