حکومت کی خاموشی اور پورے ملک میں پھیلتے سی اے اے کے خلاف مظاہرہ 

افسوس کی بات یہ ہے کہ آج وہ لوگ حب الوطنی کی بات کرتے ہیں جنہوں نے جنگ آزادی میں کبھی حصہ نہیں لیا تھا اور یہی لوگ آج مشترکہ ثقافت اور تہذیب کو مٹانے پر تلے ہوئے ہیں۔

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج جاری ہے اور دن بہ دن اس میں شدت آرہی ہے،طلبہ اور طالبات احتجاج میں نئے نئے رنگ بھر رہی ہیں۔ احتجاجی آرٹ کے ایک سے ایک نمونے پیش کئے جارہے ہیں۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس بربریت کے بعد سے 15دسمبر سے احتجاج جاری ہے اور یہاں بھی 24 گھنٹے کا دھرنا جاری ہے۔ اس کے علاوہ دہلی میں خواتین مظاہرین کا دائرہ پھیل گیا ہے اور دہلی میں درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور اس فہرست میں ہر روز نئی جگہ جڑ رہی ہے،نظام الدین میں خواتین نے مظاہرہ کیا ہے۔

مالویہ نگر کے علاقے میں گاندھی پارک میں بھی مسلسل خواتین کا احتجاج جاری ہے۔ اسی علاقے میں ایک دیگر جگہ حوض رانی پارک میں بھی خواتین جمع ہوکر مظاہرہ کر رہی ہیں۔ وہاں پر موجودسماجی کارکن محترمہ ملکہ نے بتایا کہ یہاں پولیس نے پہرہ بٹھا دیا ہے اورکسی اور خاتون پارک کے اندر جانے نہیں دے رہی ہے۔ بہت سی خاتون مظاہرہ میں شریک ہونا چاہتی ہیں لیکن پولیس نے زبردستی سب کو روک رکھا ہے تاکہ مظاہرہ میں زیادہ خواتین جمع نہ ہوسکیں۔ محترمہ ملک نے بتایا کہ حالانکہ خاتون پرامن مظاہرہ کررہی ہیں اور آگے بھی پرامن کرنا چاہتی ہیں لیکن پولیس اسے ناکام بنانے پر تلی ہوئی ہے۔


قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جاری مظاہرہ کی تعداد میں ضافہ ہوتا جارہاہے اور اب یہ مظاہرہ دہلی کے بیشتر علاقوں میں پھیل چکا ہے۔شاہین باغ کے بعد خوریجی خواتین مظاہرین کا اہم مقام ہے۔ خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ خوریجی خواتین کا مظاہرہ ہر روز خاص ہورہا ہے۔گزشتہ رات کانگریس کے اقلیتی سیل کے صدر ندیم جاوید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں خواتین کو سلام کرتا ہوں، آپ کے جذبے کو، آپ کی ہمت کو آپ نے ملک میں سیکڑوں شاہین باغ بنادیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ افسوس کی بات یہ ہے کہ آج وہ لوگ حب الوطنی کی بات کرتے ہیں جنہوں نے جنگ آزادی میں کبھی حصہ نہیں لیا تھا اور یہی لوگ آج مشترکہ ثقافت اور تہذیب کو مٹانے پر تلے ہوئے ہیں۔

دہلی میں اس وقت حوض رانی، گاندھی پارک، مالویہ نگر‘ سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مصطفی آباد، کردم پوری، شاشتری پارک اوربیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجد سمیت ملک تقریباً سو سے زائد مقامات پر مظاہرے ہورہے ہیں۔


اترپردیش میں پولیس کے ذریعہ خواتین مظاہرین کو پریشان کرنے کے باوجود خواتین نے گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کیا اور ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے اپنی موجودگی درج کرائی۔ پولیس نے احتجاج ختم کرانے کے لئے طرح طرح کے ہتھکنڈے اپنا رہے ہیں اس کے باوجود خواتین کا جوش و خروش کم نہیں ہوا ہے۔ اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد کی خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا تھا جہاں آج بھی مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ ان مظاہرے کی اہم بات یہ ہے کہ اس کے پس پشت نہ کوئی پارٹی ہے اور نہ ہی کوئی بڑی تنظیم، جو کچھ بھی آتا ہے وہ رضاکارانہ طور پر آتا ہے اور عام لوگ ضرورت چیزیں خواتین کو پہنچاتے ہیں۔

دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور ہر روز یہاں ایک نیا شاہین باغ بن رہا ہے اور یہاں شدت سے قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف بہارکی خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور بہار درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور یہاں خواتین کی بڑی تعداد ہے۔ اس کے بعد سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کے مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ،سیوان، چھپرہ، بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی علاقے میں، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔