مودی ہر ہفتہ جھوٹ بولتے ہیں اور پھنس جاتے ہیں: ارون شوری

سابق مرکزی وزیر ارون شوری نے سنگھ سربراہ موہن بھاگوت سے اپیل کی ہے وہ حکومت میں بیٹھے سنگھ پرچارک وزیر اعظم کو سچ بولنے کے لئے کیوں نہیں کہتے، کیونکہ یہ ملک کی سلامتی سے منسلک معاملہ ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سابق مرکزی وزیر ارون شوری کا کہنا ہے کہ مرکز کی مودی حکومت ہر ہفتہ چار جھوٹ بولتی ہے اور ان کا پردہ فاش ہونے پر خودہی پھنس جاتی ہے، ارون شوری نے دی وائر کے بانی و مدیر ایم کے وینو سے گفتگو کے دوران یہ بات کہی۔

وینو نے ارون شوری سے پوچھا کہ رافیل معاملہ میں اولاند کے بیان کے بعد مودی حکومت پر کیا اثر پڑے گا؟ اس پر شوری نے کہا کہ مودی جی ہر ہفتہ ایک نیا جھوٹ بولتے ہیں جو اگلے ہی دن پنچر ہو جاتا ہے۔ شوری نے نرملا سیتا رمن کہ اس بیان کو بیوقوفانہ قرار دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستانی حکومت نے 126 رافیل جہاز اس لئے نہیں خریدے کیونکہ ملک کے پاس ان جہازوں کو رکھنے اور دیکھ بھال کرنے کے لئے ضروری سازو سامان نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ رافیل جہاں 2022 میں ملنے والے تھے اور اس دوران رکھ رکھاؤ کا انتظام ہو سکتا تھا۔ انہوں نے کہا ’’ بلٹ ٹرین کے لئے 1.20 لاکھ کروڑ خرچ ہو سکتے ہیں ، مودی جی اپنی تشہیر پر 4 ہزار کروڑ خرچ کر سکتے ہیں، ایک مورتی پر 3500 کروڑ خرچ ہو سکتے ہیں لیکن حکومت سازو سامان کا انتظام نہیں کر سکتی۔‘‘

شوری نے مزید کہا، ’’وزیر دفاع نرملا سیتا رمن تو ریلائنس ڈیفنس پر انجان بنی ہوئی ہیں لیکن انہیں کے وزیر اعظم اس کمپنی کے مالک سے گلے ملتے نظر آتے ہیں۔ دسالٹ ایوی ایشن بغیر کسی دباؤ کے ریلائنس کو نہیں چن سکتی تھی۔ ‘‘ ارون شوری نے کہا کہ اولاند کے انکشاف کے ساتھ ہی رفیل پر تمام حربوں کے باوجود مودی حکومت اپنے ہر ایک جھوٹ میں خود ہی پھنستی جا رہی ہے۔

آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کی جانب سے ملک کے سامنے اپنی بات کو نئے طریقہ سے کہنے پر ارون شوری نے کہا ’’موہن بھاگوت نے بظاہر اچھی باتیں کیں، لیکن کیا ان کا زمینی اثر ہوگا! ملک میں جو انتہا پسندی بڑھی ہے کیا اس میں کچھ کمی آ رہی ہے؟ ‘‘

ارون شوری نے موہن بھاگوت سے سیدھا سوال کرتے ہوئے کہا، ’’بھاگوت نے جو کچھ بھی کہا اس میں سچ کی کوئی جگہ ہے بھی یا نہیں؟ سنگھ نے جو ہر جگہ اپنے پرچارک رکھ چھوڑے ہیں ان میں وزیر اعظم مودی بھی شامل ہیں۔ ارون شوری نے کہا، ’’مودی سے کیوں نہیں کہتےکہ سچ بولیں، کیونکہ رافیل ڈیل اور امبانی کا معاملہ ملک کی سلامتی سے وابستہ ہے ، کیا اتنی بار جھوٹ بولنا ہماری روایت ہے؟ ‘‘

سچ اور جھوٹ کے درمیان میڈیا کے کردار کے معاملہ پر ارون شوری نے کہا، ’’میڈیا تو اب سرکاری ٹٹو بن چکا ہے۔ میڈیا کا کام تتلی بن کر الگ الگ پھولوں پر اڑنا نہیں ہے بلکہ گھڑیال بن کر سچ کو پکڑنا ہے۔‘‘ انہوں نے میڈیا کو صلاح دی ہے کہ ہندوستانی میڈیا کو فرانسیسی میڈیا کے ساتھ مل کر رافیل معاملہ کی سچائی کو سامنے لانا چاہیے۔

کیا موجودہ صورت حال میں شوری کے پاس مودی کے لئے کوئی صلاح ہے اس کے جواب میں ارون شوری نے کہا، میں تو چائے والا بھی نہیں ہوں جو ان تک میری پہنچ ہو۔ لیکن ان کے لئے میرے پاس ایک شعر ہے ، جو میں نے کسی سے سنا تھا:

اے رہنما قریب تو آ، نظر تو ملا، منہ تو کھول

جواب تو دے، کارواں لوٹا کس نے، بتا تو دے

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔