سوشل میڈیا پر بنگالی کو فرسٹ لنگویج کا درجہ دلانے کی مہم، آسام میں سخت ناراضگی

بنگالی زبان کو فرسٹ لنگویج کا درجہ دلانے کیلئے بنگالی اقلیتی گروپ نے سوشل میڈیا پر مہم کی شروعات کی ہے، اس مہم سے ایک بار پھر آسامی اور بنگالی زبان کے درمیان تنازع پیداہونے کا خطرہ پیدا ہوگیاہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کولکاتا: 2021 کی مردم شماری میں آسام اور دیگر شمال مشرقی ریاستوں میں ”بنگالی زبان“ کو ”فرسٹ لنگویج“ کا درجہ دلانے کیلئے ’بنگالی اقلیتی‘ گروپ نے سماجی ویب سائٹ پر مہم کی شروعات کی ہے۔تاہم اس مہم سے ایک بار پھر آسامی اور بنگالی زبان کے درمیان تنازع پیداہونے کا خطرہ پیدا ہوگیاہے۔

یہ مہم کلکتہ، دہلی اور آسام میں مقیم چندبنگالی دانشوروں کی ذہنی اپج کا نتیجہ ہے،اس مہم کا نام ”مشن چلو پلتئی 2021“ (2021تبدیلی مشن) رکھا گیا ہے۔ اس مہم میں بنگالی بولنے والے ہندو اور مسلمانوں دونوں سے اپیل کی گئی ہے وہ آپسی اختلافات کو فراموش کرکے اپنے مادری زبان بنگالی کیلئے متحد ہوجائیں اور جب مردم شماری کرنے والے عملہ آپ کے دروازے پر پہنچے تو بنگالی زبان کو مادری زبان کے طور پر ضرور لکھیں۔


اس مہم کے لیڈر گارگا چٹرجی کلکتہ، چندن چٹوپادھیائے دہلی اور شانتانو مکھو پادھیائے آسام ہیں۔ان تینوں نے فیس بک اور دیگر سماجی ویب سائٹ پر ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے دعویًٰ کیا ہے کہ شمالی مشرقی ریاستوں میں بنگالی بولنے والے اکثریت ہیں میں۔یہی صورت حال آسام میں بھی ہے کہ آسامی بولنے والوں سے کہیں زیادہ بنگالی بولنے والے ہیں مگربنگالی بولنے والوں کو مادری زبان کی جگہ دیگر مقامی زبان لکھوانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

آسام میں فیس بک، واٹس اپ کے ذریعہ یہ مہم چلائی جارہی ہے،مگر اس مہم کی وجہ سے آسام میں لسانی عصبیت کی جنگ شروع ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔یہ بات بھی صیغہ راز میں بھی ہے کہ کہیں اس مہم کو کہیں بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس اور بنگال حکومت کی سرپرستی توحاصل نہیں ہے۔لوک سبھا انتخابات میں کراری شکست کے بعد سے ہی بنگالی کلچر اور تہذیب کی بات اٹھنے لگی ہے۔ترنمول کانگریس مسلسل این آر سی کی مخالفت کرتی رہی ہے۔


تاہم ترنمول کانگریس کے لیڈروں نے اس مہم سے تعلق ہونے کی بات کی تردید کی ہے۔آسام میں کئی بنگالی اور آسامی گروپس نے اس مہم کی مخالفت کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سازش کے شکار نہ ہوں۔ آل آسام مائناریٹی یونین کے صدر رض ی الکریم سرکار نے کہا کہاس طریقے کی مہم سے آسام میں حالات خراب ہوسکتے ہیں اور لوگوں کے حقوق کے حصول کی لڑائی متاثر ہوسکتی ہے۔دوسری جانب گوہاٹی میں مقیم آرٹی آئی سوشل ورکر دلال بوہرا نے آن لائن مہم کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب تک اس مہم اور اس کے لیڈروں کے خلاف تین سے چار شکایتیں پولس اسٹیشن میں درج کرائی گئی ہے۔
آل آسام بنگالی یووا چھاتر فیڈریشن کے صدر کمال چودھری نے کہا کہ ”یہ مہم آسامی اور بنگالیوں کے درمیان قائم قدیم تعلقات کوختم کردے گی“۔

دوسری جانب اس مہم میں شامل لیڈروں کا کہنا ہے کہ ”آسام میں بنگالی بولنے والوں کو درپیش مسائل اور ان کے حقوق کیلئے آواز اٹھانا اور عوام کے سامنے پیش کرنا ان کا حق ہے۔ہزاروں بنگالی بولنے والوں کو ’ڈیٹنشن کیمپ میں قید کردیا گیا ہے۔
آل آسام بنگالی یووا چھاتر فیڈریشن نے بنگالی بولنے والوں سے اپیل کی ہے کہ اس مہم سے دوری بنائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */