’فلسطین ٹرمپ کی جاگیر نہیں کہ وہ اسے اسرائیل کے حوالے کردیں‘

فلسطینی سفیر نے کہا کہ امریکہ کو یہ غلط فہمی ہے کہ اس قسم کے اقدامات سے فلسطینیوں کے حوصلے پست ہوں گے یہ محض ان کی خام خیالی ہے۔ فلسطین اپنے حق کے لئے جدوجہد کرتا رہے گا۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

حیدرآباد: عرب ممالک نے فلسطین پر اسرائیل کے جابرانہ تسلط اور گولان کی پہاڑیوں پر اس کے قبضہ کو جائز قرار دینے کے امریکی صدر ٹرمپ کے اعلان کی مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔

فلسطین، شام، عراق اور یمن کے سفراء نے انڈو عرب لیگ حیدرآباد کے جلسہ ’اظہار یوم یگانگت فلسطین و شام‘ میں متفقہ طور پر اس عہد کا اعادہ کیا کہ فلسطینی کاز کے لئے ان کی حمایت جاری رہے گی اور گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی تسلط کو جائز قرار دینے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا۔ سید وقار الدین چیرمین انڈو عرب لیگ حیدرآباد کے زیر صدارت یہ جلسہ 20 اپریل کی صبح ہوٹل تاج دکن میں منعقد ہوا جس میں ڈاکٹر عدنان ابو الحائجہ سفیر فلسطین‘ ڈاکٹر کامل عباس ریاض سفیر شام‘ ہندوستان میں عرب لیگ کی سربراہ عالیہ غانم ‘ عراقی سفیر ڈاکٹر فلاح عبدالحسن عبدالسداء، یمن کے سفیر عبدالملک عبدالمحمد الاریانی‘ لیبیا کے ہندوستان میں ناظم الامور ڈی ایف اے الحاج کے علاوہ کانگریس کے سینئر قائد و سابق مرکزی وزیر جے پال ریڈی‘ سابق رکن پارلیمنٹ جناب عزیز پاشاہ‘ سی پی ایم تلنگانہ کے سکریٹری تمینینی ویرابھدرم نے شرکت کی اور فلسطینی کاز کی حمایت کی ‘اسرائیلی تسلط کی مذمت کی، امریکی پالیسیوں کو ناقابل قبول قرار دیا اور ہند عرب تعلقات کے استحکام اور فلسطینی کاز کے لئے جناب سید وقار الدین کی 52 سال سے جدوجہد سے بھرپور تحریک کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس تقریب میں معززین شہر، ہر شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات موجود تھیں جن میں سیشن جج ای اسماعیل، ظفر جاوید، محمد جعفر، ڈاکٹر محمد جہانگیر، وقار الدین ناصر آرکیٹکٹ، قاری سید شاہ متین علی قادری، مظہر الدین جاوید قابل ذکر ہیں۔

عرب لیگ کے سربراہ عالیہ غانم نے کہا کہ فلسطین امریکی صدر ٹرمپ کی جاگیر نہیں ہے کہ وہ کسی اور کے حوالے کردیں۔ انہوں نے کہا کہ عرب اسرائیل تنازعہ کا واحد سبب اسرائیل ہے۔ انہیں یقین ہے کہ یہ تنازعہ حل ہوگا اور امن بحال ہوگا۔

فلسطینی سفیر ڈاکٹر عدنان ابوالحائجہ نے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کے قبضہ اور امریکی صدر کے اعلان کو غیر قانونی سامراجی نظام کا کاز قرار دیا اور کہا کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا اور گولان کی پہاڑیوں کو اسرائیل کا حصہ قرار دینا بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی ہے۔ انہوں نے اس رنجش کا اظہار کیا کہ مغربی کنارہ کو بھی اسرائیل کا حصہ قرار دیا جائے گا تاہم انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ فلسطین اپنے حق کے لئے جدوجہد جاری رکھے گا۔ انہوں نے ٹرمپ حکومت پر تنقید کی کہ انہوں نے مشرق وسطیٰ سے متعلق امریکی خارجہ پالیسی کو ایک الگ رخ دیا ہے۔ امریکہ کبھی بھی اسرائیل کے معاملہ میں فلسطین کے ساتھ غیر جانبدار مصالحت کار نہیں رہا وہ صرف اپنے آپ کو غیرجانبدار ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے مگر یہ ہمیشہ سے اسرائیل کے حق میں جانبداری کا مظاہرہ کرتا رہا ہے۔ انہوں نے واشنگٹن میں پی این او کے دفتر کو مہربند کرنے اور فلسطینی ہاسپٹلس اور فلسطین نیشنل اتھاریٹی کو فنڈس کی اجرائی سے دستبرداری کے فیصلہ کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو یہ غلط فہمی ہے کہ اس قسم کے اقدامات سے فلسطینیوں کے حوصلے پست ہوں گے، یہ محض ان کی خام خیالی ہے۔ فلسطین اپنے حق کے لئے جدوجہد کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپنی حماقتوں سے امریکہ نے اپنے آپ کو نقصان پہنچایا ہے۔

ڈاکٹر کامل عباس سفیر شام نے کہا کہ شام، ٹرمپ کے فیصلوں کو اہمیت نہیں دیتا۔ اسے اپنے عوام کی عزت و وقار کی زیادہ اہمیت ہے۔ امریکہ اپنی پالیسیوں کی وجہ سے بڑی تیزی سے اپنے دوستوں سے محروم ہوتا جارہا ہے۔ امریکہ نے عرب ممالک کو اپنے مفادات کی خاطر تباہ کیا۔ شام اپنے ملک میں اور مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی جانب سے کسی بھی قسم کی مدد یا حمایت کے خلاف ہے۔

چیرمین انڈو عرب لیگ حیدرآباد جناب سید وقار الدین نے اپنی صدارتی تقریر میں صیہونی طاقتوں کی جانب سے فلسطینیوں اور عالم عرب کے عوام پر جاری زیادتیوں، جبر و ستم کی مذمت کی۔ انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کے گولان کی پہاڑیوں سے متعلق اعلان کو غیر اخلاقی، یکطرفہ، غیر قانونی اور امتیازات پر مبنی قرار دیا۔ یہ مشرق وسطیٰ سے متعلق امریکی پالیسی کے مغائر ہے۔ انہوں نے گولان پہاڑیوں سے متعلق امریکی صدر کے فیصلہ کو مشرق وسطیٰ میں بے چینی کا سبب قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ گولان کی پہاڑیاں غیر متنازعہ رہی ہیں اور وہ شام کے علاقہ کا لازمی جز ہیں۔ اس حقیقت کو جانتے ہوئے بین الاقوامی برادری نے گولان کی پہاڑیوں کو مقبوضہ علاقہ قرار دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔