طلبا لیڈر انیس خان کے قتل کے بعد مغربی بنگال میں ایک اورمسلم نوجوان مہراب علی کا قتل

طلبا لیڈر کے قتل کے خلاف ریاست بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ایسے میں ایک اور مسلم نوجوان کی موت کا معاملہ حکومت اور پولس دونوں کےلئے مصیبت بن سکتی ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

ایک جانب ہوڑہ کے آمتا تھانہ کے تحت مبینہ طور پر پولس کے ہاتھوں طلبا لیڈر انیس خان جو این آر سی اور دیگر مہم کا حصہ رہے تھے کے قتل کے معاملے کو لےکر بنگال میں سیاست جاری ہے تو دوسری جانب خبر ہے کہ ایک اور مسلم نوجوان محراب علی کے قتل کی جانچ کر رہی پولس پر لاپرواہی برتنے کے الزامات لگ رہےہیں ۔

ذرائع کے مطابق ہوڑہ کے آمتا تھانہ کے پولس اسٹیشن کے کاٹھ گڑھ کے رہنے والے محراب علی کے اہل خانہ نے کلکتہ ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے درحواست کی ہے کہ ان کے بیٹے 31سالہ محراب علی کے قتل کی جانچ سی بی آئی سے کرائی جائے ۔محراب کا قتل 23فروری کو ہواہے۔


اہل خانہ کا الزام ہے کہ ترنمول کانگریس کے ورکروں کے ہاتھوں محراب علی کا قتل ہوا ہے۔خیال رہے کہ محراب علی 23 فروری کو ایک بم دھماکے میں جاں بحق ہوئے تھے۔ اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ ترنمول کانگریس کے کارکنان اسے زبردستی اٹھا کر لے کر گئے اور مکان کی چھت پر بم رکھ دیا اور وہ دھماکے میں مارا گیا۔ نوجوان کے اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ یہ قتل کا معاملہ ہے۔

انیس خان کے قتل کو لے کر بنگال پولس کے خلاف پہلے ہی سخت ناراضگی ہے۔ممتا بنرجی کی ہدایت پر قائم ایس آئی ٹی دو ہفتے گزر جانے کے باوجود اب تک کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئ ہے۔اہل خانہ مسلسل سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کررہے ہیں ۔طلبا لیڈر کے قتل کے خلاف ریاست بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ایسے میں ایک اور مسلم نوجوان کی موت کا معاملہ حکومت اور پولس دونوں کےلئے مصیبت بن سکتی ہے۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ پولیس معاملے کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ واقعہ کو ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود پولیس ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی ہے۔ نتیجتاً انہیں پولیس پر اعتماد نہیں رہا۔ مہراب کے اہل خانہ نے واقعہ کی فوری سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔


خیال رہے الزام ہے کہ 18فروری جمعہ کی رات انیس کے گھر چار افراد جس میں ایک پولس آفیسر کے لباس میں تھاگھر میں جبرا داخل ہوگئے اور انیس کو گھر کی تیسری منزل سے نیچھے ڈھکیل دیا ۔جس میں ا نیس کی موت ہوگئی۔آمتا تھانہ کو یہ معاملے کی خبر ملنے کے باوجود پولس حرکت میں نہیں آئی ۔تاخیر سے پولس پہنچی ۔پہلے آمتا تھانے نے انکار کیا کہ کوئی بھی پولس اہلکار انیس کے گھر نہیں گیا تھا مگر بعد میں دو افرد جس میں ایک ہوم گارڈ اور ایک کانسٹبل ہے نے اعتراف کیا کہ وہ انیس کے گھر آمتا تھانہ کے اوسی کی ہدایت پر گئے تھے۔چوں کہ اب تک اوسی کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی ہے اس لئے اہل خانہ کو ایس آئی ٹی جانچ پر یقین نہیں ہے۔سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کررہی ہے۔ واضح رہے کہ کلکتہ ہائی کورٹ کی ہدایت پر انیس کی لاش کا دوسری مرتبہ پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔