دھار میں بھوج شالہ کا سروے کرنے پہنچی اے ایس آئی کی ٹیم، نماز جمعہ کے پیش نظر حفاظت کے سخت انتظامات

اے ایس آئی کی ٹیم بھوج شالہ کا آثار قدیمہ اور سائنسی سروے کر کے شواہد اکٹھے کرے گی اور یہ واضح کرے گی کہ بھوج شالہ میں سرسوتی مندر ہے یا کمال مولا مسجد؟

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

بھوپال: مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے حکم پر آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کی ٹیم نے جمعہ سے دھار میں واقع بھوج شالہ کا سروے شروع کر دیا ہے۔ اے ایس آئی کی ٹیم بھوج شالہ کا آثار قدیمہ اور سائنسی سروے کر کے شواہد اکٹھے کرے گی اور یہ واضح کرے گی کہ بھوج شالہ میں سرسوتی مندر ہے یا کمال مولا مسجد؟

جمعہ کی صبح دہلی اور بھوپال سے دھار پہنچی اے ایس آئی کی ٹیم سروے کے لیے تکنیکی آلات کے ساتھ بھوج شالہ میں داخل ہوئی۔ اس دوران کیمپس کے اطراف سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ گیٹ پر میٹل ڈیٹیکٹر لگا دیا گیا ہے۔

درحقیقت آج رمضان المبارک کی نماز جمعہ بھی ادا کی جانی ہے۔ اس لیے کسی بھی قسم کی ناخوشگوار صورت حال سے بچنے کے لیے حفاظت پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔


مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بنچ نے دھار واقع بھوج شالہ کا سروے کرانے سے متعلق حکم جاری کیا تھا۔ اس معاملے پر سماعت کے بعد پیر کے روز عدالت نے اے ایس آئی کو 5 ماہرین کی ٹیم بنانے کے لیے کہا تھا۔ اس ٹیم کو چھ ہفتوں میں اپنی رپورٹ تیار کر کے عدالت کے حوالے کرنی ہوگی۔

واضح رہے کہ بھوج شالہ میں جمعہ کے روز مسلم فریق کو نماز پڑھنے کے لیے دوپہر ایک بجے سے تین بجے تک داخلے کی اجازت ہے۔ منگل کے روز یہاں ہندو فریق کو پوجا کرنے کی اجازت ملی ہوئی ہے۔ یعنی دونوں فریقین کو الگ الگ دنوں میں اپنی عبادت کرنے کی اجازت ہے۔ ان دو دنوں میں دونوں فریقین بغیر کسی فیس کے یہاں داخل ہو سکتے ہیں۔ باقی کے دنوں میں ایک روپے کا ٹکٹ لگتا ہے۔ علاوہ ازیں بسنت پنچمی پر سرسوتی پوجا کے لیے ہندو فریق کو پورے دن پوجا کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔


ہندو فریق کی طرف سے بھوج شالہ کا سروے کرائے جانے سے متعلق مطالبہ عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ اندور بنچ نے اس پر سماعت کے بعد ہندو فریق کے حق میں فیصلہ سنایا گیا۔ ہندو فریق نے یہاں ہونے والی نماز پر روک لگانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ یہاں کمال مولانا درگاہ بھی ہے جس کے تعلق سے تنازعہ جاری ہے۔ ہندو فریق کا الزام ہے کہ بھوج شالہ ایک یونیورسٹی تھی جس میں واگ دیوی کا مجسمہ نصب کیا گیا تھا اور بعد میں مسلم حکمراں نے اس کو مسجد میں تبدیل کر دیا۔ اس کے باقیات مولانا کمال الدین مسجد میں موجود ہونے کی بات بھی کہی جاتی ہے۔ یہ مسجد بھوج شالہ کے احاطہ میں ہی واقع ہے، جبکہ دیوی کا مجسمہ لندن کے میوزیم میں رکھا ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔