جیسے جیسے ’انڈیا‘ آگے بڑھے گا مرکزی حکومت لوگوں کو مفت گیس دینا کرنا شروع کر دے گی! ادھو ٹھاکرے کا طنز

ٹھاکرے نے کہا ’’مرکزی حکومت گیس پر منحصر ہے۔ جیسے جیسے ہندوستان آگے بڑھے گا، وہ سب کو مفت گیس دینا شروع کر دیں، عوام سب کچھ جانتی ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ایم وی اے کی پریس کانفرنس / آئی اے این ایس</p></div>

ایم وی اے کی پریس کانفرنس / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

ممبئی: قومی حزب اختلاف کی جماعتوں کے تیسرے اجلاس کے میزبان مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے بدھ کو کہا کہ دو روزہ 'انڈیا' اجلاس مادر وطن کو آمریت سے نجات دلانے اور آزادی اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے منعقد کیا جا رہا ہے۔ شیوسینا (یو بی ٹی) کے صدر نے ایک مشترکہ میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو آمریت سے خطرہ ہے اور اسے ’تحفظ‘ کی ضرورت ہے۔

ٹھاکرے نے اعلان کیا ’’ہم یہاں آمریت کے خلاف اور ہندوستان کی حفاظت کے لیے ہیں۔ ہم عہد کرتے ہیں کہ آمرانہ حکومت کو دوبارہ اقتدار میں نہیں آنے دیں گے۔ ہم آئین کی حفاظت کرنے کی کوشش کریں گے اور وفاقی جمہوری ڈھانچے پر قدغن نہیں لگنے دیں گے۔‘‘

مرکز میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے شیو سینا (یو بی ٹی) لیڈر نے کہا کہ ملک کو ایسی حکومت کی ضرورت ہے جو خواتین کے حقوق کو یقینی بنائے۔ انہوں نے منی پور کے واقعات کی مثال دی۔

حکومت پر طنز کرتے ہوئے ٹھاکرے نے کہا ’’مرکزی حکومت گیس پر منحصر ہے۔ اسی لیے وہ نو سال کے بعد گھریلو کھانا پکانے کے گیس سلنڈر کی قیمتوں میں کمی کر کے خواتین کو تحفہ دے رہی ہے! جیسے جیسے ہندوستان آگے بڑھے گا، وہ سب کو مفت گیس دینا شروع کر دیں، عوام سب کچھ جانتی ہے۔‘‘

ایک سوال پر کہ انڈیا اتحاد کی طرف سے وزیر اعظم کے امیدوار کے طور پر کس کو پیش کیا جائے گا؟ ٹھاکرے نے جواب دیا ’’ہمارے پاس بہت سے آپشن ہیں لیکن کیا بی جے پی کے پاس نریندر مودی کے علاوہ کوئی آپشن ہے؟‘‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ انڈیا بلاک کا کنوینر کون ہوگا، تو ٹھاکرے نے جواب دیا ’’کیا آپ ہمیں بتا سکتے ہیں کہ این ڈی اے کا کنوینر کون ہے؟ یہ ایک امیبا کی طرح بن گیا ہے، جس کی کوئی شکل یا سائز نہیں ہے۔‘‘

انہوں نے مسلم خواتین کو راکھی باندھنے کے لیے کہنے پر بی جے پی پر حملہ کیا اور کہا کہ یہ رکشا بندھن مادر وطن کی حفاظت کے لیے وقف ہونا چاہیے اور اسے کسی آمرانہ حکومت کی زنجیروں میں جکڑنے سے بچانا چاہئے۔‘‘


ٹھاکرے نے نیتی آیوگ کے حالیہ اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا ’’ممبئی کو مہاراشٹر سے الگ کرنے کی سازش اب بے نقاب ہو گئی ہے۔‘‘

ٹھاکرے نے کہا ’’جب مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت تھی تو انہوں نے ایسی تجویز پیش کرنے کی ہمت نہیں کی لیکن ہم کسی قیمت پر ایسا نہیں ہونے دیں گے، ہم اپنی پوری طاقت سے لڑیں گے۔‘‘

مہاراشٹر کانگریس کے صدر نانا پٹولے نے نشاندہی کی کہ کس طرح چین نے لداخ اور اروناچل پردیش میں ہندوستانی علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے اور اپوزیشن اب ملک کو غیر ملکی جارحیت سے بچائے گی۔

پٹولے نے اعلان کیا ’’جیسے جیسے ہندوستان کا اتحاد مضبوط اور ترقی کرتا جائے گا، چین ہندوستانی علاقوں سے پیچھے ہٹ جائے گا۔ ’انڈیا‘ ہی انڈیا کا دفاع اور اس کی حفاظت کرے گا۔‘‘

مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک چوہان نے کہا کہ ممبئی اجلاس میں 28 اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے 11 وزرائے اعلیٰ اور 63 رہنما شرکت کریں گے، جب کہ جولائی میں بنگلورو میں ہونے والے میں 26 رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔

چوہان نے پارٹیوں کو تقسیم کرنے اور منتخب ریاستی حکومتوں کو گرانے کی سیاست کرنے پر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے مدھیہ پردیش، گوا اور پھر مہاراشٹرا میں جو کچھ کیا وہ سب کو معلوم ہے لیکن اپوزیشن مضبوط ہے اور ہم اس طرح کی دھمکیوں سے نہیں گھبرائیں گے۔

شیو سینا (یو بی ٹی) کے ایم پی سنجے راوت نے کہا کہ اجلاس کے لیے ’’ممبئی انڈیا کے رنگ میں رنگی ہوئی ہے اور اگلے دو دنوں میں کم از کم 28 پارٹیاں شرکت کریں گی۔‘‘

منتظمین کے مطابق انڈیا کے اجلاس میں جن بڑی جماعتوں نے شرکت کی تصدیق کی ہے ان میں کنونشن کی میزبانی کرنے والی شیو سینا (یو بی ٹی)، انڈین نیشنل کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار)، سماج وادی پارٹی، نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، جنتا دل (یو)، راشٹریہ جنتا دل، عام آدمی پارٹی، راشٹریہ لوک دل، ترنمول کانگریس، دراوڑ منیترا کزگم، کسان مزدور پارٹی، جھارکھنڈ مکتی مورچہ، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسی) اور انڈین یونین مسلم لیگ شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔