آسام: این آرسی کی حتمی فہرست کے تعلق سے لوگوں میں شدید بے چینی

غیر سرکاری تنظیم آسام پبلک ورکس (اے پی ڈبلیو) نے سنیچر کو جاری این آرسی کی حتمی فہرست کو ’خامیوں سے پر‘ بتاتے ہوئے کہا کہ وہ اس فہرست کی ازسرنو تصدیق کے لیے ایک بار پھر عدالت عظمی سے رجوع کریگی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

گوہاٹی: آسام میں شہریت سے متعلق قومی رجسٹر(این آرسی )کو اپڈیٹ کرنے کے مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کرنے والی غیر سرکاری تنظیم آسام پبلک ورکس (اے پی ڈبلیو)نے سنیچر کو جاری این آرسی کی حتمی فہرست کو ’خامیوں سے پر ‘بتاتے ہوئے کہاکہ وہ اس فہرست کی ازسرنو تصدیق کے لیے ایک بار پھر عدالت عظمی سے رجوع کریگی ۔

اے پی ڈبلیو کے صدر ابھیجیت شرما نے کہا، ’’غیر قانونی دراندازوں کے محافظوں کو مبارک باد کیونکہ وہ آج انھیں ملک اور آسام کا جائز شہری بنانے میں کامیاب ہوگئے ۔‘‘ انھوں نے کہاکہ انکی تنظیم این آر سی کی حتمی فہرست کی ازسرنوتصدیق اور پورے عمل پر ہوئے خرچ کے آڈٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے دوبارہ سپریم کورٹ سے رجوع کریگی ۔


شرما نے کہا،’’ اس پورے عمل میں 1600 کروڑ روپئے خرچ ہوئے ہیں جسکا آڈٹ ہونا چاہئے ۔این آرسی اپڈیٹ کرنے کے لیے سافٹ ویئر فراہم کرنے والی اہم کمپنی وپرو بھی اس فہرست میں ’خامی ہونے ‘ کے لیے ذمہ دار ہے ۔ریاست کے مختلف ضلعوں میں کمپنی کی طرف سے مقرر ڈاٹا انٹری آپریٹر غیر قانونی تارکین وطن کے نام فہرست میں شامل کرنے میں ملوث رہے ہیں ۔ ‘‘

حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے این آرسی فہرست میں چھوٹ جانے والے لوگوں کو غیر ملکیوں سے متعلق ٹربیونل (فارین ٹربیونل )میں اپیل کرنے کا حق دیے جانے کے بعد 100سے زیادہ ٹربیونل قائم کرنے کے تعلق سے سخت تشویش ظاہر کی ہے۔


ملکی اور بین الاقوامی قانون کے تحت غیر جانبدارانہ سماعت کے معیارات کے مطابق کام کریں ۔ ریاست کی بی جےپی کی قیادت والی حکومت میں اتحادی پارٹی آسام گن پریشد (اے جی پی )نے این آرسی کی حتمی فہرست سے صرف 19لاکھ لوگوں کے نام شامل نہیں کیے جانے پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ریاست میں غیر قانونی تارکین وطن کی بڑی تعداد کے مدنظر یہ تعداد بہت کم ہے ۔

اے جی پی کے صدر اور ریاست کے کابینہ وزیر اتل بورا نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ،’’ بہت کم لوگوں کو این آرسی فہرست سے باہررکھاگیاہے ،19لاکھ کا اعدادوشمار بہت کم ہے ۔ہم اس اعدادوشمار سے مطمئن نہیں ہیں ۔‘‘


دریں اثنا کانگریس نے این آرسی کی حتمی فہرست میں بڑی تعداد میں ہندوستانی شہریوں کے نام شامل نہ ہونے کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے پاس کئی شواہد ہیں جن سے یہ پتہ چلتا ہے کہ جن 19 لاکھ لوگوں کے نام فہرست میں نہیں ہیں، ان میں سے کئی ہندوستانی شہری ہیں اور انھیں زبان اور مذہب کی بنیاد پر فہرست سے باہر کردیاگیاہے ۔اس نے کہاکہ کئی ایسے معاملہ بھی سامنے آئے ہیں جن میں ایک ہی خاندان کے کچھ افراد کو فہرست میں شامل کیاگیا ہے اور کچھ کو باہر رکھاگیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Sep 2019, 8:10 AM