وقف ترمیمی قانون کے خلاف این ڈی اے میں شامل پارٹی کا رکن اسمبلی بھی پہنچا سپریم کورٹ
این ڈی اے میں شامل نیشنل پیپلز پارٹی کے لیڈر اور چھیترگاؤ سیٹ سے رکن اسمبلی شیخ نورالحسن نے وقف ترمیمی قانون 2025 کو چیلنج پیش کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

تحفظ وقف، تصویر آئی اے این ایس
مودی حکومت کے وزراء اور لیڈران وقف ترمیمی قانون کی جتنی بھی تعریفیں کریں، لیکن اس کے خلاف آواز اٹھنے کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے میں شامل ایک پارٹی کے رکن اسمبلی نے اس قانون کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کر لیا ہے۔ یعنی این ڈی اے میں ہی وقف ترمیمی قانون کے خلاف آوازیں واضح طور پر اٹھنے لگی ہیں۔
موصولہ اطلاع کے مطابق منی پور اسمبلی میں نیشنل پیپلز پارٹی انڈیا (این پی پی) کے لیڈر اور چھیترگاؤ سیٹ سے رکن اسمبلی شیخ نورالحسن نے وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کو چیلنج پیش کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ چونکہ این پی پی مرکز میں برسراقتدار این ڈی اے کا حصہ ہے، اس لیے وقف ترمیمی قانون کو شیخ نورالحسن کے ذریعہ چیلنج کرنا معمولی بات نہیں۔ انھوں نے اپنی عرضی کے ذریعہ وقف قانون میں ہوئی ترمیم پر فکر ظاہر کی ہے۔ فکر اس بات کو لے کر بہت زیادہ ہے کہ اسلام پر عمل کرنے والے درج فہرست قبائل کو اپنی ملکیت وقف کرنے کے حق سے محروم کر دیا گیا ہے۔ ان کی دلیل ہے کہ یہ التزام ان کے اپنے مذہب پر عمل کرنے کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
دوسری طرف مغربی بنگال کی تیز طرار رکن پارلیمنٹ اور ترنمول کانگریس لیڈر مہوا موئترا نے بھی وقف ترمیمی ایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج پیش کیا ہے۔ 9 اپریل کو سپریم کورٹ میں داخل عرضی میں انھوں نے کہا کہ متنازعہ وقف ترمیم میں نہ صرف سنگین خامیاں ہیں، بلکہ آئین میں موجود کئی بنیادی حقوق کی بھی شدید خلاف ورزی کی گئی ہے۔ عرضی کے مطابق جے پی سی کے سربراہ نے وقف ترمیمی بل پر جے پی سی کی مسودہ رپورٹ پر غور کرنے، اختیار کرنے کے مرحلہ میں اور پارلیمنٹ کے سامنے اس رپورٹ کو پیش کرنے کے مرحلہ میں پارلیمانی اصولوں و روایات کی خلاف ورزی کی ہے۔
اس سے قبل اتر پردیش کے سنبھل سے سماجوادی پارٹی رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق، اے آئی ایم آئی ایم لیڈر اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی، عآپ لیڈر امانت اللہ خان، ایسو سی ایشن فار دی پروتیکشن آف سول رائٹس، ارشد مدنی، آل کیرالہ جمعیۃ علماء، انجم قادری، طیب خان سلمانی، محمد شفیع، محمد فضل الرحیم اور آر جے ڈی لیڈر منوج کمار جھا نے بھی اس معاملے پر عدالت عظمیٰ کا رخ کیا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، جمعیۃ علماء ہند، ڈی ایم کے اور کانگریس رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی و محمد جاوید بھی اس معاملے میں اہم عرضی دہندگان میں شامل ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔