آسام سیلاب : انسانیت کا فرض ادا کرتے ہوئے مسلم دوست نے بچائی ہندو دوست کی جان

ایسے وقت میں جبکہ کورونا وائرس کے سبب کوئی مریض کے پاس نہیں جانا چاہتا، سیف الرحمان نے اپنے دوست لالچند کی مدد کی اور انسانیت کا فرض نبھایا

آسام سیلاب کے دوران محفوظ مقام پر پہنچنے کی جستجو کرتا ایک کنبہ / یو این آئی
آسام سیلاب کے دوران محفوظ مقام پر پہنچنے کی جستجو کرتا ایک کنبہ / یو این آئی
user

عمران

نئی دہلی: آسام سیلاب کے سبب عام لوگ تکلیف میں ہیں اور جو لوگ پہلے سے ہی کسی بیماری میں مبتلا ہیں ان کی تو جان پر بن آئی ہے۔ تاہم ایسے سخت اور مشکل وقت میں بھی جرأت، ہم آہنگی اور مذہبی رواداری سے دل جیت لینے والوں کی کمی نہیں ہے۔ رواداری کی ایسی ہی مثال آسام کے محمد سیف الرحمان نے پیش کی ہے۔

دینک جاگرن میں شائع رپورٹ کے مطابق، سیف الرحمان نے ایسے وقت میں جبکہ کورونا وائرس کے سبب کوئی مریض کے پاس نہیں جانا چاہتے، اپنے دوست لالچند کی مدد کی۔ اس دوران دہلی کے سر گنگا رام اسپتال کے ڈاکٹر اوشست ویر نے دن بھر ویڈیو کنسلٹیشن دی اور فرض کو بہ حسن و خوبی سر انجام دیا۔


اطلاعات کے مطابق آسام کے لالچند وشواس لیور سیروسس کے سبب ایکیوٹ لیور بیماری سے متاثر تھے۔ آسام میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے ان کت فوری طور پر مدد پہنچانا آسان نہیں تھا۔ ایسے حالات میں ان کے دوست محمد سیف الرحمان فرشتہ بن کر آئے۔ سر گنگا رام اسپتال کے گیسٹرو انسٹیسٹائینل سرجری اور لیور ٹرانسپلانت امور کے ڈاکٹر اوشست دھیر نے بتایا کہ آسام میں کورونا کی وبا اور اس کے بعد لگاتار آئے سیلاب میں مریض لالچند وشواس اپنی دوائی نہیں لے پا رہے تھے۔

اس سے ان کی طبیعت بگڑ گئی۔ ایسے میں کشتی کے ذریعے ان سے ملنے ان کا دوست محمد سیف الرحمان پہنچ گیا۔ سیف نے بتایا مجھ سے ویڈیو کنسلٹیشن کی معرفت مدد کی گئی۔ ڈاکٹر دھیر نے کہا کہ چونکہ وہ میرے مریض تھے لہذا میرے پاس ان کی رپورٹ موجود تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Jul 2020, 7:11 PM