’ہندوستان کسی بھی جنگ کے لیے تیار‘، جنرل دویدی نے پاکستان کو دی وارننگ، چین کا بھی کیا ذکر

جنرل دویدی نے واضح کیا کہ ہندوستان کسی بھی قسم کی جوہری بلیک میلنگ سے ڈرنے والا نہیں ہے اور جنگ خواہ 4 ماہ چلے یا 4 سال، ہندوستانی فوج کسی بھی صورت حال کے لیے تیار ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ملک کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں اور اسٹریٹجک ماہرین کی موجودگی میں ہونے والے ’چانکیہ ڈائیلاگ‘ سے پہلے آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی نے واضح طور پر کہا کہ ہندوستان کسی بھی صورتحال میں طویل مدتی جنگ کے لیے تیار ہے اور دشمن خواہ پاکستان ہو یا اس کے حمایت یافتہ دہشت گرد، فوج ہر خطرے کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

جنرل دویدی نے کہا کہ پاکستان پردے کے پیچھے چھپ کرخواہ کتنا بھی دہشت گردی کو فروغ دے، ہندوستانی فوج اس کی ہر حرکت پر نظر رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے پانچ سالوں میں کشمیر میں دہشت گردی میں نمایاں کمی آئی ہے اور مارے گئے دہشت گردوں میں 61 فیصد پاکستانی تھے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سرحد پار سے دہشت گردی بھیجنے کی سازش لگاتار جاری ہے۔ ان کے مطابق جموں و کشمیر میں حالات تیزی سے بدل رہے ہیں اور آج وہاں کے نوجوان ہندوستان کے ساتھ اپنا مستقبل دیکھ رہے ہیں۔


آپریشن ’سندور‘ کا ذکر کرتے ہوئے جنرل دویدی نے کہا کہ یہ توصرف ٹریلر تھا، ضرورت پڑی تو پاکستان کو سکھایا جائے گا کہ ایک ذمہ دار ملک اپنے پڑوسی کے ساتھ کیسا سلوک کرتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ہندوستان کسی بھی قسم کی جوہری بلیک میلنگ سے ڈرنے والا نہیں ہے اور جنگ خواہ 4 ماہ چلے یا4 سال،ہندوستانی فوج کسی بھی صورت حال کے لیے تیار ہے۔

آرمی چیف نے لال قلعہ پرہوئے دھماکے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ڈیٹرنس کام کر رہا ہے۔ اگر دہشت گردوں کی طرف سے کوئی بیرنگ خط آئے گا تو فوج پتہ لگا لے گی کہ وہ کہاں سے آیا ہے۔ چین کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے انہوں نے امید ظاہر کی کہ مشرقی لداخ میں کشیدگی میں کمی کے بعد دونوں ملک معمول کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت کے درمیان بڑھتے ہوئے مکالمے سے زمینی صورتحال میں تیزی سے بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’جب سفارت کاری اور سیاسی سمت ایک ساتھ آجاتی ہے تو دفاعی سفارت کاری اسمارٹ پاور بن جاتی ہے۔‘‘


جنرل دویدی نے منی پور تشدد پر بھی ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ منی پور ان کے لیے جنت کی طرح ہے اور صدر راج کے نفاذ کے بعد حالات معمول پر آ رہے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگر وہاں کی کمیونٹیز اپنے اختلافات دور کر یں گی تو صورتحال مزید بہتر ہو جائے گی۔ اسی طرح میانمار کے 43000 پناہ گزینوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان انہیں واپس بھیجنے کی کوشش کر رہا ہے اور اگر ان میں سے کوئی بھی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا تو سخت کارروائی کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔