’کورونا کی تیسری لہر سے مقابلہ کے لیے آندھرا پردیش کو رول ماڈل کی شکل میں ابھرنا چاہیے‘

آندھرا پردیش کے گورنر بسوا بھوشن ہری چندن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کی تیسری لہر پر قابو پانے کے لیے ریاست کو رول ماڈل کی شکل میں ابھرنا چاہیے۔

بسوا بھوشن ہری چندن، تصویر آئی اے این ایس
بسوا بھوشن ہری چندن، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

آندھرا پردیش کے گورنر بسوا بھوشن ہری چندن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ریاست کو کورونا وائرس کی تیسری لہر کو روکنے میں رول ماڈل کی شکل میں ابھرنا چاہیے۔ وہ گورنر ہاؤس کے ذریعہ جمعہ کو منعقد ’ریاست میں کووڈ-19 کی تیسری لہر کی روک تھام پر بیداری پیدا کریں‘ ویبینار میں بول رہے تھے۔ انھوں نے ’انڈین ریڈ کراس سوسائٹی‘ روٹری کلب، بھارت اسکاؤٹس اور گائیڈ، یونیسیف اور دیگر کے ریاستی نمائندوں سمیت کئی غیر سرکاری اداروں کی شراکت داری کے بارے میں ذکر بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کئی این جی او ہیں جنھوں نے کووڈ-19 کی پہلی اور دوسری لہر کے دوران زبردست کام کیا ہے اور وہ وائرس کے مکمل خاتمہ میں ایک اہم کردار نبھا سکتے ہیں۔‘‘

گورنر نے اس موقع پر غیر سرکاری اداروں سے اپنے وسائل کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کی اپیل کی۔ ساتھ ہی انھوں نے ٹیکہ کاری کے لیے آگے بڑھنے اور کووڈ کے مناسب ضابطہ پر عمل کرنے کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی گزارش کی۔


گورنر بسوا بھوشن ہری چندن کے مطابق پہلی اور دوسری لہر سے سیکھے گئے سبق کے ساتھ افسران ونٹلیٹر، اسپتال کے بیڈ، پی پی ای کٹ اور دیگر سامان جمع کر صحت کے بنیادی ڈھانچے کو بڑھانے میں اہل ہوئے ہیں، جس کے سبب کئی لوگوں کی جان بچائی گئی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ریاستی حکومت کے ذریعہ منعقد تیز رفتار ٹیکہ کاری مہم نے بھی کئی لوگوں کی جان بچائی ہے۔

یہ دیکھتے ہوئے کہ پہلی لہر کے مسائل دوسری لہر میں دیکھنے کو نہیں ملے، اور دوسری لہر میں پیش آئے مسائل تیسری لہر میں سامنے نہیں آ سکتے، گورنر نے کہا کہ سبھی اہل درجہ کے لوگوں کی مکمل ٹیکہ کاری اور کووڈ ضابطوں مثلاً ماسک پہننا، سماجی فاصلہ بنائے رکھنا اور لگاتار ہاتھ دھونے سے تیسری لہر کی روک تھام میں مدد مل سکتی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’لوگوں کو سماجی تقاریب، مذہبی تقاریب، بھیڑ کے ساتھ گھلنے ملنے وغیرہ سے زیادہ احتیاط برتنی چاہیے کیونکہ کووڈ-19 کے نئے ویریئنٹ گزشتہ ویریئنٹ کے مقابلے میں زیادہ خطرناک نظر آتے ہیں اور شروعاتی ٹیکہ کاری اگلی لہر میں اسپتال میں داخل ہونے سے روک سکتی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔