اراکین پارلیمنٹ و اسمبلی کے خلاف تقریباً 5000 معاملے زیر التوا، یوپی سرفہرست

رپورٹ کے مطابق اتر پردیش یکم دسمبر 2021 تک آخری نمٹارے کے لیے زیر التوا 1339 معاملوں کے ساتھ فہرست میں سب سے اوپر ہے۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ کو مطلع کیا گیا ہے کہ موجودہ اور سابق اراکین پارلیمنٹ و اسمبلی کے خلاف زیر التوا معاملے دسمبر 2018 میں 4110 سے بڑھ کر دسمبر 2021 میں 4984 ہو گیا۔ نیائے متر (ایمیکس کیوری) مقرر کیے گئے سینئر وکیل وجے ہنساریا نے اپنی جدید رپورٹ میں سپریم کورٹ کو بتایا کہ ان میں سے کچھ معاملے تین دہائیوں سے زیادہ وقت سے زیر التوا ہیں۔ 2324 معاملے موجودہ اراکین اسمبلی کے خلاف ہیں اور 1675 معاملے سابق اراکین اسمبلی کے خلاف تھے۔ یہاں تک کہ 1991 معاملوں میں تو ابھی تک الزام بھی طے نہیں کیے گئے تھے۔ ہائی کورٹس کے ذریعہ لگائی گئی روک کے سبب 264 معاملے زیر التوا پڑے ہوئے ہیں۔

ایمیکس کیوری نے اراکین پارلیمنٹ و اسمبلی کی سماعت میں تیزی سے جڑے ایک معاملے میں رپورٹ داخل کی۔ رپورٹ کے مطابق جو معاملوں پر ریاست وار ڈاٹا فراہم کرتی ہے، اتر پردیش یکم دسمبر 2021 تک آخری نمٹارے کے لیے زیر التوا 1339 معاملوں کے ساتھ فہرست میں سب سے اوپر ہے، جب کہ دسمبر 2018 میں یہاں سے 992 معاملے زیر التوا تھے اور اکتوبر 2020 میں ان معاملوں کی تعداد 1374 تھی۔ اس لیے ڈاٹا سے پتہ چلتا ہے کہ اکتوبر 2020 اور یکم دسمبر 2021 کے درمیان صرف کچھ ہی معاملوں کا نمٹارا کیا گیا ہے۔ 4 دسمبر 2018 سے دیکھیں تو یوپی کے 435 معاملوں کا نمٹارا کیا، جس میں سیشن کورٹ کے ذریعہ 364 اور مجسٹریٹس کے ذریعہ نمٹائے گئے 71 معاملے شامل ہیں۔


بہار میں دسمبر 2018 میں 304 معاملے زیر التوا تھے جو اکتوبر 2020 میں بڑھ کر 557 اور پھر دسمبر 2021 میں 571 ہو گئے۔ 571 معاملوں میں سے 341 معاملے مجسٹریٹ عدالتوں میں اور 68 معاملے سیشن کورٹس کے سامنے زیر التوا ہیں۔

اس رپورٹ کو جمعرات کو عدالت عظمیٰ میں پیش کیا گیا تھا۔ اس میں کہا گیا کہ عزت مآب عدالت کے ذریعہ کئی ہدایات اور لگاتار نگرانی کے باوجود 4984 معاملے زیر التوا ہیں، جن میں سے 1899 معاملے 5 سال سے زیادہ پرانے ہیں۔ یہ دھیان دیا جا سکتا ہے کہ دسمبر 2018 کے بعد 2775 معاملوں کے نمٹارے کے بعد بھی اراکین پارلیمنٹ و اسمبلی کے خلاف معاملے 4122 سے بڑھ کر 4984 ہو گئے ہیں۔


2018 میں عدالت عظمیٰ نے اراکین پارلیمنٹ و اسمبلی کے خلاف معاملوں کی سماعت میں تیزی لانے کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کرنے کی ہدایت جاری کی تھی اور تب سے اس نے کئی ہدایات جاری کی ہیں، جس میں مرکز سے جانچ میں تاخیر کے اسباب کی جانچ کے لیے ایک معاملوں کے تعلق سے نگرانی کمیٹی تشکیل دینے کے لیے کہا گیا ہے۔

اراکین پارلیمنٹ کے خلاف معاملوں کی تعداد کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ مجرمانہ پس منظر والے زیادہ سے زیادہ لوگ پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں میں سیٹوں پر قبضہ کر رہے ہیں۔ یہ انتہائی ضروری ہے کہ اس کے لیے فوری اور سخت قدم اٹھائے جائیں۔ زیر التوا مجرمانہ معاملوں کا فوری نمٹارہ کیا جانا چاہیے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جانچ میں تاخیر کے اسباب کا تجزیہ کرنے کے لیے ایک نگرنای کمیٹی کی تشکیل سے متعلق گزشتہ سال اگست میں عدالت کے حکم کے بعد مرکز نے کوئی مشورہ نہیں دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔