آندھرا کے وزیر اعلیٰ جگن موہن نے 5 نائب وزرائے اعلیٰ مقرر کئے

جگن موہن ریڈی نے سابقہ لوک سبھا انتخابات کے تحت وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنی مدت کار کے وسط میں کابینہ میں رد و بدل کریں گے اور اب انہوں نے اپنا وعدہ پورا کر دیا ہے

تصویر ٹوئٹر
تصویر ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

حیدرآباد: آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ جگن موہن ریڈی نے کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کرتے ہوئے پسماندہ طبقہ کے حوالہ سے بڑا داؤ کھیلا ہے۔ انہوں نے ایس سی، ایس ٹی، دیگر پسماندہ طبقات اور اقلیتی طبقہ کو مجموعی طور پر 68 فیصد ریزرویشن دیا ہے۔ ریڈی نے اس کے ساتھ ہی 5 وزرائے اعلیٰ مقرر کئے ہیں، ان میں سے چار ایس سی، ایس ٹی اور اقلیتی طبقہ سے آتے ہیں۔

جگن موہن ریڈی نے گزشتہ لوک سبھا انتخابات کے دوران وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنی مدت کار کے وسط میں کابینہ میں ردوبدل کریں گے اور اس وعدے کو پورا کرتے ہوئے انہوں نے کابینہ میں تبدیلی کی ہے۔ کابینہ میں سینئر اور تجربہ کاروں کے ساتھ نوجوان وزراء کو بھی جگہ دے کر توازن برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔


پارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سینئر وزرا اپنے تجربات کے ساتھ حکومت کو آگے بڑھائیں گے، جبکہ نوجوان اپنے خیالات اور پہل کے ساتھ حکومت کو زیادہ ذمہ دار اور جوابدہ بنائیں گے۔ تاہم جن لیڈران کو عہدہ وزارت سے ہٹایا گیا ہے انہیں پارٹی کی تنظیم میں کئی ذمہ داری فراہم کی جائے گی، تاکہ آئندہ اسمبلی اور عام انتخابات 2024 میں جیت حاصل کی جا سکے۔ آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد سے ہی جگن موہن ڑیڈی کی ایس سی-ایس ٹی اور اقلیتی طبقہ پر خاص توجہ رہی ہے۔

سال 2019 میں جب ریڈی نے کابینہ تشکیل دی تھی تو 56 فیصد وزراء کا تعلق ایس سی-ایس ٹی اور دیگر پسماندہ طبقات سے تھا، جس میں اس بار اضافہ ہوا ہے۔ اس بار ان کی نمائندگی بڑھا کر 68 فیصد کر دی گئی ہے۔ پچھلی حکومت میں 5 وزیر ایس سی، ایک ایس ٹی، 7 او بی سی اور ایک اقلیتی کوٹہ سے تھا۔ جبکہ اس بار ان طبقات سے 17 وزیر بنائے گئے ہیں۔ اس میں 5 ایس سی اور ایک ایس ٹی کمیونٹی سے ہیں۔ 10 میں سے ایک وزیر کابینہ میں جگہ برقرار رکھنے میں کامیاب ہوا ہے۔ تین ایس سی، 5 پسماندہ اور دو دیگر ذاتوں سے ہیں۔

جبکہ چندرا بابو نائیڈو کے دور میں دیگر ذاتوں کی نمائندگی 13 تھی، جبکہ ایس سی اور پسماندہ کی نمائندگی 12 تھی۔ لیکن درج فہرست قبائل اور اقلیتوں کا کوئی وزیر نہیں تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔