میٹرو میں ہوا ہائی وولٹیج ڈرامہ ، تماشائی بنے رہے لوگ

سامنے آنے والی کلپ میں عام لوگ اس لڑائی کو ختم کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے خاموشی سے تماشا دیکھتے دکھائی دے رہے ہیں۔

فائل تصویر یو این آئی
i
user

قومی آواز بیورو

دہلی میٹرو میں ویسے تو بحث، گرما گرمی  ہاتھا پائی کی کوئی جگہ نہیں ہوتی ہے لیکن اکثر جھڑپوں کی ویڈیوز سامنے آتی رہتی ہیں۔ اس بار بھی میٹرو کے اندر ایک زبردست جھگڑا بتایا جا رہا ہے، جس میں ایک شخص نے ویڈیو بناتے ہوئے سامنے والے مسافر پر مارپیٹ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ساتھ ہی وہ اسے دوبارہ کیمرے پر مارنے کے لیے اکساتا ہے۔ میٹرو میں موجود دیگر مسافروں نے بھی جھگڑا دیکھا لیکن کسی نے مداخلت کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین کمنٹس میں اس طرح لڑنے والے افراد کو جم کر کھری کھوٹی سنا رہے ہیں۔

 " تم نے مارا کیسے مجھے ؟" ویڈیو بناتے ہوئے شخص جب سامنے کھڑے شخص سے پوچھتا ہے تو وہ جواب میں اسے "جا " کہہ کر نکلنے کا اشارہ کرتا ہے۔ اس پر شخص مزید بھڑک جاتا ہے اور کہتا ہے کہ "مار، مار، اب مار۔" تنازعہ کو بڑھتا دیکھ کر جب ایک خاتون مسافر مداخلت کرتی ہے تو وہ اس سے بھی پوچھنے لگتا ہے  " کون ہیں آپ ان کی ؟ " اس کے بعد ایک دوسرا شخص اس کا کیمرہ عورت سے ہٹاتا ہے۔


مسافر پھر اس شخص سے پوچھتا ہے جس نے مبینہ طور پر اس پر حملہ کیا تھا، "تم نے مجھے کیسے مارا؟" آدمی پھر پوچھتا ہے کہ تم نے مجھے گالی کیسے دی؟ اس کے ساتھ  تقریباً 19 سیکنڈ کی فوٹیج ختم ہوتی ہے۔ کلپ میں عام لوگ اس لڑائی کو ختم کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے خاموشی سے تماشا دیکھتے دکھائی دے رہے ہیں۔

اس ویڈیو کو ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ دہلی میٹرو کے اندر ایک مرد اور عورت کے درمیان تنازعہ ہوا۔ ویڈیو کو 60,000 سے زیادہ ویوز، 650 سے زیادہ لائکس اور 50 سے زیادہ تبصرے موصول ہو چکے ہیں۔ تبصرے کے سیکشن میں زیادہ تر صارفین کو کمینٹ سیکشن میں بس ایک ہی بات کا دُکھ ہے کہ جب وہ میٹرو پر سفر کرتے ہیں تو انہیں ایسا کچھ دیکھنے کو کیوں نہیں ملتا؟ ایک صارف نے دہلی میٹرو کی لڑائی کے اس ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھاکہ ’’مجھے کبھی جھگڑا دیکھنے کو کیوں نہیں ملتا؟‘‘ ایک اور صارف نے کہاکہ "دہلی میٹرو غیر مہذب اور دہاتی لوگوں سے بھری پڑی ہے۔" (بشکریہ نیوز پورٹل ’این بی ٹی‘)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔