اے ایم یو: پولس کی بے حسی سے ناراض طلباء کا بھوک ہڑتال کا اعلان

نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے بعد دھرنے پر بیٹھے طلباء نے بھوک ہڑتال کا اعلان تو کر ہی دیا ہے، ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہیں ہوئے تو حالات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔

تصویر ابو ہریرہ
تصویر ابو ہریرہ
user

ابو ہریرہ

طلباء پر پولس ظلم کے خلاف اے ایم یو میں موجودہ حالات سے متعلق دو روز قبل اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے بھی ملاقات کی تھی۔ بتایا جا رہا ہے کہ وزیر داخلہ کی جانب سے بھی ہر مدد کی یقین دہانی کرائی گئی تھی اور اور اے ایم یو کے حالات کو بہتر بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جانے کے بارے میں کہا تھا لیکن طلباء کے امتحانات قریب آجانے کے با وجود ابھی تک طلباء کے مفاد میں مرکزی حکومت کی جانب سے کوئی بہتر اقدام ابھی تک نہیں اٹھایا گیا ہے۔ فی الحال حالات جیوں کے تیوں بنے ہوئے ہیں۔ مزید یہ کہ طلباء کے اعلان کے مطابق اگر انھیں بھوک ہڑتال پر بیٹھنا پڑا تو حالات مزید کشیدگی اختیار کر سکتے ہیں۔

علی گڑھ: اے ایم یو (علی گڑھ مسلم یونیورسٹی) میں گذشتہ 10روز سے دھرنے پر بیٹھے طلباء کے مطالبات ابھی تک پورے نہیں ہوئے ہیں جس کے سبب طلباء نے ضلع و یونیورسٹی انتظامیہ پر مزید دباؤ بنانے کی غرض سے بھوک ہڑتال کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان طلباء نے آج نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے بعد کیا ۔اے ایم یو کیمپس میں دھرنا کے مقام پر طلباء کے درمیان سیاسی لیڈران کی آمد و رفت بھی جاری ہے اور طلباء ان کا پورے شدومد سے استقبال کر رہے ہیں۔ مختلف یونیورسٹیوں سے تعلق رکھنے والے لوگ  طلباء کے حق میں آواز اٹھا رہے ہیں لیکن انتظامیہ کی طلباء کے تئیں بے رخی طلباء کے زخموں پر نمک چھڑکنے کا کام کر رہی ہے۔

اس درمیا ن اعلیٰ افسران  اور اے ڈی جی آگرہ زون اجے آنند نے طلباء سے مل کر دھرنا ختم کرنے کی گذارش ضرور کی لیکن طلباء کو انصاف دلانے کے نام پر یہ اعلیٰ افسران بھی کہیں نہ کہیں حکومت کے بڑھتے ہوئے دباؤ میں نظر آئے۔ یہی وجہ ہے کہ طلباء کے مطالبات میں شامل سب سے پہلا مطالبہ کہ ان کی ایف آئی آر درج کی جائے، اس کو بھی پورا کرنے میں  پولس و ضلع انتظامیہ کے افسران قاصر نظر آئے۔

گزشتہ روز علی گڑھ میں آئی تیز آندھی کا جائزہ لینے پہنچے صوبہ کے نائب وزیر اعلیٰ دنیش شرما دھنی پور ہوائی پٹی سے ہی افسران سے بات کرنے کے بعد واپس لوٹ گئے جہاں انہوں نے اے ایم یو کے تعلق سے بھی افسران سے فیڈ بیک لیا۔ دوسری طرف بی جے پی ضلع صدردیوراج سنگھ سے جب دو منٹ اس معاملے میں الگ سے بات کرنے کا وقت مانگا گیا تو صاف منع کر دیا گیا۔اے ڈی جی اجے آنند نے جب طلباء کو ٹھوس کارروائی کی یقین دہانی کرائی تھی تو طلباء کی امید جاگ اٹھی تھی کہ انہیں اب انصاف مل جائے گا، لیکن اس وقت طلباء کو زبردست دھچکا لگا جب دیر شام اوپر کوٹ معاملہ میں گرفتار دو ہندو وادی امت گوسوامی اور سوربھ وارشنے کو ضمانت کے بعد رہا کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ 2  مئی کی دوپہر اس وقت اے ایم یو کیمپس میں ہنگامہ شروع ہو گیا تھا جب کچھ نام نہاد ہندو وادی تنظیوں کے شر پسند عناصر نے کیمپس میں داخل ہوکر بد امنی پھیلانے کی ناکام کوشش کی تھی اور پاکستان کے بانی محمد علی جناح کے پتلے کو نذر آتش کیا تھا۔ ہندوادی تنظیم کے شر پسند عناصر کے خلاف جب اے ایم یو طلباء نے ایف آئی آر درج کرانے کے لئے تھانہ سول لائنس کا رخ کیا تو پولس نے ان کے سروں پر لاٹھیاں برسانی شروع کر دی تھیں۔ اس کے بعد سے طلباء لاٹھی چارج میں شامل پولس اہلکاروں اور ہندووادی شر پسند عناصر کے خلاف رپورٹ درج کرانے کو لے کر دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔اے ایم یو طلباء کے مطالبات کے مدنظر اے آئی سی سی کے قومی سکریٹری و شہر صدر سابق ممبر اسمبلی وویک بنسل اور سابق ممبر پارلیامنٹ و کانگریس کے ضلع صدر چودھری وجیندر سنگھ نے ضلع مجسٹریٹ سے ملاقات کی اور طلباء کو انصاف دلائے جانے کے تعلق سے ایک میمورنڈم بھی انتطامیہ کو دیا ہے۔

گزشتہ روز اے ایم یو آئے عام آدمی پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے طلباء کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلباء پوری ایمانداری کے ساتھ ملک و صوبہ کی بی جے پی حکومتوں سے جس طرح لڑنے کا کام جمہوری طریقہ سے کر رہے ہیں وہ قابل ستائش ہے۔مسٹر سنگھ نے کہا کہ یہ و ہ حکومت ہے جس میں صرف عام شہری پریشان نہیں ہے بلکہ سپریم کورٹ جیسی تنظیم کے چار سب سے سینئر ججز نے عوام کے سامنے پریس کے ذریعہ اس بات کی وضاحت کر دی کہ مودی حکومت میں ملک کی جمہوریت خطرے میں ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ملک کی سب سے طاقتور ایجنسی عدلیہ محفوظ نہیں ہے اور سینئر ججوں تک کا استحصال ہو رہا ہو تو ایسے میں کس طرح ممکن ہے کہ اس حکومت میں عام شہری کو انصاف مل جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تاریخ کا سیاہ باب ہے جب کوئی حکومت ملک کے بہترین تعلیمی اداروں کو نشانہ بنا رہی ہے تاکہ ملک کا نو جوان پڑھ لکھ کر ترقی نہ کر سکے اور جاہل رہ کر حکومت سے کوئی سوال نہ پوچھ سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔