آج صبح 10 بجے جاری ہوگی این آر سی کی حتمی فہرست، ریاست میں ہائی الرٹ
آسام میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس (این آر سی) کی فہرست جاری ہونے سے قبل لوگوں میں خوف کا ماحول ہے۔ این آر سی کی حتمی فہرست آج صبح 10 بجے آن لائن جاری کی جائے گی۔

آسام میں اس وقت ہائی الرٹ ہے۔ لوگوں میں ایک خوف و دہشت کا عالم ہے۔ یہ خوف و دہشت کچھ تو غلط افواہوں کی وجہ سے ہے اور کچھ اس بات کو لے کر ہے کہ آج صبح 10 بجے جاری ہونے والی نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس (این آر سی) کی حتمی فہرست میں تقریباً 41 لاکھ لوگوں کی قسمت کا فیصلہ ہوگا اور پتہ نہیں اس فہرست میں کن لوگوں کا شامل نہیں ہے۔ صبح 10 بجے یہ فہرست آن لائن جاری کی جائے گی۔ اس موقع پر آسام کے وزیر اعلیٰ سربانند سونوال نے لوگوں سے امن اور بھائی چارہ بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے۔
حالانکہ ریاستی حکومت نے فہرست میں نام نہیں آنے پر لوگوں کو خوفزدہ نہیں ہونے اور ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے، لیکن پھیلی کچھ افواہوں کی وجہ سے لوگوں میں خوف ہے اور ریاست میں حالات کشیدہ ہیں۔ ریاستی حکومت نے کہا ہے کہ جن کا نام فہرست میں شامل نہیں ہوگا انھیں اپنی شہریت ثابت کرنے کے لیے چار مہینے کی مہلت بھی دی جائے گی۔
دوسری طرف کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے جگہ جگہ سخت سیکورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے اور حساس مقامات پر خاص نظر رکھی جا رہی ہے۔
لوگوں کو آج 10 بجے کا انتظار ہے کہ کب فہرست آن لائن جاری ہو اور وہ اپنی قسمت کا فیصلہ دیکھ سکیں۔ لوگ گھر بیٹھے اس فہرست میں اپنا نام جانچ سکیں گے۔ جن کے پاس انٹرنیٹ کنکشن نہیں ہے وہ حکومت کی جانب سے قائم خصوصی مراکز پر جا کر اپنا نام چیک کر سکتے ہیں۔ گزشتہ سال 30 جولائی کو جاری این آر سی کے مسودے میں 40.7 لاکھ لوگوں کے نام شامل نہیں تھے۔ اس کے بعد اس سال 26 جون کو جاری ایک دیگر فہرست میں ایک لاکھ اضافی ناموں کو بھی ہٹا دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ان میں سے تقریباً 37 لاکھ لوگوں نے نئے دستاویزات کے ساتھ دوبارہ اپیل کی ہے۔ اس کے علاوہ پہلے سے فہرست میں شامل تقریباً 2 لاکھ ناموں پر اعتراضات بھی ظاہر کیے گئے ہیں۔
آسام کی پولس اس وقت کافی مستعد نظر آ رہی ہے اور کسی بھی طرح کی افواہ یا غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ یہاں یہ قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے یہ بات صاف کر دی ہے کہ فائنل لسٹ میں جن کا نام نہیں ہوگا، انھیں ڈٹینشن سنٹر بھیجنے کا منصوبہ نہیں ہے۔ یعنی لوگوں کو خوفزدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ آسام پولس نے بھی لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہ پھیلانے والے لوگوں کے جھانسے میں نہ آئیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق آسام کے کچھ حساس علاقوں میں ریاستی انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے اور کئی چیک پوسٹ بھی بنائے گئے ہیں تاکہ کسی بھی مشکل حالت سے نمٹا جا سکے۔ دراصل این آر سی کے خلاف کئی جگہ احتجاجی مظاہرے گزشتہ دنوں میں کئی بار ہوئے ہیں اور ریاست کے لوگوں میں ایک خوف دیکھنے کو مل رہا ہے۔ لوگوں کے ذہن میں کئی سوال اٹھ رہے ہیں، مثلاً این آر سی میں نام نہیں ہوا تو ان کے ساتھ کیا ہوگا؟ ان کے پاس کیا متبادل ہے جس سے وہ اب بھی خود کو ملک کا شہری ثابت کر سکتے ہیں؟ غیر قانونی طریقے سے گھس آئے لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا؟ این آر سی میں جن لوگوں کے نام نہیں جڑ پائیں گے کیا وہ غیر ملکی قرار دے دیے جائیں گے؟ اس طرح کے کئی سوال آسام کی فضا میں گردش کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ این آر سی ایک دستاویز ہے جو اس بات کی شناخت کرتا ہے کہ کون ملک کا حقیقی شہری ہے اور کون ملک میں غیر قانونی طریقے سے رہ رہا ہے۔ یہ شناخت پہلی مرتبہ 1951 میں وزیر اعظم پنڈت نہرو کے دور میں ہوئی تھی۔ اس وقت آسام کے وزیر اعلیٰ گوپی ناتھ باردولوئی تھے۔ سپریم کورٹ نے 2014 میں آسام حکومت کو این آر سی اَپ ڈیٹ کرنے کے عمل کو پورا کرنے کا حکم دیا جو کہ 2010 میں شروع ہوا تھا۔ اس کے بعد سال 2015 میں آسام حکومت نے سپریم کورٹ کی نگرانی میں این آر سی کا کام شروع کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔