گجرات میں پھر گھرے مودی، ایک اور وزیر نے دکھائی آنکھیں!

نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل کو ابھی وزیر اعظم مودی نے سنبھالا ہی تھا کہ اب ایک اور وزیر نے پارٹی کی ناک میں دم کر دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گجرات میں مسلسل چھٹی بار اسمبلی الیکشن جیتنے کے باوجود نسبتاً کم سیٹوں کے ساتھ کسی حد تک کمزور انداز میں حکمراں بننے والی بی جے پی کی مشکلیں تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ نائب وزیر اعلی اور سینئر پاٹيدار لیڈر نتن پٹیل کی جانب سے محکمہ کی تقسیم کے سلسلے میں حال میں ہوئے ’ہائی وولٹیج‘ ڈرامے کے بعد اب کولی کمیونٹی کے ایک دبنگ وزیر نے بھی ایسی ہی شكايت کے ساتھ اپنی ہی پارٹی اور حکومت کے خلاف محاذ كھول دیا ہے۔

مسلسل 5 بار سے رکن اسمبلی منتخب ہونے والے پرشوتم سولنکی، جن کو ماہی پروری صنعت محکمہ کا وزیر مملکت بنایا گیا ہے، نے اس کے بارے سوال اٹھائے ہیں۔ بھاؤنگر دیہی سیٹ سے جیتنے والے سولنکی نے کہا کہ

مجھے صرف ایک محکمہ دیئے جانے سے کولی کمیونٹی ناراض ہے۔ حکومت میں اپنے سماج کا میں تنہا نمائندہ ہوں اس لئے مجھے قابل احترام قلمدان دیا جانا چاہئے تھا۔ وزیر اعلیٰ نے اپنے پاس 12 قلمدان رکھ لئے ہیں، کچھ کو پہلی بار بنائے گئے وزراء کو تین سے چار قلمدان دے دئے گئے ہیں اور مجھے محض ایک دیا گیا ہے اور بھی ماہی گیری جیسا غیر اہم قلمدان۔ 

ادھر بی جے پی اعلی کمان نے فوراً ’ڈیمیج کنٹرول‘ (نقصان ٹالنے) مہم کے تحت ان سے ملنے کے لئے سینئر وزیر بھوپندرسنگھ چوڈاسما (جنہوں نے پٹیل کے معاملے کو حل کرنے میں بھی کردار نبھایا تھا) کو بھیجا مگر سولنکی نے ان موجودگی میں ہی یہ صاف کر دیا کہ وہ اپنے رخ پر قائم رہیں گے۔

چوڈاسما نے سولنکی کو اپنا ذاتی دوست اور کولی سماج کے درمیان بی جے پی کی بنیاد تیار کرنے والا رہنما قرار دیا اور کہا کہ

وہ پارٹی سے ناراض نہیں ہیں اور وزیر اعلی اور پارٹی قیادت تین چار دن میں اس سلسلے میں فیصلہ کرے گی، مگر سولنکی نے فوری طور پریہ کہا کہ وہ تو نہیں، مگر ان کی کمیونٹی ناراض ہے۔ کمیونٹی اپنے اس اکلوتے وزیر کےلئے مزید محکمہ چاہتا ہے۔

گزشتہ چار بار سے انہیں دو دو محکمہ دیئے گئے تھے مگر اس بار صرف ایک ہی محکمہ ملا ہے۔ آج وہ وزیر اعلیٰ کے پاس گئے تھے مگر ان کے دفتر میں زیادہ ہجوم ہونے کے سبب وہ کھل کر اپنی بات نہیں رکھ پائے۔ ماہی پروری جیسے ایک محکمہ کے ذریعے وہ صرف ساحلی علاقے کے لوگوں کی خدمت کر سکتے ہیں۔ دوسرے لوگوں کی خدمت کے لئے ان کو مزید محکمے ملنے چاہئے۔ انہوں نے اگرچہ پٹیل کی طرز پر براہ راست ناراض ہونے کی بات نہیں کہی، مگر انہوں نے یہ ضرور کہا کہ اگر ان کو مزید کوئی محکمہ نہیں ملتا تو ان کی کمیونٹی اپنی ناراضگی ظاہر کر سکتی ہے۔

سولنکی نے اب تک انہیں کابینی وزیر کا درجہ نہ ملنے پر بھی سوال اٹھایا۔ اس دوران سیاسی گلیاروں میں لوگ اس بات کو لے کر چٹکی لے رہے ہیں۔

اپنا موقف ظاہر کرتے ہوئے پوشوتم سولنکی نے کہا۔

کولی سماج کی صوبے بھر میں تعداد پر نظر ڈالئے، میں ایک قلمدان کا کیا کروں گا۔ میرا دفتر جانے کو بھی دل نہیں کر رہا ہے۔ میرے سماج کے لوگ چاہتے ہیں کہ حکومت کو اس تعلق سے کچھ کرنا چاہئے اور مجھے کچھ مزید قلمدان دئے جائیں۔ 
سولنکی نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعلیٰ وجے روپانی سے ملاقات کی کوشش کی تھی لیکن وہاں کافی لوگ جمع تھے اس لئے تنہائی میں بات نہیں ہو سکی۔
  • یو این آئی ان پٹ کے ساتھ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Jan 2018, 11:06 PM