بہار میں اردو پروفیسروں کی تقرری سست روی کا شکار

بہار پبلک سروس کمیشن نے 2014 سے ہی اسسٹنٹ پروفیسروں کی بحالی کا عمل شروع کیا تھا۔ تقریباً 5سال کی طویل مدت میں اردو، عربی، فارسی اور اسلامک اسٹڈیز کو چھوڑ کر سبھی مضامین کے اساتذہ بحال کیے جا چکے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

شیث احمد

اردو کے تعلق سے بی آر اے بہار یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا متعصبانہ رویہ سامنے آ رہا ہے جس سے اردو حلقے میں زبردست بے چینی اور تشویش ہے. بہار کی مختلف یونیورسٹیوں میں بہار پبلک سروس کمیشن سے منتخب کیے گئے اسسٹنٹ پروفیسروں کی تقرری کا عمل اب اپنے آخری مرحلے میں ہے.

واضح رہے کہ بہار پبلک سروس کمیشن نے 2014 سے ہی اسسٹنٹ پروفیسروں کی بحالی کا عمل شروع کیا تھا۔ تقریباً پانچ سال کی طویل مدت میں اردو، عربی، فارسی اور اسلامک اسٹڈیز کو چھوڑ کر سبھی مضامین کے اساتذہ بحال کیے جا چکے ہیں۔ گزشتہ سال وزیر اعلی نتیش کمار نے انجمن اسلامیہ ہال میں اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ بہار کی یونیورسٹیوں میں اردو کے پروفیسرز جلد بحال کر لیے جائیں گے اور اس سلسلہ میں آئی رکاوٹوں کو دور کر لیا جائے گا۔


وزیر اعلی نے اپنا وعدہ وفا بھی کیا اور جلد ہی بہار پبلک سروس کمیشن نے انٹرویو کروا کر نتائج کا اعلان بھی کر دیا، یونیورسٹیوں میں کاؤنسلنگ کے بعد اساتذہ کی تقرری بھی شروع ہو گئی اور صرف ایک مہینے کے اندر صرف چار یونیورسٹیوں کو چھوڑ کر بہار کی تمام یونیورسٹیوں میں اساتذہ کو تقرری دے دی گئی۔ 17 جنوری کو بہار یونیورسٹی، مظفرپور میں کاؤنسلنگ کروائی گئی لیکن ایک مہینہ گزر جانے کے باوجود اساتذہ کو تقرر نامہ نہیں دیا گیا ہے، اس سلسلہ میں نو منتخب اساتذہ کے وفد نے کئی بار وائس چانسلر سے ملاقات کرنے کی کوشش کی لیکن وائس چانسلر نے کسی نہ کسی بہانے سے ملاقات سے انکار کر دیا۔

نومنتخب اساتذہ کا ماننا ہے کہ اردو کی وجہ سے ان کی تقرری میں جان بوجھ کر دیر کی جا رہی ہے حالانکہ پٹنہ یونیورسٹی، مولانا مظہر الحق عربی و فارسی یونیورسٹی، متھلا یونیورسٹی، ویر کنور سنگھ یونیورسٹی، جے پی یونیورسٹی میں کاؤنسلنگ کے صرف چند روز کے اندر ہی اساتذہ کو تدریسی ذمہ داریاں سپرد کی جا چکی ہیں.۔ وہیں بھیم راؤ امبیڈکر بہار یونیورسٹی، تلکا مانجھی یونیورسٹی، پاٹلی پترا یونیورسٹی اور بی این منڈل یونیورسٹی کے لیے جن اساتذہ کا انتخاب ہوا ہے انہیں ابھی تک نہ تو کالج الاٹ کیے گئے ہیں اور نہ ہی انہیں تقرری نامہ دیا گیا ہے۔


دوسری جانب عربی، فارسی اور اسلامک اسٹڈیز کے لیے اب تک انٹرویو کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے اس سے ان موضوعات کے امیدواروں میں پہلے سے ہی کافی ناراضگی ہے، تحریک اردو کے جواینٹ سکریٹری شاہ فیض الرحمن نے کہا کہ چونکہ ان موضوعات کا تعلق اقلیتی طبقے سے ہے اس لیے افسران جان بوجھ کر تاخیر کر رہے ہیں۔ انہوں نے گورنر، وزیر اعلی اور وزیر تعلیم سے اپیل کی ہے کہ مظفرپور یونیورسٹی میں اساتذہ کا تقرر جلد کیا جائے، ساتھ ہی عربی، فارسی اور اسلامک اسٹڈیز کے اسسٹنٹ پروفیسروں کی تقرری کے لیے انٹرویو کی تاریخ کا اعلان بھی کیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */