مودی حکومت میں ایک اور مہاگھوٹالہ، اب 30 ہزار کروڑ کا گھپلہ

کئی مہینے سے فرار چل رہے ایس آر ایس گروپ کے منیجنگ ڈائریکٹر انل جندل سمیت کمپنی کے پانچ افسران دہلی کے مہپال پور واقع ایک ہوٹل سے گرفتار کیے گئے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مودی حکومت میں نیرو مودی کے ’پی این بی مہاگھوٹالہ‘ کو اب تک کا سب سے بڑا گھوٹالہ تصور کیا جارہا تھا لیکن اب اس حکومت میں اس سے بھی بڑا گھوٹالہ سامنے آیا ہے۔ یہ مہا گھوٹالہ فریدآباد کے ایس آر ایس گروپ کے ذریعہ کیا گیا ہے جس کے خلاف تھانہ میں 22 کیس درج تھے۔ آج تقریباً 30 ہزار کروڑ کے مہاگھوٹالہ کے ملزم اور ایس آر ایس گروپ کے چیئرمین انل جندل سمیت کمپنی کے کئی ڈائریکٹروں کو پولس نے گرفتار کر لیا اور انھیں دیر شام عدالتی حراست میں بھی بھیج دیا گیا ہے۔ دیگر گرفتار شدگان کے نام بشن بنسل، نانک چند تایل، ونود ماما اور دیویندر ادھانا شامل ہیں۔ کل ان لوگوں کو خصوصی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ ان ملزمین کو دہلی کے مہپال پور واقع ایک ہوٹل سے گرفتار کیا گیا۔ اس گروپ پر بینکوں سے ہزاروں کروڑ روپے کا قرض لے کر نہ لوٹانے کا بھی الزام ہے۔

ایس آر ایس گروپ کے شکار لوگ انل جندل کو گرفتار کرنے اور انصاف پانےکی کئی مہینوں سے کوشش کر رہے تھے لیکن اب تک نہیں ہوئی گرفتاری کے پیچھے بی جے پی لیڈروں کا ہاتھ ہونا بتایا جارہا ہے۔ گزشتہ 2 اپریل کو اس سلسلے میں ایس آر ایس گروپ کے خلاف دھوکہ دہی و پونجی دبانے کا الزام لگا کر انصاف کے لیے بھٹک رہے لوگوں کو ریاستی کانگریس صدر اشوک تنور نے حمایت دیتے ہوئے ان کے حق میں کھڑے ہونے کا اعلان کیا تھا۔ اس موقع پر اشوک تنور نے کہا تھا کہ ’’گروپ کے چیئرمین انل جندل، نیرو مودی کی راہ پر ہیں۔ فرید آباد کے بی جے پی لیڈر انھیں تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔ یہ وہ بڑی وجہ ہے کہ ایف آئی آر ہونے کے بعد بھی انل جندل یا ان کے ساتھیوں کی اب تک گرفتاری نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی ان کے پاسپورٹ ضبط کیے گئے ہیں۔‘‘

بہر حال، ایس آر ایس گروپ کے خلاف الزامات اتنے مضبوط تھے کہ بالآخر پولس کو کارروائی کرنی ہی پڑی۔ اس سلسلے میں پہلی سنجیدہ کارروائی اس وقت کی گئی جب کمشنر آفس میں آئی 60 شکایتوں کی جانچ کر کے پولس نے سیکٹر-31 تھانہ میں ایس آر ایس گروپ چیئرمین انل جندل، ڈائریکٹر، منیجر اور ملازمین کے خلاف 4 مارچ کو کم و بیش 22 کیس درج کیے گئے ۔ ’ایس آر ایس پیڑت منچ‘ کے جنک راج گپتا نے گزشتہ دنوں اس سلسلے میں الزام عائد کیا تھا کہ انل جندل او راس کے معاون گروپ کی کئی کمپنیوں کو دیوالیہ قرار دلوانا چاہ رہے ہیں۔ اس سلسلے میں کئی بار وہ شہر کے وزیروں سے ملے لیکن انھوں نے کوئی توجہ نہیں دی۔ ’ایس آر ایس پیڑت منچ‘ کے ایک رکن منوج اگروال کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ گروپ سے جڑے زیادہ تر اکاؤنٹ این پی اے ہو چکے ہیں لیکن پھر بھی بینک کارروائی نہیں کر رہی ہے۔ ایسا اس لیے ہے کیونکہ شہر کے بڑے لیڈروں نے گروپ کے چیئرمین و ان کے ساتھیوں کو تحفظ فراہم کیا ہوا ہے۔

دہلی-این سی آر میں پنجاب نیشنل بینک سے بھی بڑے اس گھوٹالے کو رئیل اسٹیٹ کی تاریخ میں اب تک کا سب سے بڑا گھوٹالہ بتایا جا رہا ہے۔ پولس کے پاس درج شکایتوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس گھپلہ میں 20 ہزار فیملی کے تقریباً 80 ہزار لوگوں کا نقصان ہوا ہے۔ ملزمین کی گرفتاری کے بعد ڈی سی پی وکرم کپور نے پولس کمشنر دفتر میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ سبھی کو ضلع عدالت میں پیش کیا جائے گا اور ملزمین کو ریمانڈ پر لینے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ ان سبھی کے خلاف گزشتہ مہینے 4 مارچ کو تھانہ سیکٹر-31 نے تعزیرات ہند کی دفعہ 420، 406، 120 بی اور ہریانہ پروٹیکشن آف انٹریسٹ آف ڈپازیٹر اِن ایف ای ایکٹ 2013 کے تحت 22 مقدمے درج کیے تھے۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد انل جندل کی رہائش سمیت مختلف ٹھکانوں پر پولس نے چھاپہ ماری بھی کی تھی۔

واضح رہے کہ انل جندل نے ایس آر ایس کمپنی بنا کر ریٹیل، سنیما، جویلری اور پراپرٹی سمیت کئی طرح کے کاروبار شروع کیےتھے۔ ان سبھی کاروبار کو چلانے کے لیے لوگوں سے سود کے طور پر ہزاروں کروڑ روپے کا سرمایہ اکٹھا کیا گیا ت تاکہ کئی سالوں تک ایس آر ایس کے ذریعہ لوگوں کو سود دیا جاتا رہے لیکن گزشتہ 2015 سے سود دیا جانا بند کر دیا گیا ۔ اس کے بعد شہر میں لوگوں نے ہنگامہ برپا کر دیا ۔ یہ ایشو اتنی بڑی شکل اختیار کر گیا کہ جگہ جگہ مظاہرے اور دھرنے ہونے لگے۔ کئی سال تک پولس بھی ایس آر ایس گروپ کے خلاف آنے والی شکایتوں کو دباتی رہی۔ لیکن جب سے امیتابھ ڈھلو نے فرید آباد میں پولس کمشنر کی ذمہ داری سنبھالی ہے، سب سے پہلے ایس آر ایس گروپ کے خلاف آنے والی شکایتوں پر مقدمے درج کرنے شروع کر دیے۔ پولس کی اس کارروائی سے گھبرا کر انل جندل اور اس کے ساتھی ڈائریکٹرس فرار ہو گئے۔ گزشتہ ایک مہینے سے پولس سرگرم نظر آ رہی تھی اور آج صبح پولس نے انل جندل سمیت پانچ لوگوں کو گرفتار کر لیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Apr 2018, 7:14 PM