انکتا قتل معاملہ: آدھی رات ریزارٹ پر بلڈوزر چلا کر تعریف بٹورنے والی بی جے پی حکومت سوالوں کے گھیرے میں

ریزارٹ پر بلڈوزر چلانے کو لے کر خود انکتا بھنڈاری کے اہل خانہ نے سنگین سوال کھڑے کئے ہیں۔ انکتا کے والد کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے ریزارٹ میں موجود انکتا کا کمرہ بھی توڑ دیا، جس میں ثبوت ہو سکتے تھے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہرادون: اتراکھنڈ کے رشی کیش میں ریسپشنسٹ انکتا بھنڈاری کے قتل میں ہر روز نئی باتیں سامنے آرہی ہیں۔ ایس آئی ٹی معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ دریں اثنا، ریاست کی بی جے پی حکومت جس نے آدھی رات کو کلیدی ملزم کے ریزارٹ پر بلڈوزر چلا کر واہوہی بٹوری، اب اس پر الزامات عائد ہو رہے ہیں۔ حکومت پر ثبوت ضائع کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔

ریزارٹ پر بلڈوزر چلانے پر خود انکتا بھنڈاری کے اہل خانہ نے سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔ انکتا کے والد کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے جلد بازی میں ریزارٹ میں انکتا کا کمرہ بھی توڑ دیا۔ اس میں کوئی ثبوت ہو سکتا ہے۔ یہ واضح ہے کہ خاندان ثبوتوں کو مٹانے کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ کیس میں دو اہم باتیں قابلِ غور ہیں، پہلا یہ کہ انتظامیہ نے ریزارٹ پر بلڈوزر چلانے کا حکم نہیں دیا تھا۔ ریزارٹ پر بلڈوزر چلانے کے احکامات وزیر اعلیٰ نے خود دیے تھے۔ دوسری بات قابل غور ہے کہ اس قتل کیس کا اہم ملزم بی جے پی کے ایک سینئر لیڈر کا بیٹا ہے۔


ریزارٹ پر بلڈوزر کے بارے میں سوالات پوچھے جا رہے ہیں: ریزارٹ کو بلڈوز کرنے کی کیا جلدی تھی؟ آدھی رات کو ریزارٹ پر بلڈوزر کیوں چلایا گیا؟ انکتا کا کمرہ پولیس نے سیل کر دیا تھا، پھر کیوں توڑا گیا؟ وزیراعلیٰ نے عجلت میں ریزورٹ پر بلڈوزر چلانے کا حکم کیوں دیا؟

سوال کیا جا رہا ہے کہ اتنی جلدی کیا تھی کہ آدھی رات کو مرکزی ملزم کے ریزارٹ پر بلڈوزر چلا دیا گیا، جس میں انکتا بھنڈاری کام کرتی تھی؟ یہ کارروائی دن میں بھی ہو سکتی تھی۔ انکتا جس ریزارٹ میں رہتی تھی اس کے کمرے کو بھی بلڈوزر سے توڑ دیا گیا۔ ظاہر ہے کہ ٹیم تفتیش کے دوران ان جگہوں پر جائے گی لیکن اب جب کہ اسے ختم کر دیا گیا ہے، تحقیقاتی ٹیم کو وہاں جا کر کیا ملے گا؟

ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس پوڑی شیکھر چندر سویل نے انکتا قتل کیس سے متعلق شواہد کو ضائع کرنے سے متعلق سوشل میڈیا پر چل رہی خبروں کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے کیس سے متعلق تمام شواہد کو محفوظ رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 22 ستمبر کو ریونیو پولیس سے معاملہ منتقل ہوتے ہی ٹیم نے ریزارٹ کی ویڈیو گرافی کی تھی۔ 23 ستمبر کی صبح فرانزک ٹیم نے انکتا کے کمرے اور پورے ریزارٹ سے الیکٹرانک اور سائنسی ثبوت اکٹھے کیے اور اسے محفوظ کر لیا۔ پولیس کے پاس واقعے کے حوالے سے کافی شواہد موجود ہیں، تاکہ مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔