تاج محل محض ایک خوبصورت قبرستان ہے: انل وِز

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

تاج محل پر متنازعہ بیانات کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ بی جے پی کے شعلہ بیان لیڈر سنگیت سوم، ونے کٹیار، ستیہ دیو سنگھ کے بعد ہریانہ کے وزیر صحت انل وِز نے بھی تاج محل کے خلاف آج اپنا زہر اُگل دیا۔ اَنل وِز نے ٹوئٹ پر واضح لفظوں میں تاج محل ہیش ٹیگ کے ساتھ لکھا ہے کہ ’’تاج محل ایک خوبصورت قبرستان ہے۔‘‘ اتنا ہی نہیں، جب ایک خبر رساں ایجنسی نے ان سے اس سلسلے میں بات کی تو انھوں نے بلاجھجک کہہ دیا کہ ’’تاج محل ایک قبرستان ہے تبھی تو لوگ اس کو منحوس مانتے ہیں اور اس کا ماڈل اپنے گھروں میں نہیں رکھتے ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ اس سے قبل سنگیت سوم، ونے کٹیار اور ستیہ دیو سنگھ جیسے بی جے پی لیڈروں نے تاج محل کی اہمیت و افادیت سے انکار کرتے ہوئے اس کے خلاف بیانات دیے۔ جہاں ایک طرف سنگیت سوم نے تاج محل کو ہندوستانی ثقافت کی نشانی نہ ہونے اور ملک کی تاریخ پر بدنما داغ ہونے کی بات کہی وہیں دوسری طرف ونے کٹیار نے کہا کہ ’تیجو محل‘ نامی مندر کو منہدم کر کے تاج محل کی بنیاد ڈالی گئی۔ اسی طرح بی جے پی قومی ڈسپلنری کمیٹی کے رکن ستیہ دیو سنگھ نے بھی تاج محل کو ’ہندوستان کی پہچان‘ ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

دوسری طرف مشہور و معروف اداکار اور احمد آباد مشرق پارلیمانی حلقہ سے ممبر پارلیمنٹ پریش راول نے تاج محل پر ہو رہے تنازعہ کو پوری طرح سے بے وقوفانہ حرکت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غیر ضروری، افسوسناک اور مایوس کن تنازعہ ہے۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ پر لکھا کہ ’’محبت کی نشانی تاج محل نفرت کی نشانی بن گئی ہے۔ یہ بے وقوفی بھرا، غیر ضروری، افسوسناک اور مایوس کن تنازعہ ہے۔‘‘

اس سے قبل حالانکہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے سنگیت سوم کے بیان کو یہ کہتے غلط ٹھہرایا تھا کہ ’’تاج محل ہندوستانی مزدوروں کی محنت سے کھڑا ہوا ہے اور یہ ہمارے لیے انتہائی اہم ہے۔‘‘ لیکن اس کے بعد بھی جس طرح بی جے پی لیڈروں کا بیان تاج محل کے خلاف آ رہا ہے اس سے تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ کا بیان محض میڈیا میں دِکھانے کے لیے دیا گیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے حوارین اپنی زہر افشانی میں حسب سابق مصروف ہیں۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔