بہار میں ایک اور موب لنچنگ، اقلیتیں غیر محفوظ

Getty Images
Getty Images
user

قومی آوازبیورو

پٹنہ: بہار کے مغربی چمپارن ضلع میں 17 اگست کو ایک مجمع نے کل 6 خاندان پر محض اس شبہ پر حملہ کر دیا کہ انھوں نے گائے کا گوشت کھایا تھا۔ نتیش کمار اور بی جے پی اتحاد تشکیل پانے کے بعد سے بہار میں ایک ماہ کے اندر موب لنچنگ کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ یاد رہے کہ اتر پردیش، جھارکھنڈ، ہریانہ اور راجستھان جیسے صوبوں سے موب لنچنگ کی خبریں آتی رہی ہیں لیکن بہار ابھی ایک ماہ قبل تک ایسی خبروں سے مبرہ تھا۔

خبروں کے مطابق بتیا (صدر) کے سب ڈویژن پولس افسر سنجے جھا نے اس معاملے کی ایک شکایت درج کی ہے لیکن حملہ آور ابھی تک گرفتار نہیں کیے گئے ہیں۔ پولس نے تفتیش کے لیے چند افراد کو تھانے میں نظر بند کر رکھا ہے۔ کولکاتا کے انگریزی اخبار ’دی ٹیلی گراف‘ کے مطابق مغربی چمپارن میں ہونے والا واقعہ بالکل اسی طرز و انداز کا تھا جیسا واقعہ اترپردیش کے دادری میں ستمبر 2015 میں پیش آیا تھا۔ تقریباً 100 افراد پر مشتمل ایک گروپ لاٹھی ڈنڈے لے کر 6 افراد کے گھروں میں گھس گئے اور ان کو مارا پیٹا۔ ساتھ میں ایک فرد کو نظر بند کر دیا۔

صوبہ بہار میں گائے کو لے کر موب لنچنگ جیسے واقعات کا ابھی حال تک کوئی شان و گمان بھی نہیں تھا۔ اس ماہ 3 اگست کو بھوجپور ضلع میں پہلی بار اس قسم کا واقعہ پیش آیا جب تین افراد کی گائے اسمگلنگ کے الزام میں پٹائی ہوئی۔ اس سلسلے میں شور مچنے کے بعد بھوجپور شہر کے ایک تھانہ انچارج کو اس سلسلے میں معطل بھی کر دیا گیا تھا۔ لیکن واقعہ میں شریک افراد کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ اس کے بعد سے اب مغربی چمپارن سے اس قسم کے واقعہ کی یہ دوسری خبر ہے جو تشویشناک ہے۔ نتیش کمار کے سیکولر گٹھ بندھن توڑ کر بی جے پی سے ہاتھ ملانے کے بعد سے یہ اس قسم کا دوسرا واقعہ ہے۔ مبصرین کی رائے ہے کہ بہار میں اب نتیش کی حکمرانی نہیں بلکہ ہندوتوا ایجنٹوں کی حکمرانی ہے جس کے سبب اقلیتوں پر حملے شروع ہو گئے ہیں۔

ایسے واقعات کے بعد صوبہ کی مسلم اقلیت میں خوف پھیلنا شروع ہو گیا ہے۔ ’قومی آواز‘ نے اس سلسلے میں جب امارت شرعیہ، پھلواری شریف (بہار) کے نائب ناظم سے گفتگو کی تو انھوں نے بتایا کہ ’’بی جے پی بہا رکے اقتدار میں شامل ہوئی ہے تو حالات کا بدلنا فطری ہے۔ لیکن جہاں بھی اس طرح کا کوئی معاملہ ہوتا ہے تو علاقے کے ہندو، مسلم، سکھ عیسائی، سبھی طبقہ کے امن پسند لوگوں کو سامنے آنا چاہیے اور شر پسند عناصر کو ان کے مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دینا چاہیے۔‘‘ ادارہ شرعیہ بہار کے ناظم اعلیٰ سید ثناء اللہ رضوی بھی صوبہ میں بڑھتی نفرت کی سیاست سے فکرمند ہیں۔ جب ’قومی آواز‘ نے بہار میں ہونے والے موب لنچنگ کے واقعہ کے سلسلے میں ان سے گفتگو کی تو انھوں نے بہار میں بگڑتے حالات پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’بہار میں صورت حال تیزی سے بدل رہی ہے۔ پہلے ہی اقلیتیں کچھ اچھی حالت میں نہیں تھیں اور اب تو یہ محسوس ہو رہا ہے کہ حالات بد سے بدتر ہی ہوں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Aug 2017, 5:51 PM