بیٹے کو ٹکٹ نہ ملنے پر ناراض ایشورپا کی بی جے پی کے خلاف بغاوت، آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے کا اعلان

بیٹے کو ٹکٹ نہ ملنے پر ناراض کے ایس ایشورپا نے بی جے پی پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک بی جے پی کی صوبائی یونٹ یدی یورپا خاندان کی گرفت میں ہے

<div class="paragraphs"><p>بی جے پی لیڈر ایشورپا / آئی اے این ایس</p></div>

بی جے پی لیڈر ایشورپا / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

بنگلورو: بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر کے ایس ایشورپا نے جمعہ (15 مارچ) کو شیموگہ سیٹ سے آزاد امیدوار کے طور پر آئندہ لوک سبھا انتخابات لڑنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے یہ فیصلہ اس لیے لیا ہے کیونکہ ان کے بیٹے کے ای کانتیش کو ہاویری حلقہ سے ٹکٹ نہیں دیا گیا تھا۔ بی جے پی نے سابق وزیر اعلی بسواراج بومئی کو ہاویری سیٹ سے امیدوار بنایا ہے۔

ایشورپا نے کانتیش کو ٹکٹ نہ ملنے کے لیے سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا کو مورد الزام ٹھہرایا۔ بی جے پی نے شیموگہ سے یدی یورپا کے بیٹے بی وائی راگھویندر کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ اس سیٹ سے کانگریس نے سابق وزیر اعلی ایس بنگارپا کی بیٹی گیتا شیوراج کمار کو میدان میں اتارا ہے۔ گیتا کنڑ فلم اسٹار شیوراج کمار کی بیوی ہیں۔


ایشورپا نے اپنے حامیوں کی طرف سے بلائی گئی میٹنگ میں بی جے پی کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا اور کہا کہ میں شیموگہ لوک سبھا حلقہ سے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑوں گا۔ کرناٹک میں بی جے پی کو قائم کرنے اور پھر مضبوط کرنے کا سہرا ایشورپا، یدی یورپا اور آنجہانی ایچ این اننت کمار کو دیا جاتا ہے۔

سابق نائب وزیر اعلیٰ نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے پارلیمانی بورڈ اور سنٹرل الیکشن کمیٹی کے رکن یدی یورپا نے ان کے بیٹے کو ٹکٹ دینے کا یقین دلایا تھا۔ یہی نہیں بلکہ انہوں نے اس کی جیت کو یقینی بنانے کے لیے مہم چلانے کا وعدہ بھی کیا تھا لیکن اب اس نے ان کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔


انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی کی ریاستی اکائی یدی یورپا خاندان کے چنگل میں ہے۔ ان کا ایک بیٹا ایم پی ہے اور دوسرا بیٹا ایم ایل اے اور ریاستی صدر ہے۔ اس دوران ایشورپا نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چاہے میری جان چلی جائے، میں نریندر مودی کے خلاف نہیں جاؤں گا۔ میرے دل کو دیکھیں تو ایک طرف بھگوان رام ہوں گے اور دوسری طرف مودی ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔