بابری مسجد انہدام معاملہ میں جرح مکمل، ملزمین سے پوچھ گچھ کے لئے 24 مارچ کی تاریخ مقرر

بابری مسجد انہدام کے معاملے کی سماعت کرنے والی خصوصی سی بی آئی عدالت نے اس معاملہ کے ملزمین سے پوچھ گچھ کے لئے 24 مارچ کی تاریخ مقرر کی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لکھنؤ: بابری مسجد انہدام کے معاملے کی سماعت کرنے والی خصوصی سی بی آئی عدالت نے اس معاملہ کے ملزمین سے پوچھ گچھ کے لئے 24 مارچ کی تاریخ مقرر کی ہے۔

جولائی 2019 میں سپریم کورٹ کی سخت ہدایات کے بعد اب سی بی آئی کی اسپیشل کورٹ نے معاملے کے 351 گواہوں کے بیان درج کئے ہیں۔ بیان درج کرانے والوں میں سی بی آئی کے اس وقت کے جوائنٹ ڈائرکٹر اور انوسٹی گیٹر ایم نارائنن بھی شامل ہیں۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 9 مہینوں کے اندر اس ٹرائل کو مکمل کرنے کی ہدایت دی تھی۔

اگرچہ نارائن نے اپنا بیان کافی پہلے درج کرایا تھا پھر بھی مخالف فریقین کے وکیل نے اس ضمن میں اپنی جرح جمعہ کو مکمل کر لی تھی۔ قابل ذکر ہے رام جنم بھومی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ اوو رام جنم بھومی چوکی انچارج کی جانب سے 6 دسمبر 1992 کو درج کرائے گئے کیس کے چیف انوسٹی گیٹر نارائن اس ضمن میں سی بی آئی کی جانب سے آخری گواہ تھے۔


ایودھیا معاملے کے خصوصی سی بی آئی جج ایس کے یادو سی آر پی سی کی دفعہ 313 کے تحت 32 ملزمین کی 24 مارچ سے بیان ریکارڈ کریں گے۔پہلے دن تین ملزمین وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) لیڈر چمپت رائے بنسل،فیض آباد بی جے پی ایم للو سنگھ اور پرکاش شرما کو عدالت کے سامنے پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کرانے کا سمن جاری کیا گیا ہے۔

اس معاملے میں سابق نائب وزیر اعظم ایل کے اڈوانی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی، کلیان سنگھ اور سادھوی رتمبھرا ملزمین کی فہرست میں شامل ہیں۔ اس ضمن میں مجموعی طور سے 48 ایف آئی آر درج کی گئی تھیں۔ پہلے اس معاملے کی تحقیق سی بی۔سی آئی ڈی کو سونپی گئی تھی، لیکن بعد میں اسے سی بی آئی کے حوالے کر دیا گیا۔


سی بی آئی نے 31 مئی 2017 کو 49 ملزمین کے خلاف چارج شیٹ فائل کی تھی، جن میں 17 کی موت ہو چکی ہے۔ اب سپریم کورٹ کی جانب سے نو مہینوں کے اندر ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کے بعد قوی امکان ہیں کہ اس ضمن میں سال 2020 کے درمیان تک فیصلہ آ جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔