اعظم خان کو ایک اور جھٹکا! بی ایس اے دفتر میں تعینات بابو توفیق احمد گرفتار

اعظم خان کا رام پور پبلک اسکول جوہر ٹرسٹ کی طرف سے چلایا جاتا ہے، جس کے چیئرمین اعظم خان ہی ہیں۔ بابو توفیق احمد پر الزام ہے کہ انہوں نے فرضی دستاویزات کی بنا پر اسکول کو تسلیم کرایا۔

سماجوادی پارٹی کے قدآور لیڈر اعظم خان / تصویر آئی اے این ایس
سماجوادی پارٹی کے قدآور لیڈر اعظم خان / تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

رام پور: سماج وادی پارٹی کے لیڈر اعظم خان اور ان کے قریبی دوستوں کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ اس دوران ایس پی لیڈر کو ایک اور بڑا جھٹکا لگا ہے۔ پولیس نے اعظم خان کے رام پور پبلک اسکول کو تسلیم کرنے والے بی ایس اے آفس میں تعینات بابو توفیق احمد کو گرفتار کر لیا ہے۔ ملزم کے خلاف جعلی دستاویزات کی بنیاد پر اسکول کو تسلیم کرنے کا الزام ہے۔ ان دنوں توفیق مرادآباد کے بی ایس اے آفس میں تعینات ہے۔

اعظم خان کا رام پور پبلک اسکول جوہر ٹرسٹ چلاتا ہے۔ اس جوہر ٹرسٹ کے چیئرمین اعظم خان ہی ہیں۔ ان کے اس اسکول کو جعلی دستاویزات تیار کرکے تسلیم کیا گیا۔ اعظم خان، ان کی اہلیہ تزئین فاطمہ اور بی ایس اے بابو توفیق احمد اس کیس میں ملزم ہیں۔ اعظم اور ان کی اہلیہ کو اس معاملے میں پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے لیکن اب کوتوالی پولیس نے اس معاملے میں ملزم بابو توفیق احمد کو گرفتار کیا ہے۔


اس سے قبل یوگی حکومت نے رام پور پبلک اسکول کی عمارت کی لیز کو بھی مسترد کر دیا تھا اور اسے قبضے سے آزاد کرانے کی ہدایات دی گئی تھیں۔ اس کے لیے انتظامیہ کی جانب سے نوٹس بھی بھیجا گیا تھا۔ جس کے بعد اسکول خطرے میں پڑ گیا، کیونکہ اگر اسکول کی اپنی عمارت نہیں ہے تو اس کی پہچان خود بخود ختم ہو جائے گی۔

دراصل رام پور پبلک اسکول جوہر ٹرسٹ چلا رہا تھا۔ ایس پی حکومت میں اعظم خان نے جوہر ٹرسٹ بنایا تھا۔ تب اکھلیش یادو کی حکومت نے یہ عمارت جوہر ٹرسٹ کو 33 سال کے لیے صرف 100 روپے سالانہ کے لیز پر دی تھی۔ کہا گیا کہ یہاں عربی فارسی کے ساتھ ساتھ تحقیقی کام بھی کیا جائے گا لیکن بعد میں تبدیلی کرتے ہوئے اعلیٰ تعلیم کی جگہ تمام مضامین میں پرائمری اور سیکنڈری ایجوکیشن الفاظ جڑوا دیئے گئے۔


خیال رہے کہ اشتعال انگیز تقریر کیس میں تین سال کی سزا پانے کے بعد اعظم خان کی اسمبلی رکنیت پہلے ہی چلی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اعظم اور ان کے خاندان کے خلاف کئی مقدمات بھی چل رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔