علی گڑھ: اے ایم یو طلبا کا دھرنا چوتھے روز بھی جاری، طالبات بھی آئیں شانہ بشانہ

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طلبا و بی جے پی لیڈران کے درمیان ہوئے ہنگامہ کے بعد چوتھے دن بھی کشیدگی بر قرار ہے، دیر شام طالبات نے بھی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے باب سید پر آکر دھرنا دینا شروع کر دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ابو ہریرہ

علی گڑھ: مسلم یونیورسٹی میں چار روز قبل طلبا و بی جے پی لیڈران کے درمیان ہوئے ہنگامہ کے بعدابھی تک کشیدگی بر قرار ہے۔ بی جے پی لیڈران کی گرفتاری اور اجے سنگھ و چار مزید طلبا کی برخاستگی کو لیکر مسلم یونیورسٹی طلبا یونین کی قیادت میں باب سید پر دھرنا جاری ہے جہاں دیر شام مسلم یونیورسٹی کی طالبات نے بھی اپنی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے باب سید پر آکر دھرنا دینا شروع کر دیا ہے۔

خاص بات یہ کہ تمام تر طلبا نے جائے دھرنا پر ہی آج دوپہر جمعہ کی نماز ساتھیوں کے ساتھ ادا کی۔جبکہ طالبات کو تمام ساتھی طلبا نے جمعہ کی نماز کا حوالہ دے کرجائے دھرنا سے جانے کی گذارش کی اور انہیں منسلکہ اقامتی ہاسٹلوں و ہالوں میں جانے کے لئے راضی کیا گیاہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی

ضلع و پولس انتظامیہ سمیت اے ایم یو انتطامیہ بھی طلبا و بیرونی افراد کی تمام سرگرمیوں پر نظریں جمائے ہوئے ہیں خفیہ ایجنسیوں کو پل پل کی رپورٹ دینے و حالات سے آشنا کرائے جانے کے لئے خصوصی احکامات جاری کئے ہیں۔اے ایم یو طلبا پر مارپیٹ کرنے کا الزام لگا نے والا طالب علم اجے سنگھ زیر علاج ہے۔ ذرائع کے مطابق پولس نے سیاسی دباؤ کے سبب دیر شب اس کی تحریر درج کر لی۔ ایک درجن سے زائد طلبا و دیگر نا معلوم افراد کے خلاف اس شرط پر مقدمہ قائم کیا گیا کہ وہ اپنی تحریر سے اے ایم یو رجسٹرار وآئی پی ایس افسر عبدالحامد و پراکٹر پروفیسر محمد محسن خان کا نام ہٹا لیں ۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی

وہیں یونیورسٹی کی جانب سے دی گئی تحریر پراجے سنگھ و بی جے پی یوا مورچہ کے میڈیا انچارج نشکت شرما کے خلاف بھی کیمپس میں بد امنی پھیلانے سمیت متعدد دفعات میں مقدمہ پولس نے تھانہ سول لائنس میں درج کر لیا ہے۔ اس سے قبل اسی تصادم میں نشکت شرما و بی جے پی یوا مورچہ کے صدر مکیش لودھی کی تحریر پر دو مقدمے پہلے ہی تھانہ ھٰذا پر درج کئے جا چکے ہیں۔

ایس ایس پی آکاش کلہری نے بتایا کہ کسی بھی طالب علم کے خلاف ابھی تک کی جانچ میں کسی بھی ذرائع سے ملک مخالف نقل و حرکت یا ملک مخالف نعرے بازی کے کوئی ثبوت موصول نہیں ہوئے ہیں چونکہ مقدمہ تحریر کی بنائ پر لکھا جاتا ہے پھر اس کی جانچ کی جاتی ہے اس لئے ابھی تک جانچ چل رہی ہے طلبا پر درج این ایس اے کا مقدمہ واپس لیا جائیگا ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ کسی بھی معصوم کے خلا ف نا انصافی نہیں کی جائیگی انہوں نے کہا کہ انہیں اب تک تقریباـ 15 - 20 تحریریں ملی ہیں ان سبھی کو اے ایم یو انتظامیہ کے پاس بھیجا جائیگا اور اس پر جانچ کے بعد جو بھی تحریر کاروائی کے لئے ارسال کی جائیگی اس پر کاروائی ہوگی۔اے ایم یو انتظامیہ کی جانب سے ایم آئی سی رابطہ عامہ سے فون پر بات کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان سے بات نہیں ہوسکی۔خبر لکھے جانے تک جمعہ کی نماز کے بعد طلبا کا دھرنا جاری تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Feb 2019, 8:10 PM