ہنگامہ کے بعد مودی حکومت نے دو ٹی وی چینلوں پر لگی پابندی ہٹائی

کیرالہ کے نیوز چینلوں ’ایشیا نیٹ نیوز‘ اور ’میڈیا وَن‘ پر دہلی تشدد سے متعلق ایسی خبریں نشر کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے 48 گھنٹے کی پابندی لگائی گئی تھی جس سے فرقہ وارانہ نفرت میں اضافہ کا خدشہ تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کیرالہ کے دو نیوز چینلوں ’ایشیا نیٹ نیوز‘ اور ’میڈیا وَن‘ پر مودی حکومت نے دہلی تشدد سے متعلق رپورٹنگ کے لیے 48 گھنٹوں کی پابندی عائد کر دی تھی، لیکن اس پر ہنگامہ برپا ہونے کے بعد پابندی ہٹا لی گئی ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق وزارت برائے اطلاعات و نشریات نے کیرالہ کے ان دونوں ٹی وی چینلوں پر سے پابندی ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے جن پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انھوں نے دہلی تشدد سے متعلق ایسی خبریں چلائیں جس سے ماحول خراب ہو سکتا تھا۔


دراصل وزارت برائے اطلاعات و نشریات کی جانب سے دونوں چینلوں کو پہلے وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا تھا اور ان کے جواب داخل کرنے کے بعد وزارت نے کہا کہ انھوں نے کیبل ٹی وی نیٹورک (ریگولیٹری) قانون 1995 کے تحت مقررہ پروگرام ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے اس لیے ان پر 48 گھنٹے کی روک لگائی جاتی ہے۔ یہ حکم وزارت نے جمعہ یعنی 6 مارچ کو جاری کیا تھا۔

وزارت نے ملک بھر میں کسی بھی پلیٹ فارم سے دونوں چینلوں کے نشریہ اور از سر نو نشریہ پر 6 مارچ شام ساڑھے سات بجے سے 8 مارچ شام ساڑھے سات بجے تک کے لیے لگا دی تھی۔ دونوں چینلوں کو جاری احکامات میں رپورٹنگ کا ذکر کیا گیا کہ یہ ضابطوں کے خلاف ہے اور جب حالات کافی حساس ہیں، ایسے میں اس طرح کی رپورٹنگ ملک بھر میں فرقہ وارانہ نفرت کو بڑھا سکتی ہے۔


اس پابندی کے بعد مرکز کے قدم کی چہار جانب سے تنقید ہونی شروع ہو گئی تھی۔ مودی حکومت کے فیصلے کے خلاف سی پی آئی کے ریاستی سکریٹری کوڈیری بالاکرشنن نے الزام لگایا تھا کہ یہ میڈیا پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش ہے۔ کانگریس لیڈر رمیش چنیتھالا نے بھی مرکزی حکومت کے اس عمل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’’یہ پریس کی آزادی کے خلاف اور غیر آئینی ہے۔ اس طرح کسی چینل پر پابندی عائد نہیں کی جانی چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔