چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ نے پی ایم مودی کو بھیجا آئینہ اور لکھا دلچسپ خط

وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے ایک خط میں پی ایم نریندر مودی کو ’مودی جی!‘ کہہ کر مخاطب کیا ہے اور کہا ہے کہ ’’آپ نے خود کو اتنے نام دے رکھے ہیں کہ لوگ غلط فہمی کا شکار ہیں کہ کس نام سے پکاریں۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخابات کی گرمی بڑھنے کے ساتھ ہی لیڈروں کے ذریعہ مخالفین کو تنقید کا نشانہ بنانے کی کوششوں میں بھی تیزی آ گئی ہے۔ چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک آئینہ تحفے میں بھیجا ہے۔ انھوں نے اس تحفے کو خرید کر پی ایم کی رہائش پر ڈیلیور کرنے کی آرڈر سلپ سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا ہے کہ ’’مودی جی! میں آپ کو یہ آئینہ بطور تحفہ بھیج رہا ہوں۔ اس آئینے کو آپ لوک کلیان مارگ واقع اپنی رہائش میں کسی ایسی جگہ لگائیں جہاں سے آپ سب سے زیادہ بار گزرتے ہوں۔ تاکہ اس آئینے میں اپنی شکل بار بار دیکھ آپ اپنے اصلی چہرہ کو پہچاننے کی کوشش کریں۔‘‘

بھوپیش بگھیل نے ٹوئٹر پر مزید لکھا ہے کہ ’’ہو سکتا ہے کہ آپ اس آئینے کا استعمال ہی نہ کریں۔ پی ایم رہائش کے کسی کوڑے دان میں پھینک دیں۔ لیکن آئینہ دیکھنے سے آپ پھر بھی نہیں بچ پائیں گے۔ اس ملک کی 125 کروڑ آبادی اس انتخاب میں آپ کو آئینہ دکھانے والی ہے۔‘‘ انھوں نے اس کے ساتھ ہیش ٹیگ ModiVsModi استعمال کیا ہے۔

بھوپیش بگھیل نے پی ایم نریندر مودی کو ایک خط بھی لکھا ہے جو انتہائی دلچسپ ہے۔ اس خط میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’لوگ پہچان ہی نہیں پا رہے ہیں کہ آپ کا اصلی چہرہ کون سا ہے۔ کیا آپ کو یاد ہے کہ آپ کا اصلی چہرہ کون سا ہے؟‘‘ یہ خط بھوپیش بگھیل نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ سے شیئر کیا ہے جو اس طرح ہے:

محترم مودی جی!

آپ کو مودی جی تو بول ہی سکتا ہوں نہ! دراصل کیا ہے کہ آپ نے خود کو اتنے نام دے رکھے ہیں کہ لوگ غلط فہمی کا شکار ہو جاتے ہیں کہ آپ کو کس نام سے پکاریں۔ چائے والا، فقیر، پردھان سیوک، چوکیدار، صاحب اور نہ جانے کیا کیا!

آپ آزاد ہندوستان کے پہلے ایسے وزیر اعظم ہیں جن کے کئی چہرے ہیں۔ جو کہ اپنی سہولت کے مطابق ان چہروں کا ووٹروں کو لبھانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ لیکن ان میں سے آپ کا اصلی چہرہ ہے کون سا؟

آپ 2014 میں چائے والا بن گئے۔ آپ کی پی آر ٹیم نے آپ کی اس شبیہ کو خوب بیچا اور ووٹ بٹورا۔ لیکن اب تک اس بات کے ثبوت نہیں ملے ہیں کہ آپ نے چائے کی کیتلی کو ہاتھ تک لگایا ہو۔ اب جب آپ نے چائے بیچی ہی نہیں تو آپ چائے والا کیسے ہو گئے مودی جی؟

پھر ہندوستان کو دس لاکھ کا سوٹ پہننے والا پہلا فقیر بھی ملا۔ ایک ایسا فقیر جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ میک اَپ میں ہی ہزروں روپے خرچ کر دئیے جاتے ہیں۔ آپ کی قلم، دن میں کئی بار بدلے جانے والے آپ کے کپڑے، آپ کا ناشتہ اور آپ کا کھانا سب کا بہت تذکرہ ہوتا رہا ہے۔ 2000 کروڑ تو آپ نے بیرون ملکی اسفار میں ہی پھونک دئیے اور 4600 کروڑ روپے اشتہاروں میں۔ آپ کی اس فقیری کو دیکھ کر تو اچھے اچھے فقیروں کے ہوش اڑ جائیں۔

بات صرف ان ’القاب‘ تک محدود نہیں ہے مودی جی۔ 2014 کے پہلے آپ کالا دھن مخالف تھے، بدعنوان مخالف تھے، جی ایس ٹی مخالف تھے، پاکستان کو ’لو لیٹر‘ لکھے جانے کے خلاف تھے، چین کو آپ لال آنکھیں دکھانا چاہتے تھے، گنگا ماں کے بیٹے تھے، اسمارٹ سٹیز اور ماڈل گاؤں کا خواب بیچنے والے سیاسی لیڈر تھے، سوامی ناتھن کمیشن کی رپورٹ کے سچے حامی تھے۔ لیکن 2014 کے بعد سے ہی ان سب کے برعکس ہوتے چلے گئے۔ کالے دھن والوں کو آپ نے بیرون ممالک بھگا دیا، رافیل میں انل امبانی کے ساتھ بدعنوانی کے شراکت دار بن گئے، نصف رات میں پارلیمنٹ کھلوا کر جی ایس ٹی بل پاس کروایا لیکن اس سے ملک کے کاروبار کی کمر ٹوٹ گئی، گنگا ندی کی حالت اب بھی بری ہے، بے روزگاری نے سارے ریکارڈ منہدم کر دئیے ہیں، آپ بغیر بلائے پاکستان جا کر بریانی کھا آئے، چین کے قومی سربراہ کے ساتھ آپ جھولا جھولتے نظر آئے، بنارس کو کیوٹو بنانا تو ’ہر اکاؤنٹ میں 15-15 لاکھ‘ جیسا جملہ ہی ثابت ہوا۔ لوگ پہچان ہی نہیں پا رہے ہیں کہ آپ کا اصلی چہرہ کون سا ہے۔ کیا آپ کو یاد ہے کہ آپ کا اصلی چہرہ کون سا ہے؟

اس سے پہلے کہ آپ جھوٹ کا ایک اور نقاب پہن کر عوام کے بیچ آئیں، میں آپ کو یہ آئینہ تحفہ کی شکل میں بھیج رہا ہوں۔ مودی جی! اس آئینے کو آپ لوک کلیان مارگ کی اپنی رہائش میں کسی ایسی جگہ لگائیں جہاں سے آپ سب سے زیادہ بار گزرتے ہوں۔ تاکہ اس آئینے میں اپنی شکل بار بار دیکھ آپ اپنے اصلی چہرے کو پہچاننے کی کوشش کر سکیں۔

ہو سکتا ہے کہ آپ اس آئینے کا استعمال ہی نہ کریں۔ وزیر اعظم رہائش کے کسی کوڑے دان میں پھینک دیں۔ لیکن آئینہ دیکھنے سے آپ پھر بھی نہیں بچ پائیں گے۔ اس ملک کی 125 کروڑ کی آبادی اس انتخاب میں آپ کو آئینہ دکھانے والی ہے۔

تیار ہیں نہ مودی جی؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔