عمران حکومت کی ’کاروبار مخالف پالیسیاں‘ تاجروں کی دو روزہ ملک گیر ہڑتال شروع

آل پاکستان انجمن تاجران اور مرکزی تنظیم تاجران پاکستان نے اپنے مطالبات کی حمایت میں 2 دن کی ہرٹال کا اعلان کیا ہے۔ ہڑتال کو کراچی، لاہور، کویٹہ اور ملک کے دیگر حصوں کی تجارتی تنظیموں نے حمایت دی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

اسلام آباد: پاکستان حکومت کی ’کاروباری مخالف پالیسیوں‘ کے پیش نظر دو دن کی ملک گیر ہڑتال منگل سے شروع ہوگئی۔ ہڑتال کو تاجروں کی سبھی بڑی تنظیموں نے حمایت دی ہے، جس سے ملک میں کاروباری اور اقتصادی سرگرمیاں آج اور کل ٹھپ رہیں گی۔

آل پاکستان انجمن تاجران (اے پی اے ٹی) اور مرکزی تنظیم تاجران پاکستان (ایم ٹی ٹی پی) نے اپنے مطالبات کی حمایت میں دو دن کی ہرٹال کا اعلان کیا ہے۔ ہڑتال کو کراچی، لاہور، کویٹہ اور ملک کے دیگر حصوں کی تجارتی تنظیموں نے حمایت دی ہے۔


ہڑتال پر گئے کاروباریوں نے یہ بھی وارننگ دی ہے کہ اس کی مدت کو بڑھایا بھی جاسکتا ہے۔ اے پی اے کے صدر اجمل بلوچ نے کہا کہ وفاقی آمدنی بورڈ کے ساتھ بات چیت میں آئے تعطل کا حل نہیں نکالا جاسکا ہے کیونکہ ایف بی آر صدر مبینہ طور پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں اور وہ کوئی فیصلہ کرنے سے لاچار ہیں۔

قومی پریس کلب میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ نے کہا، ’’ایف بی آر کے صدر نے ہر میٹنگ میں ٹیکس نظام کو طے کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن ایک گھنٹے کے اندر ہی اس سے پیچھے ہٹ گئے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’آئی ایم ایف کی سخت شرائط کی وجہ سے چھوٹے تاجروں کا کاروبار تباہ ہو رہا ہے اور ایف بی آر میں بدعنوانی سے ہم پہلے ہی مشکل میں ہیں۔‘‘


بلوچ نے کہا، ’’حفیظ شیخ اور ایف بی آر صدر شبر زیدی نے ملک میں کاروباری سرگرمیاں ٹھپ کردی ہیں۔یہی نہیں ماہر اقتصادیات نے بھی فکر مندی کا اظہار کیا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ٹیکس کی وصولی کاروباری سرگرمیوں پر منحصر کرتی ہے۔ ملک کی اقتصادی ترقی کے لئے یہ بےحد ضروری ہے کہ کاروباری بغیر کسی خوف اور دھمکی کے اپنا کاروبار چلا سکیں۔

انہوں کہا کہ ’’حکموت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ کاروباریوں پر بھروسہ رکھے اورہمارے ساتھ تعاون کرے۔‘‘ اسلام آباد اور راول پنڈی کے کئی بازاروں میں کاروباریوں نے پہلے ہی اپنی دکانوں کے آگے دو دن دکان بند رہنے کے بینر لگا دیئے تھے۔ کاروباریوں کا کہنا ہے کہ 31 اکتوبر کو حکومت کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں کا احتجاجی مارچ دارالحکومت پہنچے گا اور اس کی وجہ سے اس دن بھی کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Oct 2019, 3:59 PM