آسام: کوئلہ کان میں پھنسے مزید 3 مزدوروں کی لاش برآمد، اموات کی تعداد 4 ہوئی
دو دن تک کان سے پانی نکالنے کے بعد لاش پانی میں تیرتی ہوئی پائی گئی۔ لاش کی شناخت لگین مگر (27)، خوشی موہن رائے (57) اور سرت گویاری (37) کے طور پر کی گئی ہے۔

تصویر 'ایکس'@guwahatiplus
آسام کے دیما ہساؤ ضلع میں سیلاب زدہ کوئلہ کان سے غوطہ خوروں نے مزید 3 کانکن کی لاش نکال لی ہے۔ اس کے ساتھ ہی کان میں پھنسے کُل 9 مزدوروں میں سے 4 کی لاش برآمد ہو گئی ہے۔ پہلی لاش بدھ کو گوہاٹی سے قریب 250 کلومیٹر کی دوری پر اُمرنگسو میں کان سے برآمد کی گئی۔ ایک افسر نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ یہ 4 کانکن ان 9 میں شامل تھے، جو 6 جنوری کو اُمرنگسو واقع کان میں اچانک پانی بھر جانے کی وجہ سے پھنس گئے تھے۔
افسر نے کہا کہ بچاؤ مہم پھر سے شروع کی گئی اور پھنسے ہوئے کانکنوں کی تلاش کے چھٹے دن 3 لاش برآمد کی گئی۔ نیپال کے رہنے والے ایک کانکن کی لاش 8 جنوری کو برآمد کی گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ دن میں کان سے جن 3 مزدوروں کی لاش برآمد کی گئی، ان کی شناخت دیما ہساؤ ضلع کے لگین مگر (27)، کوکراجھار ضلع کے خوشی موہن رائے (57) اور سونت پور ضلع کے سرت گویاری (37) کے طور پر کی گئی ہے۔ افسر نے مزید بتایا کہ دو دن تک کان سے پانی نکالنے کے بعد لاش پانی میں تیرتی ہوئی پائی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ فوج، بحریہ اور این ڈی آر ایف کے غوطہ خوروں نے لاش کو باہر نکالا۔
آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے سوشل میڈیا سائٹ 'ایکس' پر اس سلسلے میں ایک پوسٹ شیئر کرکے لاشوں کی برآمدگی کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا "اُمرنگسو میں بچاؤ مہم جاری ہے۔ غمزدہ خاندان سے ہماری تعزیت ہے"۔ واضح ہو کہ آسام کے وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ کان 12 سال پہلے بند کر دی گئی تھی اور تین سال پہلے تک یہ آسام منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ماتحت تھی۔
اس درمیان کانگریس رکن پارلیمنٹ گورو گوگوئی نے ہفتہ کو کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر کانکنی حادثہ کی ایس آئی ٹی سے جانچ کرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ آسام میں غیر قانونی کانکنی بے روک ٹوک جاری ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔