رکن پارلیمنٹ دانش علی سے بدسلوکی پر دیوبند سے بریلی تک ناراضگی، علمائے کرام کا سخت اعتراض

ہاپوڑ کے ڈاکٹر ایوب نے کہا کہ وہ واقعہ سے حیران رہ گئے، کوئی سڑک چھاپ بھی ایسی بات نہیں کرتا، لیکن اکثریتی برادری کے بھی کافی لوگوں نے ودھوڑی کو تنقید کا نشانہ بنایا، یہ دیکھ کر دل کو سکون پہنچا

<div class="paragraphs"><p>کنور دانش علی / تصویر آس محمد کیف</p></div>

کنور دانش علی / تصویر آس محمد کیف

user

آس محمد کیف

پارلیمنٹ میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ رمیش ودھوڑی کے ذریعہ لوک سبھا رکن کنور دانش علی بدسلوکی پر مسلم طبقہ اور علمائے کرام میں سخت ناراضگی پائی جاتی ہے۔ اس شرمناک واقعے کے بعد ایک طرف مسلم طبقہ صدمے میں ہے تو دوسری طرف علمائے کرام نے اس پر کڑی تنقید کی ہے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے اس پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی پارلیمنٹ میں ایک مسلم رکن پارلیمنٹ کے ساتھ ایسا سلوک ملک کے تمام مسلمانوں کی حالت کو ظاہر کرنے کے لیے کافی ہے۔ اس ایک واقعے نے مسلمانوں کی حالت زار کو بے نقاب کر دیا ہے۔ اس واقعہ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت کس حد تک پہنچ چکی ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ اس واقعہ سے مسلمانوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے۔ ایوان کے اندر کہے گئے الفاظ گالی سے بھی بدتر ہیں اور یہ مسلمانوں کے تئیں جذبات کی عکاسی کرتے ہیں۔

بریلی کے مولانا انجم علی نے بھی رکن پارلیمنٹ دانش علی کی توہین پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بی جے پی رکن اسمبلی رمیش ودھوڑی نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں وہ نہ صرف دانش علی کے خلاف ہیں بلکہ پورے مسلم طبقہ کے خلاف ہیں۔ رمیش ودھوڑی اپنے اندر کا زہر باہر پھینک رہے تھے۔ یہ وہی زہر ہے جو ایک دہائی سے مسلسل انسانیت کا خون بہا کر عام لوگوں میں بھر دیا گیا ہے۔ یہ انتہائی شرمناک ہے کہ ایوان میں بی جے پی کے اس رکن پارلیمنٹ کے خلاف فوری طور پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور بی جے پی کے دو دیگر ارکان پارلیمنٹ، جو وزراء بھی ہیں، برابر میں بیٹھے ہنس رہے تھے! یہ تصویر حیران کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ایک رکن اسمبلی کا یہ حال ہے تو اندازہ لگائیں کہ عام مسلمانوں کو کتنی پریشانیوں سے گزرنا پڑتا ہے!


دانش علی کے خلاف استعمال کیے گئے انتہائی قابل اعتراض الفاظ کے خلاف زمینی سطح پر بھی ہلچل نظر آتی ہے۔ اس حوالے سے عام مسلمانوں میں کافی مایوسی پھیل رہی ہے۔ مظفر نگر کے مکینک عارف قریشی کا کہنا ہے کہ وہ رکن پارلیمنٹ کے خلاف کہے گئے الفاظ سن کر حیران ہیں اور اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہیں۔ سب سے بری بات یہ ہے کہ بی جے پی کے ایم پی رمیش ودھوڑی کو بچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ لوگ ان کی حمایت میں بول رہے ہیں، سب جانتے ہیں کہ ان سے غلطی ہوئی ہے لیکن کچھ لوگ ودھوڑی کے حق میں کھڑے ہیں۔ عارف کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی نے کنور دانش علی کے گھر جا کر بہت اچھا کیا۔ اس کے علاوہ تمام اپوزیشن پارٹیوں نے بھی اس واقعہ کی مذمت کی لیکن ’سب کا ساتھ سب کا وشواس ‘ کا نعرہ والی والی بی جے پی اس معاملے پر ملزمان کے ساتھ کھڑی ہے۔

دریں اثنا، ہاپوڑ کے لوگوں نے بھی دانش علی کے ساتھ کئے گئے سلوک کی بھی سخت تنقید کی ہے۔ دانش علی کا آبائی گھر ہاپوڑ میں ہی ہے۔ ان کا تعلق معروف سیاسی گھرانے سے ہے۔ 2019 میں وہ بی ایس پی کے ٹکٹ پر امروہہ سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ الیکشن جیتنے کے بعد انہیں بی ایس پی کی پارلیمانی پارٹی کا لیڈر منتخب کیا گیا، تاہم بعد میں ہٹا دیا گیا۔ دانش علی کے کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ کماراسوامی سے قریبی تعلقات ہیں اور پہلے وہ جے ڈی ایس کا حصہ بھی تھے۔


ہاپوڑ کے ڈاکٹر ایوب کا کہنا ہے کہ اس واقعہ سے وہ حیران رہ گئے۔ کوئی سڑک چھاپ بھی ایسی بات نہیں کرتا۔ جس طرح سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے ایوان میں بات کی، وہ اپنی اور اپنی پارٹی دونوں کی اقدار کو ظاہر کر رہے تھے لیکن جس طرح اکثریتی برادری کے کافی لوگوں نے رمیش ودھوڑی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور دانش علی کی حمایت کی وہ دیکھ کر دل کو سکون پہنچا۔ خاص طور پر راہل گاندھی کا دانش علی کے گھر جانا خوش آئند اقدام ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔