بریانی کھلا کر کوئی پارٹی مسلمانوں کا ووٹ حاصل نہیں کر سکتی: اپندر

کشواہا نے مسلم بیداری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے ڈی یو کی اقلیتی کانفرنس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’کچھ دن پہلے یہاں مٹن بریانی تقسیم کی جارہی تھی باوجود اس کے آدھا ہال بھی نہیں بھر سکا تھا۔‘

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

پٹنہ: راشٹریہ لوک سمتا پارٹی ( آر ایل ایس پی ) کے قومی صدر اپندر کشواہا نے مرکز اور بہار سے قومی جمہوری اتحاد ( این ڈی اے) کی ڈبل انجن حکومت کو اکھاڑ پھینکنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ ملک کو بچانے کیلئے این ڈی اے کا اقتدار سے باہر ہونا ضروری ہے۔

سابق مرکزی وزیر اور آر ایل ایس پی صدر کشواہا نے یہاں کے کرشن میموریل ہال میں پارٹی کی جانب سے منعقدہ مسلم بیداری کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے این ڈی اے کی حلیف جماعت جنتا دل یونائٹیڈ (جے ڈی یو) کی جانب سے کچھ دن قبل اسی ہال میں ہوئے اقلیتی کانفرنس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت مٹن بریانی تقسیم کی جارہی تھی باوجود اس کے آدھا ہال بھی نہیں بھر سکا تھا۔ آج پورا ہال بھرا پڑا ہے۔

کشواہا نے وزیراعظم نریندر مودی اور بہار کے وزیراعلیٰ اور جے ڈی یو کے قومی صدر نتیش کمار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ کچھ لوگ ان سے یہ سوال پوچھتے رہے ہیںکہ بار بار بی جے پی اور جے ڈی یو کے لیڈران اقتدارمیں کیوں آتے ہیں ۔ دراصل بی جے پی اور جے ڈی یو کے لیڈران ایک ترکیب کا استعمال کرتے ہیں اور وہ ہے جھانسا کا طریقہ ۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی ۔ جے ڈی یو کے لوگ جھانسا ترکیب کے ماہر ہیں۔

آر ایل ایس پی صدر نے کہاکہ جے ڈی یوکے قومی صدر نتیش کمار پہلے کہا کرتے تھے کہ مٹی میں مل جائیں گے لیکن بی جے پی سے ہاتھ نہیں ملائیں گے۔ آج کون سے حالات آگئے ہیں کہ نتیش کو بی جے پی سے ہاتھ ملانا پڑا ۔ انہوں نے کہاکہ در اصل نتیش بولتے کچھ اور ہیں اور کرتے کچھ اور ہیں۔ نتیش صرف لوگوں کو جھانسہ میں رکھنا چاہتے ہیں لیکن اس بار کے لوک سبھا انتخاب میں نتیش اور ان کی پارٹی کی دال نہیں گلنے والی ہے۔

کشواہا نے کہا کہ وزیراعلیٰ نتیش کمار مسلم سماج کی کی تعلیم اور مدرسوں کی جدید کاری کی بات کرتے ہیںلیکن ابھی تک ریاست کے کن مدرسوں کی جدیدکاری کی گئی ہے انہیں بتانا چاہئے۔ مدرسہ جدید کاری کے بہانے نتیش اپنے ہی جدید کاری میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مرکز میں فروغ انسانی وسائل کے وزیر مملکت کے طور پر رہتے ہوئے انہوںنے بہار میں تعلیمی اصلاح کے سلسلے میں پندرہ نکاتی مطالبات پیش کئے تھے جس میں اردو اساتذہ کی بحالی کا معاملہ بھی شامل ہے ۔ اگر کسی اسکول میں ایک بچہ بھی اردو پڑھنے والا ہے تو وہاں اردو اساتذہ کی بحالی ہونی چاہئے لیکن بہار حکومت نے اس مشورہ کو ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا۔

آر ایل ایس صدر نے کہاکہ مرکز میں وزیر رہتے ہوئے بھی کسی کی پسند اور ناپسند کی پرواہ کئے بغیر انہوں نے مسلم سماج کے مسائل کو بڑھ چڑھ کر اٹھایا اور آگے بھی وہ ان مسائل کو اٹھاتے رہیں گے ۔ اقلیتی سماج کو مین اسٹریم سے جوڑنے کی بات کرنے والوں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ بغیر تعلیم کے کسی کو بھی مین اسٹریم سے جوڑنا ممکن نہیں ہے ۔
انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کی حالت آج دلتوں سے بھی بدتر ہو گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔