آندھرا پردیش: ٹی ڈی پی رکن پارلیمنٹ تیسرے بچے کی پیدائش پر انعام دینے سے متعلق اپنے وعدے پر قائم

ٹی ڈی پی رکن پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ ’’آبادی میں اضافہ ضروری ہے، آندھرا پردیش میں بھی اور ہندوستان میں بھی۔ اس سے نوجوانوں کی آبادی اچھی رہتی ہے جو ریاست اور ملک دونوں کے لیے ضروری ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر، آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

آندھرا پردیش کے وجے نگر سے تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) رکن پارلیمنٹ کالیسیٹی اپالا نائیڈو نے پیر (11 مارچ) کو ایک بار پھر اپنا وہ وعدہ دہرایا، جو انہوں نے عالمی یوم خواتین (8 مارچ) کے موقع پر کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ آندھرا پردیش میں تیسرا بچہ پیدا کرنے والوں کو وہ اپنی تنخواہ کے پیسوں سے انعام دیں گے۔ آج انھوں نے اپنے اس بیان پر مہر لگاتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی باتوں پر پوری طرح قائم ہیں۔

رکن پارلیمنٹ کالیسیٹی نے پہلی بار یہ بیان یوم خواتین کے موقع پر منعقد ایک پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ تیسرا بچہ پیدا کرنے والی خواتین کو اگر بیٹی پیدا ہوئی تو بطور انعام 50000 اور بیٹا پیدا ہوا تو گائے دی جائے گی۔ علاوہ ازیں انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اپنی تنخواہ سے یہ انعام بانٹیں گے۔ ان کا یہ بیان گزشتہ 2 دنوں سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔ پیر کو پارلیمانی اجلاس کے موقع پر جب ان سے ان کے بیان کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ اب بھی اپنے وعدے پر قائم ہیں۔


علاوہ ازیں جب رکن پارلیمنٹ سے پوچھا گیا کہ پورے ملک میں آبادی کو کنٹرول کرنے کی حکمت عملی اپنانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور آپ اس کے برعکس بیان دے رہے ہیں۔ اس کے جواب میں وہ کہتے ہیں کہ ’’آبادی میں اضافہ ضروری ہے، آندھرا پردیش میں بھی اور ہندوستان میں بھی۔ اس سے نوجوانوں کی آبادی اچھی رہتی ہے جو ریاست اور ملک دونوں کے لیے ضروری ہے۔‘‘

رکن پارلیمنٹ کالیسیٹی کا حالیہ آفر ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ’حد بندی‘ کے حوالے سے بحث زوروں پر ہے۔ دراصل گزشتہ 50 سالوں سے ملک میں حد بندی نہیں ہوئی ہے۔ 2026 کے بعد اس کے ہونے کے آثار ہیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو پارلیمنٹ میں جنوبی ہند کی نمائندگی کم ہو جائے گی، کیونکہ حد بندی آبادی کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ جنوبی ہند کی ریاستوں کے مقابلے میں شمالی ہند کی ریاستوں کی آبادی بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔


واضح ہو کہ حال ہی میں تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے بھی ایک شادی کی تقریب میں کہا تھا کہ ہم نے ’فیملی پلاننگ پروگرام‘ چلا کر غلطی کی، اب میں کہوں گا کہ شادی ہونے کے بعد سبھی کو جلد از جلد بچے پیدا کرنے چاہئیں۔‘‘ اسٹالن کا یہ بیان بھی حد بندی پر طنز کے طور پر سامنے آیا تھا۔ اسی طرح آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرا بابو نائیڈو بھی اپنی ریاست میں آبادی کے جمود میں اضافے پر تشویوش کا اظہار کرتے ہوئے لوگوں کو 3 بچے پیدا کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے اعلان کیا کہ تمام خاتون ملازمین کو ڈیلیوری کے وقت زچگی کی چھٹی دی جائے گی، چاہے ان کے کتنے بھی بچے ہیں۔ علاوہ ازیں انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ آنے والے سالوں میں ریاست میں نوجوانوں کی آبادی کو بڑھانے کے لیے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کرنے چاہئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔