منی پور میں تشدد کے بعد آرمی کا فلیگ مارچ، 8 اضلاع میں کرفیو، موبائل خدمات معطل

دفاعی ترجمان نے بتایا کہ فوج نے تشدد زدہ منی پور میں فلیگ مارچ کیا ہے، اس سے قبل قبائلی تحریک کے دوران تشدد کے سبب 8 اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

امپھال: درج فہرست قبائل کے درجے پر عدالتی حکم کے حوالہ سے قبائلی گروپوں کے احتجاج کے درمیان فوج نے آج منی پور تشدد زدہ علاقوں میں فلیگ مارچ کیا۔ امپھال، چراچاندپور اور کانگاپوکی میں تشدد بھڑکنے کے بعد گزشتہ رات منی پور کے 8 اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔

منی پور حکومت نے ریاست میں اگلے پانچ دنوں کے لیے موبائل انٹرنیٹ پر پابندی عائد کر دی ہے۔ بڑھتے ہوئے تشدد کو روکنے کے لیے فوج اور آسام رائفلز کو طلب کیا گیا ہے۔ صورت حال کو قابو میں کرنے کے لیے فوج اور آسام رائفلز کی جانب سے آج فلیگ مارچ کیا گیا۔ تشدد کے بعد ریاست کے مختلف علاقوں میں تقریباً 4 ہزار لوگوں کو فوج کے کیمپوں اور سرکاری دفاتر کے احاطوں میں پناہ دی گئی تھی۔


یہ تشدد 'آدیواسی ایکتا مارچ' کے دوران بھڑک اٹھا تھا جس میں طلباء کی ایک تنظیم نے ماتئی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) زمرہ میں شامل کرنے کے مطالبے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین آف منی پور (اے ٹی ایس یو ایم) نے کہا کہ ماتئی برادری کو ایس ٹی زمرہ میں شامل کرنے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے، جس کے خلاف اس نے مارچ کی کال دی ہے۔

ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ ریلی میں ہزاروں مشتعل افراد نے حصہ لیا اور توربنگ کے علاقے میں قبائلیوں اور غیر قبائلیوں کے درمیان تشدد کی اطلاعات ہیں۔ افسر نے بتایا کہ پولیس نے ہجوم پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔ انہوں نے کہا کہ حالات کشیدہ ہیں، لیکن بہت سے مشتعل افراد نے پہاڑیوں کے مختلف حصوں میں گھروں کو لوٹنا شروع کر دیا ہے۔


پولیس نے کہا کہ صورتحال کے پیش نظر غیر قبائلی غلبہ والے امپھال ویسٹ، کاکچنگ، تھوبل، جیریبام اور بشنو پور اضلاع اور قبائلی اکثریت والے چوراچند پور، کانگپوکپی اور ٹینگنوپال اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ ریاست بھر میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کو فوری طور پر پانچ دنوں کے لیے معطل کر دیا گیا ہے لیکن براڈ بینڈ خدمات کام کر رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔