آندھرا پردیش میں پادری کی پراسرار موت، حکومت کا تحقیقات کا حکم، ایس آئی ٹی تشکیل

آندھرا پردیش میں پادری پروین پگڈالا کی پراسرار موت کے بعد حکومت نے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ پولیس نے ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے، جبکہ پوسٹ مارٹم کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی گئی

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

آندھرا پردیش میں پادری پروین پگڈالا کی پراسرار موت کے بعد حکومت نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ پادری کی لاش مشتبہ حالات میں مشرقی گوداوری ضلع کے کُنٹامورو علاقے میں ایک سڑک کنارے ان کی موٹرسائیکل کے قریب ملی تھی۔ پولیس نے ابتدائی طور پر اسے سڑک حادثہ قرار دیا، تاہم اہلِ خانہ اور مسیحی تنظیموں نے قتل کا شبہ ظاہر کیا۔

پادری کے اہلِ خانہ کا دعویٰ ہے کہ پروین کو کچھ دنوں سے جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔ پولیس نے ایس آئی ٹی تشکیل دے کر معاملے کی گہرائی سے تفتیش شروع کر دی ہے۔

پولیس کے مطابق، حیدرآباد کے رہائشی پروین پیر کی رات کووور میں ایک چرچ پروگرام میں شرکت کے بعد اپنی رائل اینفیلڈ موٹرسائیکل پر راجمندری جا رہے تھے۔ منگل کی صبح راہگیروں نے کُنٹامورو کے قریب ان کی لاش دیکھی۔


ایس پی نرسمہا کِشور کے مطابق، پروین کا موبائل فون ان کی لاش کے پاس ملا، جس میں آخری کال رام موہن آر جے وائی نامی شخص کو کی گئی تھی۔ پولیس نے رام موہن کو اطلاع دی، جو موقع پر پہنچے اور لاش کی شناخت کی۔ اس کے بعد پولیس نے حیدرآباد میں پادری کے اہلِ خانہ کو مطلع کیا۔

پولیس نے موقع پر ڈاگ اسکواڈ کی مدد سے شواہد اکٹھے کیے۔ پوسٹ مارٹم کے دوران پوری کارروائی کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی گئی۔ پولیس نے قریبی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی، جس میں پروین کی موٹرسائیکل کے ساتھ ایک سرخ کار بھی چلتی دکھائی دی۔ پولیس کو شبہ ہے کہ حادثہ رات 11:43 بجے پیش آیا۔

ایس پی نے کہا کہ "ہم سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شواہد کا تجزیہ کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ رات 11:31 سے 11:42 کے درمیان کیا ہوا۔" انہوں نے مزید کہا کہ کار کی شناخت کے لیے جدید تکنیک کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

واقعے کے بعد مسیحی تنظیموں نے راجمندری کے سرکاری اسپتال کے باہر احتجاج کرتے ہوئے واقعے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ پادری کا جسدِ خاکی پوسٹ مارٹم کے بعد بدھ کو ان کے اہلِ خانہ کے حوالے کر دیا گیا۔ پولیس معاملے کی مزید تفتیش کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔