’ملک سے غداری کو جرم قرار دینے والی دفعہ 124اے کا تجزیہ کیا جا رہا‘، مرکز نے سپریم کورٹ کو دی جانکاری

سپریم کورٹ میں دفعہ 124اے کو چیلنج پیش کرتے ہوئے کچھ عرضیاں داخل کی گئی ہیں، اٹارنی جنرل کا موقف جاننے کے بعد سپریم کورٹ نے ان عرضیوں پر سماعت اگست تک کے لیے ملتوی کر دی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

ملک سے غداری کو جرم قرار داینے والی تعزیرات ہند کی دفعہ 124اے کے تعلق سے مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک اہم جانکاری دی۔ اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمانی نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ 124 اے کا تجزیہ کیا جا رہا ہے اور یہ آخری مرحلے میں ہے۔ دراصل سپریم کورٹ میں دفعہ 124اے کو چیلنج پیش کرتے ہوئے کچھ عرضیاں داخل کی گئی ہیں۔ اٹارنی جنرل کا موقف جاننے کے بعد سپریم کورٹ نے ان عرضیوں پر سماعت اگست تک کے لیے ملتوی کر دی ہے۔

واضح رہے کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 124اے کے مطابق ملک سے غداری ایک طرح کا جرم ہے۔ دفعہ 124 اے وطن سے غداری کو ایک ایسے جرم کی شکل میں متعارف کرتی ہے جس میں کوئی شخص ہندوستان میں قانون کے ذریعہ تشکیل حکومت کے خلاف زبانی، تحریری، اشارہ یا ویڈیو کی شکل میں نفرت یا خلاف ورزی کرتا ہے۔ اس جرم میں تین سال سے لے کر عمر قید تک کی سزا ہو سکتی ہے اور جرمانہ کا بھی التزام ہے۔ اس قانون کے تحت ملزم شخص کو سرکاری ملازمت کرنے سے روکا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں ملزم کو پاسپورٹ رکھنے کی بھی اجازت نہیں ہوتی، اور وقت وقت پر عدالت میں پیش ہونا پڑتا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے حکومت سے ملک غداری کی حد سے متعلق تشریح پیش کرنے کو کہا تھا۔ سپریم کورٹ نے ناقدوں، صحافیوں، سوشل میڈیا صارفین اور شہریوں کے خلاف ملک سے غداری قانون کے غلط استعمال کو لے کر بھی فکر ظاہر کی ہے۔ گزشتہ سال سپریم کورٹ نے اس قانون پر روک لگا دی تھی۔ اُس وقت کے چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کی صدارت والی بنچ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ نئی ایف آئی آر درج کرنے کے علاوہ اس قانون کے تحت درج معاملوں کی جانچ سمیت سبھی کارروائی پر روک رہے گی۔ بنچ نے اپنے حکم میں کہا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 124اے کی سختی موجودہ سماجی منظرنامہ کے موافق نہیں ہے۔ بنچ نے کہا کہ جب تک اس قانون کے ضابطوں کی جانچ پوری نہیں ہوتی، تب تک قانون کے ضابطوں کا استعمال جاری رکھنا ٹھیک نہیں ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔