آسام کے بعد آندھرا پردیش میں بھی مودی کی مخالفت، گنٹور ریلی سے پہلے لگے پوسٹر

آندھرا پردیش کے گنٹور میں وزیر اعظم نریندر مودی ایک جلسہ عام سے خطاب کریں گے، لیکن ان کے خطاب سے قبل ریاست میں ان کی پرزور مخالفت ہو رہی ہے، کئی مقامات پر ان کے خلاف پوسٹر لگائے گئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

آسام دورے پر پی ایم مودی کو سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا اب آندھرا پردیش میں بھی پی ایم مودی کے دورے کی مخالفت ہو رہی ہے، اتوار کے روز وزیر اعظم نریندر مودی گنٹور میں ایک ریلی سے خطاب کریں گے، اسی کی مخالفت میں شہر کے کئی مقامات پر ان کے خلاف پوسٹر لگائے گئے ہیں، جس میں پی ایم مودی کو بھاگتے ہو ئے دکھایا گیا، ایسا لگ رہا کے وہ عوام سے ڈر کر بھاگ رہیں، عوام ان کو دوڑا رہی ہے۔ پوسٹر میں لکھا گیا ہے ’’مودی اب کبھی بھی نہیں‘‘۔

اندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرا بابو نائیڈو نے ہفتہ کو اعلان کیا تھا کہ ان کی پارٹی پی ایم مودی کے دورے کی مخالفت کرے گی، چندرا بابو نائیڈو نے رافیل سودے پر وزیر اعظم مودی کو گھیرتے ہوئے کہا تھا، ’’رافیل سودے میں پی ایم او کی مداخلت وطن کی توہین ہے، ہم اتوار کو وزیر اعظم مودی کا پیلے اور سیاہ شرٹ میں غبارے کے ساتھ ایک پرامن گاندھی کی طرح مخالفت کریں گے‘‘۔

وزیر اعظم نریندر مودی کا دو روزہ آسام دورہ مخالفت اور زبردست مظاہروں سے پُر رہا تھا، گزشتہ جمعہ کو وزیر اعظم مودی ریاست آسام کے دورے پر پہنچے، جہاں ان کا سیاہ جھنڈوں اور نریندر مودی مرداباد کے نعروں کے ساتھ خیر مقدم کیا گیا تھا، وہیں ہفتہ کے روز بھی ایک بار پھر سے سیاہ پرچم دکھا کر لوگوں نے ان کی زبردست مخالفت کی۔

احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ یہیں نہیں رکا بلکہ ہفتہ کے روز ہی چانگساری میں وزیر اعظم مودی کے جلسہ عام سے ٹھیک پہلے دِسپور میں ریاستی سیکریٹریٹ کے سامنے ایک گروپ نے برہنہ ہو کر مارچ نکالا اور شہریت بل کے خلاف جم کر نعرے بازی کی، یہ واقعہ اس وقت رونما ہوا جب وزیر اعظم نریندر مودی چانگساری میں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ (ایمس) کا سنگ بنیاد رکھنے سمیت کئی ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کرنے کے لئے پہنچنے والے تھے۔

ملک میں وزیر اعظم نریندر مودی کی لگاتار پر زور مخالفت ہو رہی ہے، آسام اور آندھرا پردیش کے علاوہ اس سے پہلے 27 جنوری کو تمل ناڈو دورے پر گئے وزیر اعظم نریندر مودی کی شدید مخالفت ہوئی تھی، انہیں کئی مقامات پر سیاہ پرچم دکھائے گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔