آسام: حکومت پر تبصرہ کیا تو خیر نہیں! سرکاری ملازمین کو محکمہ اعلی تعلیم کی دھمکی

محکمہ اعلیٰ تعلیم کے جاری کردہ ایک حکم کے ذریعے تمام ملازمین کو مطلع کیا گیا ہے کہ آسام سول سروس (کنڈکٹ) رولز 1965 کے تحت سرکاری ملازم حکومت پر تنقید نہیں کر سکتے، ایسا کرنے پر ایکشن لیا جائے گا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

آسام میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کے درمیان ریاست کے محکمہ اعلی تعلیم نے ایک انتباہ جاری کیا ہے کہ اگر سرکاری ملازم نے حکومت کے خلاف کوئی تبصرہ کیا تو اس پر کارروائی کی جائے گی۔ محکمہ پرائمری تعلیم پہلے ہی سوشل میڈیا پر سیاسی پوسٹ کرنے والے ملازمین کے خلاف تادیبی کارروائی کا حکم دے چکا ہے۔


محکمہ اعلی تعلیم کے ڈائریکٹر کے ذریعہ جاری کردہ حکم نامہ کے مطابق، ’’تمام ملازمین کو مطلع کیا گیا ہے کہ آسام سول سروس (اخلاق) ضابطہ، 1965 کے تحت سرکاری ملازم حکومت پر تنقید کرنے والے حقائق کو پیش نہیں کرے گا اور نہ ہی اپنا کوئی بیان دے گا۔‘‘ کوئی سرکاری ملازم اگر حکومت پر تنقید کرتے ہوئے پایا جاتا ہے تو، وہ آسام سول سروس (اخلاق) ضابطہ 1965 کے اصول 3 اور 7 کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوگا۔ ایسی صورتحال میں آسام کے تمام سرکاری اور صوبائی کالجوں کے پرنسپلز سے اپیل ہے کہ وہ قواعد پر سختی سے عمل کو یقینی بنائیں۔

اہم بات یہ ہے کہ آسام ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے یہ حکم ایسے وقت میں جاری کیا ہے جب ریاست میں شہریت ترمیم کرنے والے نئے قانون کی شدید مخالفت کی جا رہی ہے۔ اس احتجاج میں سرکاری ملازمین بھی شریک ہیں۔ سرکاری ملازم متحد ہیں اور مرکزی حکومت سے سی اے اے کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں، ملازمین شہریت ترمیم نے قانون کے خلاف 18 دسمبر کو سرکرکاری کاموں کا بائیکاٹ بھی کر چکے ہیں۔ آسام کے علاوہ، ملک بھر میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔