عام شہریوں کی ہلاکت پر وادی کشمیر برہم، ’روکا جائے خون بہانے کا سلسلہ‘

محبوبہ مفتی نے ہلاکتوں کے سلسلے کو روکنے کے لئے اقدامات اٹھانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کوئی ملک اپنے ہی لوگوں کو مار کر جنگ نہیں جیت سکتا، جبکہ عمر عبداللہ نے کہا، بے جا طاقت کے استعمال کا جواز نہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: جموں وکشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں سیکورٹی فورسز کی کاروائی میں عام شہریوں کی ہلاکت پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ گورنر انتظامیہ شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔

عمر عبداللہ نے پلوامہ ہلاکتوں کو قتل عام قرار دیتے ہوئے کہا کہ بے تحاشہ طاقت کے استعمال کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا '7 عام شہریوں کی موت ہوگئی۔ بے تحاشہ طاقت کے استعمال کا کوئی جواز نہیں۔ یہ قتل عام ہے۔ اس کو صرف یہی نام دیا جاسکتا ہے'۔

عمر عبداللہ نے لکھا 'گورنر (ستیہ پال) ملک کی انتظامیہ کو ریاست کے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے اور تشدد زدہ وادی میں امن کی بحالی کے لئے کام کرنا چاہیے۔ بدقسمتی سے انتظامیہ اس جانب کچھ نہیں کرتی۔ پبلسٹی مہموں اور فل صفحے پر مشتمل اشتہاروں سے امن نہیں آئے گا'۔ انہوں نے مزید لکھا 'کشمیر میں ایک اور ہفتے کا آخری دن خونین ثابت ہوا۔ یہ ایک انتہائی خوفناک دن ثابت ہوا ہے'۔

محبوبہ مفتی نے ہلاکتوں کے سلسلے کو روکنے کے لئے اقدامات اٹھانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کوئی ملک اپنے ہی لوگوں کو مار کر جنگ نہیں جیت سکتا۔

انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا 'ہلاک شدہ معصوم شہریوں کو واپس لانے کے لئے تحقیقات کافی نہیں ہے۔ جنوبی کشمیر میں گزشتہ چھ ماہ سے شدید خوف و ہراس پایا جارہا ہے۔ کیا ہم گورنر رول کے دوران یہی توقع کررہے تھے؟ انتظامیہ انسانی جانوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ سوگوار کنبوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتی ہوں'۔

انہوں نے لکھا 'ہمیں کب تک اپنے نوجوانوں کے تابوتوں کو کندھا دینا ہے۔ کئی ایک نوجوانوں کو آج مسلح تصادم کے بعد جاں بحق کیا گیا۔ کوئی ملک اپنے لوگوں کو مار کر جنگ نہیں جیت سکتا۔ میں ان ہلاکتوں کی سخت مذمت کرتی ہوں۔ میں گزارش کرتی ہوں کہ ان ہلاکتوں کو روکنے کی کوششیں شروع کی جائیں'۔

دریں اثنا پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد غنی لون نے بھی پلوامہ ہلاکتوں کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا 'پلوامہ سے موصول ہونے والی خبروں سے انتہائی پریشان ہوں۔ انتظامیہ کو آپریشن چلانے پر سر نو غور کرنا چاہیے۔ اگر کہیں عام شہریوں کے جانی نقصان کا خدشہ ہو، تو ایسے آپریشنز کو واپس بلایا جانا چاہیے'۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔