اسمبلی انتخابات: چھتیس گڑھ میں 71.11 فیصد اور میزورم میں 77.71 فیصد ہوئی ووٹنگ

چھتیس گڑھ میں پہلے مرحلہ کے تحت 20 اسمبلی سیٹوں کے لیے اور میزورم میں سبھی 40 اسمبلی سیٹوں کے لیے ووٹرس نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

چھتیس گڑھ میں آج پہلے مرحلہ کے تحت 20 اسمبلی سیٹوں پر ووٹنگ کا عمل انجام پا گیا اور میزورم میں سبھی 40 اسمبلی سیٹوں کے لیے بھی ووٹرس نے بڑی تعداد میں گھروں سے باہر نکل کر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ چھتیس گڑھ میں جہاں 71.11 فیصد ووٹنگ درج کی گئی، وہیں میزورم میں 77.71 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ دونوں ریاستوں میں مجموعی طور پر 60 اسمبلی سیٹوں پر کھڑے امیدواروں کی قسمت ای وی ایم میں بند ہو گئی ہے اور اس کا نتیجہ 3 دسمبر کو سامنے آئے گا۔

چھتیس گڑھ میں ہوئے پہلے مرحلہ کے انتخاب میں کئی مقامات سے نکسلی حملے کی خبریں موصول ہوئیں۔ سکما میں سیکورٹی فورسز اور نکسلیوں کے درمیان تصادم کے اطلاعات ہیں جن میں کئی جوانوں کے زخمی ہونے کی بات بھی سامنے آ رہی ہے۔ کانکیر کے باندہ علاقہ میں بھی نکسلیوں اور سیکورٹ فورسز کے درمیان تصادم ہوا جس میں سیکورٹی فورسز نے اے کے-47 برآمد کی۔ کچھ نکسلیوں کے مردہ یا زخمی ہونے کی خبریں بھی موصول ہوئی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ باندے تھانہ علاقہ میں بی ایس ایف اور ڈی آر جی کی ٹیم ووٹنگ کے لیے علاقے میں ڈومنیشن پر نکلی تھی جب ڈی آر جی کے ساتھ پاناور کے پاس تقریباً ایک بجے نکسلیوں سے تصادم ہو گیا۔ ماڑپنکھانجور اور اُولیا جنگل میں بھی تصادم کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ پکھانجور کے اے ایس پی نے اس کی تصدیق بھی کی ہے۔


ایک میدیا رپورٹ میں ضلع نارائن پور کے تھانہ اورچھا واقع تادور کے جنگل میں ایس ٹی ایف اور ماؤنوازوں کے درمیان تصادم کی اطلاع دی گئی ہے۔ ایس ٹی ایف کو بھاری پڑتا دیکھ کر نکسلی جنگل کا سہارا لے کر فرار ہو گئے۔ جوانوں کو کسی بھی طرح کا نقصان پہنچنے کی خبر نہیں ہے۔ ایک خبر آئی تھی کہ نکسلیوں نے گدڑی پولنگ مرکز کو گھیر لیا ہے، حالانکہ اس میں کوئی حقیقت نہیں تھی۔

بیجاپور ضلع کے بھیرم گڑھ بلاک میں ایک دلچسپ معاملہ سامنے آیا ہے جہاں حساس گاؤں چہکا پولنگ بوتھ پر ووٹنگ کرنے پہنچے دیہی عوام نے ووٹ ڈالنے کے بعد انگلیوں پر سیاہی لگانے سے انکار کر دیا۔ دراصل ابوجھ ماڑ سے ملحق بھیرم گڑھ بلاک واقع چہکا گاؤں میں نکسلیوں کے خوف سے ووٹرس نے ایسا کیا، حالانکہ کیمرے پر وہ کچھ بھی کہنے سے پرہیز کرتے دکھائی دیے۔


دوسری طرف میزورم میں 40 اسمبلی سیٹوں پر کھڑے 174 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ عوام نے کر دیا ہے اور نتیجہ ای وی ایم میں بند ہو گیا ہے۔ یہاں 16 خواتین نے قسمت آزمائی کی ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ اپنے حریف کو زبردست ٹکر دیں گی۔

ووٹنگ کے دوران میزورم کے ایڈیشنل چیف الیکٹورل افسر ایچ لیانجیلا نے بتایا کہ ووٹنگ پرامن طریقہ سے چل رہا ہے اور کسی بھی طرح سے نظامِ قانون کا کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوا ہے۔ ایک دیگر افسر نے جانکاری دی کہ آئیزول میں ایک پولنگ مرکز میں ای وی ایم میں تکنیکی خامی کی جانکاری ملی تھی، حالانکہ بعد میں اسے ٹھیک کر لیا گیا۔ افسر کا کہنا ہے کہ ’’وزیر اعلیٰ صبح راملن وینگلئی پرائمری اسکول میں بنے پولنگ مرکز میں گئے لیکن اس وقت ای وی ایم کام نہیں کر رہی تھی، اس لیے وہ گھر لوٹ گئے اور ووٹ ڈالنے صبح 9.40 بجے پھر آئے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔