نتیش کے بہار میں بی جے پی کارکنان نے فوجی کو کیا لہولہان

بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے نتیش کمار سے سوال کیا ہے کہ ’’برسرعام فوج کے جوان کی لنچنگ کروا کے بی جے پی کے ساتھ وہ کون سا ’راشٹرواد‘ لانا چاہتے ہیں؟‘‘

تصویر ویڈیو اسکرین شاٹ
تصویر ویڈیو اسکرین شاٹ
user

نیاز عالم

بہار میں پولس انتظامیہ کی نااہلی اور بے حسی کی خبریں لگاتار آتی رہی ہیں لیکن گزشتہ دنوں جو کچھ ہوا وہ شرمناک کہا جائے گا۔ خود کو محب وطن ہونے کا دعوی کرنے والی بی جے پی کے کچھ غنڈہ صفت کارکنان نے نہ صرف ایک فوجی کو پیٹ پیٹ کر لہو لہان کر دیا بلکہ اس کے ساتھی کو موت کی نیند سلا دیا۔ اس پورے معاملے میں پولس انتظامیہ کی نااہلی یہ رہی کے چند قدم کی دوری پر ہسپورا تھانہ تھا اور فوری طور پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

دراصل 3 اپریل کو ایک ویڈیو وائرل ہوا جس میں ایک شخص کو کئی لوگ مل کر بری طرح پیٹ رہے تھے۔ ویڈیو میں جس شخص کی پٹائی ہو رہی ہے وہ فوجی ہے اور اس کا نام روی کمار ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ روی کمار اورنگ آباد کے تھیسرا کا رہنے والا ہے اور ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے چھٹی پر اپنے گھر آیا ہوا تھا۔ اورنگ آباد ایس پی ڈاکٹر ستیہ پرکاش نے ’قومی آواز‘ کے نمائندہ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ’’روی اپنے ساتھی وجیندر سنگھ کے ساتھ ہسپورا بازار گئے تھے، اسی وقت وہاں ایک جویلری کی دکان میں ڈکیتی ہو گئی۔ روی اور وجیندر اس وقت جویلری کی دکان میں موجود تھے۔ مقامی لوگوں نے انھیں مشتبہ ڈکیت سمجھ کر پٹائی کر دی جس میں ان کے بزرگ ساتھی وجیندر سنگھ کی اسپتال لے جاتے وقت موت ہو گئی۔‘‘

فوجی کی سرِ عام پٹائی کے بعد یہ معاملہ پوری ریاست میں موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ پٹائی کرنے والوں میں بی جے پی کارکنان کے ہونے کی خبریں عام ہونے کے بعد لوگوں میں نتیش حکومت کے تئیں غصہ بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس سلسلے میں سابق نائب وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نتیش کمار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’نتیش جی، اپنی ننگی آنکھوں سے اپنے مہاغنڈہ راج کی ننگئی دیکھیے۔ پولس تھانہ سے چند قدم دور دن دہاڑے بھیڑ نے کس طرح قانون کو اپنے ہاتھ میں لے کر فوج کے ایک جوان کو زخمی کر دیا اور اس کے ساتھ کو ہلاک کر دیا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’آپ کی انتراتما اب بھی نہیں جاگی تو گنگا میں ڈبکی لگا لیجیے۔‘‘

تیجسوی یادو نے اس بات پر حیرانی ظاہر کی کہ غنڈوں نے برسرعام ایک گھنٹے تک جوان کی ایسی پٹائی کی کہ وہ اَدھ مرا ہو گیا اور اس کا ساتھ دردناک موت کا شکار ہو گیا لیکن پولس نہ صرف خاموش تماشائی بنی رہی بلکہ اس بے رحمانہ پٹائی کا مزہ لیتی رہی۔ تیجسوی یادو نے نتیش کمار سے سوال کیا کہ ’’برسرعام فوج کے جوان کی لنچنگ کروا کے بی جے پی کے ساتھ وہ کون سا ’راشٹرواد‘ لانا چاہتے ہیں؟‘‘

اس پورے معاملے کی ہندوستانی عوام مورچہ (سیکولر) کے قومی ترجمان ڈاکٹر دانش رضوان نے بھی تنقید کی ہے۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ مقامی بی جے پی ممبر پارلیمنٹ سشیل کمار سنگھ کے حامیوں نے جس طرح فوجی جوان کی پٹائی کی اور اس کے ساتھی کو مار ڈالا، وہ کسی بھی طرح قابل برداشت نہیں ہے۔ انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ سشیل کمار سنگھ کی سرپرستی کی وجہ سے ہی ملزمین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو رہی ہے۔ دانش ’قومی آواز‘ سے کہتے ہیں کہ ’’ویڈیو فوٹیج میں لوگوں کا چہرہ صاف نظر آ رہا ہے، ان کی شناخت کرائی جائے تو پتہ چل جائے گا کہ بی جے پی کے لوگوں نے یہ حرکت کی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’یہ فوجی کے خلاف پہلا معاملہ نہیں ہے بلکہ جہاں جہاں بی جے پی اور این ڈی اے کی حکومت ہے وہاں فوجیوں کے ساتھ اسی طرح کا غیر اخلاقی رویہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ اس طرح کے معاملوں میں حکومت کی طرف سے کوئی کارروائی نہ ہونا تشویشناک ہے۔‘‘

دانش رضوان نے اس سلسلے میں مطالبہ کیا ہے کہ ویڈیو کی بنیاد پر ملزمین کی شناخت کر کے حکومت ان کے خلاف بلاتاخیر کارروائی کرے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو اس معاملے کو ہندوستان مخالف طاقتیں بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کر سکتی ہیں۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ فوجی پر حملہ کرنے والے لوگوں کے خلاف کارروائی نہیں کرنے سے نہ صرف شرپسندوں کا حوصلہ بڑھے گا بلکہ ہندوستانی فوجیوں کی حوصلہ شکنی بھی ہوگی۔

بہر حال، ایس پی ڈاکٹر ستیہ پرکاش کا کہنا ہے کہ فی الحال روی کمار پولس کی حفاظت میں ہے اور معاملے کی تفتیش چل رہی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس معاملے میں ہسپورا تھانہ میں روی کے گھر والوں کی جانب سے 15 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرایا گیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی بتایا کہ پٹائی کرنے والے فریق کی جانب سے بھی روی اور ان کے ساتھی کے خلاف ڈکیتی کا معاملہ درج کرایا گیا ہے۔ ستیہ پرکاش نے امید ظاہر کی ہے کہ جانچ کے بعد سب کچھ صاف ہو جائے گا اور قصورواروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔