نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ کے ذاتی عملے کے ارکان کی پارلیمانی کمیٹیوں میں تقرری، حزب اختلاف کا اعتراض

نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے اپنے نجی عملے کے 8 ارکان کو راجیہ سبھا سیکریٹریٹ کے دائے میں آنے والی 20 کمیٹیوں میں مقرر کیا ہے۔ اسے حزب اختلاف نے عجیب و غریب اقدام قرار دیا ہے

راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ، تصویر یو این آئی
راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: جگدیپ دھنکھر نے اپنے ذاتی عملے کے 8 ارکان کو راجیہ سبھا سکریٹریٹ کے دائرہ میں آنے والی 20 کمیٹیوں میں مقرر کیا ہے، جس پر حزب اختلاف نے اعتراض ظاہر کیا ہے۔ ’انڈین ایکسپریس‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق راجیہ سبھا سیکرٹریٹ کے افسران عام طور پر پارلیمانی کمیٹیوں کی مدد کرتے ہیں اور کمیٹی سیکرٹریٹ کا حصہ بھی بناتے ہیں۔ اس میں وہ ملاقاتیں بھی شامل ہیں جو کافی خفیہ ہوتی ہیں۔ راجیہ سبھا کے ایک رکن اسمبلی نے اس فیصلے کو عجیب قرار دیا ہے۔

نائب صدر کے ذریعہ پارلیمانی کمیٹیوں میں جن لوگوں کو مقرر کیا گیا ہے ان میں آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی (او ایس ڈی) راجیش این نائک، پرائیویٹ سکریٹری (پی ایس) سوجیت کمار، ایڈیشنل پرائیویٹ سکریٹری سنجے ورما اور او ایس ڈی ابھیودے سنگھ شیخاوت شامل ہیں ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے او ایس ڈی اکھل چودھری، دنیش ڈی، کوستوبھ سدھاکر بھالیکر اور پی ایس ادیتی چودھری کو راجیہ سبھا کے چیئرمین کے دفتر سے مقرر کیا گیا ہے۔


راجیہ سبھا سکریٹریٹ نے منگل کو کہا کہ افسران کو کمیٹیوں کے ساتھ فوری طور پر اور تاحکم ثانی منسلک کیا گیا ہے۔ کانگریس کے لوک سبھا ایم پی منیش تیواری نے اس فیصلے پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ’’نائب صدر ریاستوں کی کونسل کے سابق صدر ہیں۔ وہ وائس چیئرپرسن یا پینل آف وائس چیئرپرسن کی طرح ایوان کا رکن نہیں ہے۔ وہ پارلیمانی قائمہ کمیٹیوں میں ذاتی عملے کو کیسے تعینات کر سکتے ہیں؟’’

ان افسران سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے کام میں کمیٹیوں کی مدد کریں گے، جس میں ایسی میٹنگوں کا انعقاد شامل ہے جو خفیہ نوعیت کی ہوتی ہیں۔ لوک سبھا کے سابق سکریٹری جنرل پی ڈی ٹی اچاریہ نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ پارلیمانی کمیٹیوں کی تعریف کے مطابق، صرف ایم پی اور راجیہ سبھا یا لوک سبھا سکریٹریٹ کے ملازمین ہی اس طرح کی مدد کی پیشکش کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی اصول نہیں ہے جس کے تحت اسپیکر یا چیئرمین اپنے ذاتی عملے کو کمیٹیوں کی معاونت کے لیے تعینات کر سکتے ہیں۔


رپورٹ کے مطابق پارلیمانی کمیٹیوں کی تعریف بالکل واضح ہے کہ ان میں صرف ممبران (ایم پی) اور لوک سبھا یا راجیہ سبھا سکریٹریٹ کے افسران ان کی مدد کے لیے ہوتے ہیں۔ اسپیکر یا چیئرمین کا ذاتی عملہ پارلیمانی سیکرٹریٹ کا حصہ نہیں ہوتا۔ اب تک ایسی کوئی تقرری نہیں ہوئی۔ کل 24 اسٹینڈنگ کمیٹیاں ہیں، ہر ایک میں 21 لوک سبھا ممبران پارلیمنٹ اور 10 راجیہ سبھا ممبران شامل ہیں۔ 24 میں سے 16 لوک سبھا اسپیکر کے دائرہ اختیار میں اور آٹھ راجیہ سبھا چیئرمین کے دائرہ اختیار میں کام کرتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔