’عوام سی اے اے کو کبھی قبول نہیں کریں گے‘ امت شاہ کے بیان پر آسام کی جماعت کا رد عمل

’رائجر دل‘ جماعت کے صدر اور کرشک مکتی سنگرام سمیتی کے چیئرمین آزاد ایم ایل اے اکھل گگوئی نے کہا کہ آسام کے لوگ اس عوام مخالف قانون کو کبھی قبول نہیں کریں گے

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

گوہاٹی: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے مغربی بنگال میں اس اعلان کے ایک دن بعد کہ حکومت کوویڈ 19 وبائی مرض کے خاتمے کے ساتھ ہی شہریت (ترمیمی) قانون (سی اے اے) کو لاگو کرے گی، آسام میں ایک بااثر پارٹی نے جمعہ کے روز مرکز سے مطالبہ کیا کہ اگر ریاست میں اس قانون پر پیشرفت ہوئی تو وہ احتجاج شروع کر دے گی۔ ’رائجر دل‘ نامی جماعت کے صدر اور آزاد ایم ایل اے اکھل گگوئی نے کہا کہ آسام کے لوگ اس عوام مخالف قانون کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔

گگوئی نے میڈیا کو بتایا، "آسام کے لوگ سی اے اے پر مرکز کے حکم کو قبول نہیں کریں گے۔‘‘ تیز طرار کسان لیڈر نے کہا کہ بی جے پی کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ لوگوں کے تمام طبقات سے اے اے کے خلاف ہیں کیونکہ یہ "عوام مخالف قانون" ہے۔

کرشک مکتی سنگرام سمیتی کے چیئرمین گگوئی نے 2019 سے آسام میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کی قیادت کی تھی۔ انہیں 2019 میں ریاست میں پرتشدد مظاہروں کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا اور انسداد دہشت گردی کے سخت قانون غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت الزام عائد کیا گیا تھا۔


پچھلے سال مارچ-اپریل کے اسمبلی انتخابات میں آزاد ایم ایل اے کے طور پر ریاستی اسمبلی کے لیے منتخب ہونے سے پہلے وہ ڈیڑھ سال سے زیادہ گھر میں نظر بند تھے۔

امیت شاہ نے جمعرات کو شمالی بنگال کے سلی گوڑی میں ریلوے انسٹی ٹیوٹ گراؤنڈ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ مغربی بنگال میں سی اے اے کبھی نافذ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا ’’لیکن میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ کوویڈ 19 کی صورتحال مکمل طور پر قابو میں آ جانے کے بعد سی اے اے کو یقینی طور پر لاگو کیا جائے گا۔ سی اے اے کو لاگو ہونے سے روکنے کے لئے وزیر اعلی ممتا بنرجی کچھ نہیں کر پائیں گی۔‘‘

خیال رہے کہ 2019 اور 2020 کے آغاز سے تمام 8 شمال مشرقی ریاستوں اور پڑوسی مغربی بنگال میں لوگوں نے بڑے پیمانے پر سی اے اے کے خلاف پرتشدد مظاہرے کئے تھے۔ آسام میں پرتشدد مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ اور جھڑپوں میں کم از کم 5 افراد ہلاک بھی ہو گئے تھے۔


یاد رہے کہ سی اے اے (شہریت ترمیمی قانون) کے ذریعے مرکزی حکومت ایسے غیر مسلم اقلیتوں - ہندوؤں، سکھوں، بودھوں، جینوں، پارسیوں اور عیسائیوں کو ہندوستانی شہریت فراہم کرنا چاہتی ہے، جو 31 دسمبر 2014 تک بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے مذہبی ظلم و ستم کا سامنا کرنے کے بعد ہجرت کر چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔